Blog
Books
Search Hadith

باب سوم: مدینہ منورہ کی سکونت، وہاں کے شدائد پر صبر اور شدائد سے گھبرا کر وہاں سے باہر چلے جانے کی کراہت اور اس امر کابیان کہ مدینہ کی سر زمین برے لوگوں کو خود ہی باہر نکال دیتی ہے

۔ (۱۲۶۴۲)۔ عَنْ یَزِیْدَ بْنِ حَفْصَۃَ، أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِیدٍ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ فِی مَجْلِسِ اللَّیْثِیِّینَیَذْکُرُونَ أَنَّ سُفْیَانَ أَخْبَرَہُمْ، أَنَّ فَرَسَہُ أَعْیَتْ بِالْعَقِیقِ، وَہُوَ فِی بَعْثٍ، بَعَثَہُمْ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَرَجَعَ إِلَیْہِیَسْتَحْمِلُہُ، فَزَعَمَ سُفْیَانُ کَمَا ذَکَرُوْا، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مَعَہُ یَبْتَغِی لَہُ بَعِیرًا فَلَمْ یَجِدْ إِلَّا عِنْدَ أَبِی جَہْمِ بْنِ حُذَیْفَۃَ الْعَدَوِیِّ فَسَامَہُ لَہُ، فَقَالَ لَہُ أَبُو جَہْمٍ: لَا أَبِیعُکَہُیَا رَسُولَ اللّٰہِ! وَلٰکِنْ خُذْہُ فَاحْمِلْ عَلَیْہِ مَنْ شِئْتَ، فَزَعَمَ أَنَّہُ أَخَذَہُ مِنْہُ، ثُمَّ خَرَجَ حَتّٰی إِذَا بَلَغَ بِئْرَ الْإِہَابِ، زَعَمَ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّیاللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((یُوشِکُ الْبُنْیَانُ أَنْ یَأْتِیَ ہٰذَا الْمَکَانَ، وَیُوشِکُ الشَّامُ أَنْ یُفْتَتَحَ، فَیَأْتِیَہُ رِجَالٌ مِنْ أَہْلِ ہٰذَا الْبَلَدِ، فَیُعْجِبَہُمْ رِیفُہُ وَرَخَاؤُہُ، وَالْمَدِینَۃُ خَیْرٌ لَہُمْ، لَوْ کَانُوایَعْلَمُونَ، ثُمَّ یُفْتَحُ الْعِرَاقُ فَیَأْتِی قَوْمٌ یَبُسُّونَ فَیَتَحَمَّلُونَ بِأَہْلِیہِمْ وَمَنْ أَطَاعَہُمْ، وَالْمَدِینَۃُ خَیْرٌ لَہُمْ لَوْ کَانُوا یَعْلَمُونَ، إِنَّ إِبْرَاہِیمَ دَعَا لِأَہْلِ مَکَّۃَ، وَإِنِّی أَسْأَلُ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی أَنْ یُبَارِکَ لَنَا فِی صَاعِنَا، وَأَنْ یُبَارِکَ لَنَا فِی مُدِّنَا مِثْلَ مَا بَارَکَ لِأَہْلِ مَکَّۃَ۔)) (مسند احمد: ۲۲۲۵۹)

بسر بن سعید سے مروی ہے کہ وہ بنولیث کے لوگوں کی ایک محفل میں تھے، وہاں ذکر ہورہا تھا کہ سفیان نے ان کو بتلایا کہ وادی ٔ عقیق میں ان کا گھوڑا چلنے سے عاجز آگیا، وہ اس وقت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بھیجے ہوئے ایک دستے میں تھے، وہ اپنی مجبوری کی بنا پر دوسری سواری لینے کے لیے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف واپس گئے، ان لوگوں نے ذکر کیا کہ سفیان نے کہا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے ساتھ اس کے لیے اونٹ کی تلاش میںنکلے، آپ کو ابو جہم بن حذیفہ عدوی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں اونٹ ملا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے خرید نے کے لیے بات کی تو انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں آپ کو یہ اونٹ قیمتاً نہیں دیتا، بلکہ آپ یہ ویسے ہی لے جائیں اور جسے چاہیں عنایت فرما دیں، سیدنا سفیان کہتے ہیں: آپ نے ان سے وہ اونٹ لے لیا اور وہاں سے روانہ ہوئے، جب بئرا ھاب میں پہنچے تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: امیدہے کہ مدینہ کی آبادی یہاں تک پہنچ جائے گی اور امید ہے کہ شام کا ملک فتح ہوگا، مدینہ کے لوگ وہاںجائیںگے تو انہیں وہاں کی خوش حالی پسند آئے گی، حالانکہ اگر وہ جانتے ہوں تو ان کے لیے مدینہ کی سکونت ہی بہتر ہوگی، پھر عراق فتح ہوگا، یہ لوگ واپس آکر اپنے جانوروں کو ہانکتے ہوئے اور اپنے اہل و عیال اور ساتھیوں سمیت ادھر منتقل ہوجائیں گے، حالانکہ ان کے لیے مدینہ کی سکونت ہی بہتر ہوگی، اگر وہ اس بات کو جان لیں، ابراہیم علیہ السلام نے اہل مکہ کے حق میں برکت کی دعا کی تھی اور میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ اس نے جس طرح اہل مکہ کے لیے برکت فرمائی اسی طرح وہ ہمارے صاع میں او ر مد میں برکت فرمائے۔
Haidth Number: 12642
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۶۴۲) تخریج: اسنادہ ضعیف لابھام اللیثین الذین روی عنھم بسر بن سعید، لکن قولہ یوشک الشام ان یفتح … الی آخر الحدیث صحیح (انظر: ۲۱۹۱۴)

Wazahat

Not Available