Blog
Books
Search Hadith

بلند آواز سے اذان کہنے کے حکم، اس کی فضیلت اور اذان واقامت کے درمیان دعا کی قبولیت اور اذان و اقامت سن کر شیطان کے بھاگ جانے کا بیان

۔ (۱۲۶۲)عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قاَلَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا أَذَّنَ الْمُؤََذِّنُ ھَرَبَ الشَّیْطَانُ حَتّٰییَکُونَ بِالرَّ وْحَائِ۔)) وَھِیَ مِنَ الْمَدِیَنۃَ ثَـلَاثُونَ مِیلاً۔ (مسند احمد: ۱۴۴۵۷)

سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب مؤذن اذان کہتا ہے تو شیطان بھاگ جاتا ہے، یہاں تک کہ روحاء مقام تک پہنچ جاتا ہے، اور یہ مقام مدینہ سے تیس میل کے فاصلہ پر ہے۔
Haidth Number: 1262
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۶۲) تخر یـج: …أخرجہ مسلم: ۳۸۸ (انظر: ۱۴۴۰۴)

Wazahat

فوائد:… اذان، اللہ تعالیٰ کی کبریائی و بڑائی، وحدانیت و یکتانیت اور محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رسالت و نبوت کی شہادتوں اور لوگوں کے لیے خیر وفلاح کی دعوتوں پر مشتمل ہے، جب یہ اثر انگیز الفاظ شیطان کے کانوں میں پڑتے ہیں تو وہ بے برداشتہ اور دل برداشتہ ہو کر بھاگ پڑتا ہے اور ایسے مقام تک پہنچ کر سکون کی سانس لیتا ہے، جہاں اسلام کے عظیم شعار کے عظیم کلمات سنائی نہ دیتے ہوں ۔