Blog
Books
Search Hadith

عربوں کی مطلق فضیلت کا بیان

۔ (۱۲۵۳۳)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ أَکْرَمُ النَّاسِ؟ قَالَ: ((أَتْقَاہُمْ۔)) قَالُوْا: لَیْسَ عَنْ ہٰذَا نَسْأَلُکَ، قَالَ: ((فَیُوسُفُ نَبِیُّ اللّٰہِ ابْنُ نَبِیِّ اللّٰہِ ابْنِ نَبِیِّ اللّٰہِ ابْنِ خَلِیلِ اللّٰہِ۔)) قَالُوْا: لَیْسَ عَنْ ہٰذَا نَسْأَلُکَ، قَالَ: ((فَعَنْ مَعَادِنِ الْعَرَبِ تَسْأَلُونِّی، خِیَارُہُمْ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ خِیَارُہُمْ فِی الْإِسْلَامِ إِذَا فَقُہُوْا))۔ (مسند احمد: ۹۵۶۴)

سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیاگیاـ: لوگوں میں سب سے زیادہ معزز کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ ڈرنے والا ہو۔ صحابہ نے کہا: ہم نے اس کے بارے میں تو سوال نہیں کیا تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر لوگوں میں سب سے زیادہ عزت والے اللہ کے نبی یوسف علیہ السلام ہیں، جن کے باپ بھی نبی ہیں، دادا بھی نبی ہیں اور پڑدادا خلیل اللہ ہیں۔ صحابہ نے کہا: ہمارا سوال اس کے متعلق بھی نہیں ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تم عرب کی کانوں (یعنی مختلف لوگوں) کے متعلق سوال کررہے ہو؟ لوگ تو کانیں ہیں، ان میں سے زمانہ ٔ جاہلیت کے بہتر لوگ، اسلام میں بھی بہتر ہیں جبکہ انھیں دین کی سمجھ ہو۔
Haidth Number: 12533
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۵۳۳) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۳۵۳، ۳۴۹۰، ومسلم: ۲۳۷۸(انظر: ۹۵۶۸)

Wazahat

فوائد:… جس طرح کانیں ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں، کوئی عمدہ اشیاء پر مشتمل ہوتی ہے تو کوئی ردّی چیزوں پر، اسی طرح لوگ بھی اخلاق و اعمال کے لحاظ سے مختلف ہوتے ہیں، یعنی کوئی اچھا ہوتا ہے تو کوئی برا۔ علاوہ ازیں شرف و فضل اور اخلاق و کردار کے اعتبار سے جو لوگ زمانہ ٔ جاہلیت میں ممتاز ہوں، اگر وہ دین میں فہم و فراست حاصل کر لیں تو مسلم معاشرے میں بھی ان کا سابقہ مقام ومرتبہ بحال رہے گا۔ نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے زیادہ عزت والا آدمی وہ ہے جو خشیت ِ الہی اور اللہ کے خوف سے معمور ہو۔اس کے علاوہ یوسف علیہ السلام کی افضلیت کا پتہ چلتا ہے جن کے باپ یعقوب علیہ السلام ، دادا اسحاق علیہ السلام اور پڑدادا ابراہیم علیہ السلام سب اللہ تعالیٰ کے پیغمبر تھے۔ شریعت ِ اسلامیہ کے نزدیک کامیابی و کامرانی کا معیار اور انحصار تقوی اور عمل صالح پر ہے، قومیت پر نہیں، بہرحال عرب لوگوں اپنی بعض صفات میں دنیا میں ممتاز سمجھے جاتے ہیں، مثال کے طور پر: جرأت و شجاعت، جود و سخا، فصاحت و بلاغت، میزبانی، عہد و پیمان کی پختگی اور جفاکشی۔