Blog
Books
Search Hadith

بلند آواز سے اذان کہنے کے حکم، اس کی فضیلت اور اذان واقامت کے درمیان دعا کی قبولیت اور اذان و اقامت سن کر شیطان کے بھاگ جانے کا بیان

۔ (۱۲۶۰) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قاَلَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا نُوْدِیَ بِالصَّلَاۃِ أَدْبَرَ الشَّیْطَانُ وَلَہُ ضُرَاطٌ حَتّٰی لَا یَسْمَعَ التَّأْذِیْنَ فَإِذَا قُضِیَ التَّأْذِینُ أَقْبَلَ حَتّٰی إِذَا ثُوِّبَ بِہَا أَدْبَرَ حَتّٰی إِذَا قُضِیَ التَّثْوِیْبُ أَقْبَلَ حَتّٰییَخْطُرَ بَیْنَ الْمَرْئِ وَنَفْسِہِ فَیَقُوْلُ لَہُ: اُذْکُرْ کَذَا اُذْکُرْ کَذَا، لِمَا لَمْ یَکُنْیَذْکُرُ مِنْ قَبْلُ حَتّٰییَظَلَّ الرَّجُلُ إِنْ یَدْرِیْ کَمْ یُصَلِّیْ۔)) (مسند احمد: ۹۹۳۳)

سیّدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : جب نماز کے لیے اذان کہی جاتی ہے تو شیطان گوز مارتا ہوا اتنی دور بھاگ جاتا ہے کہ اذان نہیں سنتا ، جب اذان پوری ہو جاتی ہے تو واپس آ جاتا ہے، پھر جب نماز کے لیے اقامت کہی جاتی ہے تو بھاگ جاتا ہے، جب اقامت مکمل ہو جاتی ہے تو واپس آ جاتا ہے اور انسان اور اس کے نفس کے درمیان حائل ہو کر وسوسہ ڈالنا شروع کر دیتا ہے ۔وہ (نمازی کو) کہتا ہے: تو فلاں کام یاد کر ، فلاں کام یاد کر، وہ کام جو اسے پہلے یاد نہیں ہوتے(وہ یاد کراتا ہے)، نتیجتاً آدمی ایسی حالت میں ہو جاتا ہے کہ اسے پتہ نہیں رہتا کہ اس نے کتنی نماز پڑھ لی ہے۔
Haidth Number: 1260
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۶۰) تخر یـج: …أخرجہ البخاری: ۶۰۸، ۱۲۲۲، ومسلم: ۳۸۹ (انظر: ۹۹۳۱)

Wazahat

Not Available