Blog
Books
Search Hadith

اذان کی ابتدا کا بیان اور عبد اللہ بن زید کا خواب اور فجر میں’ ’اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ کی مشروعیت

۔ (۱۲۶۵) عَنْ نَافِع أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُوْلُ: کَانَ الْمُسْلِمُوْنَ حِیَنَ قَدِمُوا الْمَدِیْنَۃَیَجْتَمِعُوْنَ فَیَتَحَیَّنُوْنَ الصَّلَاۃَ وَلَیْسَیُنَادِیْ بِہَا أَحَدٌ، فَتَکَلَّمُوْا یَوْمًا فِیْ ذَالِکَ فَقَالَ بَعَضُہُمْ: اِتَّخِذُوْا نَاقُوْساً مِثْلَ نَاقُوْسِ النَّصَارٰی، وَقَالَ بَعْضُہُمْ: بَلْ قَرْنًا مِثلَ قَرْنَ الْیَہُودِ، فَقَالَ عُمَرُ: أَوَلَاتَبْعَثُونَ رَجُلَا یُنَادِیْ بِالصَّلَاۃِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَا بِلَالُ! قُمْ فَنَادِ بِالصَّلَاۃِ۔))(مسند احمد: ۶۳۵۷)

نافع سے روایت ہے کہ سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: جب مسلمان مدینہ میں آئے تو نماز کے وقت کا اندازہ لگا کر اکٹھے ہوا کرتے تھے، کوئی نماز کے لیے اذان نہیں کہا کرتا تھا ۔ ایک دن لوگوں نے اس کے متعلق بات چیت کی، کسی نے یہ مشورہ دیا کہ عیسائیوں کی ناقوس جیسی ناقوس بنا لو اور بعض نے کہا کہ یہودیوں کے قرن جیسا قرن بنا لیتے ہیں، لیکن سیّدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہنے لگے کہ تم لوگ (نماز کے وقت) ایک ایسے آدمی کو کیوں نہیںبھیج دیا کرتے جو نماز کے لیے اعلان کر دے گا۔ (یہ رائے پسندیدہ تھی اس لیے)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلال! کھڑے ہو جاؤ اور نماز کے لیے اعلان کرو۔
Haidth Number: 1265
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۶۵) تخر یـج: …أخرجہ البخاری: ۶۰۴، و مسلم: ۳۷۷ (انظر: ۶۳۵۷)

Wazahat

فوائد: … ناقوس: عیسائی لوگ اپنی نمازوں کے اوقات کا اعلان کرنے کے لیے ایک لمبی لکڑی پر چھوٹی لکڑی مارتے ہیں، اسے ناقوس کہتے ہیں۔ قرن(بوق): اس میں ایک طرف سے پھونک مارنے سے دوسری طرف سے آواز نکلتی ہے، نمازوں کے اوقات کی خبر دینے کا یہیہودیوں کا انداز تھا۔