Blog
Books
Search Hadith

باب دوم: دیگر امتوں کے مقابلے میں اس امت کی تعداد اورمقدار کا بیان اور اس حقیقت کا بیان کہ جنت میں دو تہائی تعداد اس امت کے افراد کی ہوگی

۔ (۱۲۴۹۳)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((أَوَّلُ مَنْ یُدْعٰییَوْمَ الْقِیَامَۃِ آدَمُ، فَیُقَالُ: ہٰذَا أَبُوکُمْ آدَمُ، فَیَقُولُ: یَا رَبِّ لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ، فَیَقُولُ لَہُ رَبُّنَا: أَخْرِجْ نَصِیبَ جَہَنَّمَ مِنْ ذُرِّیَّتِکَ، فَیَقُولُ: یَا رَبِّ! وَکَمْ؟ فَیَقُولُ: مِنْ کُلِّ مِائَۃٍ تِسْعَۃً وَتِسْعِینَ۔)) فَقُلْنَا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَرَأَیْتَ إِذَا أُخِذَ مِنَّا مِنْ کُلِّ مِائَۃٍ تِسْعَۃٌ وَتِسْعُونَ فَمَاذَا یَبْقٰی مِنَّا؟ قَالَ: ((إِنَّ أُمَّتِی فِی الْأُمَمِ کَالشَّعْرَۃِ الْبَیْضَائِ فِی الثَّوْرِ الْأَسْوَدِ۔)) (مسند احمد: ۸۹۰۰)

سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے پہلے آدم علیہ السلام کو لا کر کہا جائے گا: یہ تمہارا باپ آدم علیہ السلام ہے، آدم علیہ السلام کہیں گے: اے میرے رب! میں حاضر ہوں، پھر ہمارا رب ان سے فرمائے گا: تم اپنی اولاد میں سے جہنم کا حصہ الگ کر دو، وہ کہیں گے:اے میرے رب! کتنا حصہ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ہر سو میںسے ننانوے۔ ہم نے کہا: اللہ کے رسول! اگر ہر سو میں ننانوے نکل گئے تو جنت میں جانے کے لیے ہم میں سے کتنے باقی بچیں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: باقی امتوں کے بالمقابل میری امت یوں ہوگی، جیسے سیاہ بیل کی جلد پر ایک سفید بال۔
Haidth Number: 12493
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۴۹۳) تخریج: أخرجہ البخاری: ۶۵۲۹ (انظر: ۸۹۱۳)

Wazahat

فوائد:… اس موضوع سے متعلقہ ایک حدیث درج ذیل ہے: سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : ((یَقُولُ اللّٰہُ تَعَالٰی یَا آدَمُ فَیَقُولُ لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ وَالْخَیْرُ فِی یَدَیْکَ فَیَقُولُ أَخْرِجْ بَعْثَ النَّارِ قَالَ وَمَا بَعْثُ النَّارِ قَالَ مِنْ کُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَۃٍ وَتِسْعَۃً وَتِسْعِینَ فَعِنْدَہُ یَشِیبُ الصَّغِیرُ وَتَضَعُ کُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَہَا وَتَرَی النَّاسَ سُکَارٰی وَمَا ہُمْ بِسُکَارٰی وَلٰکِنَّ عَذَابَ اللّٰہِ شَدِیدٌ۔)) قَالُوا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! وَأَیُّنَا ذٰلِکَ الْوَاحِدُ قَالَ: ((أَبْشِرُوا فَإِنَّ مِنْکُمْ رَجُلًا وَمِنْ یَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ أَلْفًا۔)) ثُمَّ قَالَ: ((وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ إِنِّی أَرْجُو أَنْ تَکُونُوا رُبُعَ أَہْلِ الْجَنَّۃِ۔)) فَکَبَّرْنَا فَقَالَ: ((أَرْجُو أَنْ تَکُونُوا ثُلُثَ أَہْلِ الْجَنَّۃِ۔)) فَکَبَّرْنَا فَقَالَ: ((أَرْجُو أَنْ تَکُونُوا نِصْفَ أَہْلِ الْجَنَّۃِ۔)) فَکَبَّرْنَا فَقَالَ: ((مَا أَنْتُمْ فِی النَّاسِ إِلَّا کَالشَّعَرَۃِ السَّوْدَائِ فِی جِلْدِ ثَوْرٍ أَبْیَضَ أَوْ کَشَعَرَۃٍ بَیْضَائَ فِی جِلْدِ ثَوْرٍ أَسْوَدَ۔)) … اللہ تعالیٰ (قیامت کے روز) فرمائے گا: اے آدم! وہ عرض کریں گے: جی میں حاضر ہوں اور شرف یاب ہوں اور ہر طرح کی بھلائی سب تیرے ہاتھ میں ہے، اللہ فرمائے گا: دوزخ میں جانے والا لشکر نکالو، وہ عرض کریں گے: دوزخ کا کتنا لشکر ہے؟ اللہ فرمائے گا: ایک ہزار میں سے نو سو ننانوے دوزخ میں اور ایک جنت میں جائے گا، پس وہ ایسا وقت ہوگا کہ (خوف کے مارے) بچے بوڑھے ہو جائیں گے اور ہر حاملہ کا حمل گر جائے گا اور تو لوگوں کو نشہ کی حالت میں دیکھو گے حالانکہ وہ نشہ میں نہ ہونگے بلکہ اللہ کا عذاب سخت ہوگا۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ (جنت میں فی ہزار ایک جانے والا) ہم میں سے کون ہوگا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خوش ہو جاؤ، کیونکہ تم میں سے ایک آدمی ہوگا اور یاجوج ماجوج میں سے ایک ہزار۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا چوتھا حصہ ہو گے۔ ہم لوگوں نے اللہ اکبر کہا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا تہائی حصہ ہو گے۔ ہم نے پھر تکبیر کہی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا نصف حصہ ہو گے (یعنی نصف تم اور نصف دوسرے لوگ)۔ ہم نے پھر تکبیر کہی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم تو اور لوگوں کے مقابلہ میں ایسے ہو جیسے سیاہ بال سفید بیل کے جسم پر یا سفید بال سیاہ بیل کے جسم پر۔ (صحیح بخاری، صحیح مسلم)