Blog
Books
Search Hadith

باب سوم: مدینہ منورہ کی سکونت، وہاں کے شدائد پر صبر اور شدائد سے گھبرا کر وہاں سے باہر چلے جانے کی کراہت اور اس امر کابیان کہ مدینہ کی سر زمین برے لوگوں کو خود ہی باہر نکال دیتی ہے

۔ (۱۲۶۴۸)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ اُخْرٰی) جَائَ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَجُلٌ مِنْ الْأَعْرَابِ، فَأَسْلَمَ فَبَایَعَہُ عَلَی الْہِجْرَۃِ، فَلَمْ یَلْبَثْ أَنْ جَائَ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: أَقِلْنِی، فَذَکَرَالْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۱۵۲۸۷)

۔ (دوسری سند) سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آکر اسلام قبول کیا اور ہجرت پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی، تھوڑا ہی عرصہ گزرا تھا کہ اس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آکر کہا: آپ میری بیعت واپس کر دیں، …۔ پھر روایت کا باقی حصہ ذکر کیا۔
Haidth Number: 12648
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۶۴۸) تخَریج: انظر الحدیث بالطریق الاول

Wazahat

فوائد:… ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ((أُمِرْتُ بِقَرْیَۃٍ تَأْکُلُ الْقُرٰی، یَقُوْلُوْنَ: یَثْرِبُ، وَھِیَ الْمَدِیْنَۃُ، تَنْفِیْ النَّاسَ کَمَا یَنْفِیْ الْکِیْرُ خَبَثَ الْحَدِیْدِ۔)) وَفِیْ رِوَایَۃٍ مِنْ طُرُقٍ أُخْرٰی عَنْہُ مَرْفُوْعًا بِلَفْظِ: ((یَأْتِیْ عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ یَدْعُوْ الرَّجُلُ ابْنَ عَمِّہٖ وَقَرِیْبَہٗ: ھَلُمَّ إِلَی الرَّخَائِ ھَلُمَّ إِلَی الرَّخَائِ وَالْمَدِیْنَۃُ خَیْرٌ لَّھُمْ لَوْکَانُوْا یَعْلَمُوْنَ وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ، لَایَخْرُجُ مِنْھُمْ أَحَدٌ رَغْبَۃً عَنْھَا إِلَّا أَخْلَفَ اللّٰہُ فِیْھَا خَیْرًا مِّنْہُ، أَلَا إِنَّ الْمَدِیْنَۃَ کَالْکِیْرِ تُخْرِجُ الْخَبِیْثَ، لَاتَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی تَنْفِیْ الْمَدِیْنَۃُ شِرَارَھَا کَمَا یَنْفِیْ الْکِیْرُ خَبَثَ الْحَدِیْدِ۔))… مجھے ایسی بستی میں جانے کا حکم دیا گیا ہے جس (کے باسی) دوسری بستیوں پر غالب آ جائیں گے۔لوگ اسے یثرب کہتے ہیں، جبکہ وہ مدینہ ہے، جو لوگوں سے برائیوں کو اس طرح دور کرتی ہے، جس طرح دھونکنی لوہے کی میل کچیل صاف کر دیتی ہے۔ ایک اور روایت میں ہے: لوگوں پر ایسا زمانہ بھی آئے گا کہ آدمی اپنے چچیرے بھائی یا کسی رشتہ دار کو یوں بلائے گا:ـ (مدینہ کو چھوڑو اور ) خوشحالی کی طرف آؤ، آسودگی کی طرف آؤ۔ لیکن مدینہ میں بسیرا کرنا ان کے لیے بہتر ہو گا۔ کاش انھیں اس حقیقت کا علم ہوتا۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جب کوئی آدمی مدینہ سے بے رغبتی کرتے ہوئے نکل جائے گا، اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس سے بہترین فرد کو لے آئے گا۔ آگاہ رہو! مدینہ تو دھونکنی کی طرح ہے جو خبیث لوگوں کو خارج دیتا ہے۔ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک مدینہ شرّ پسند لوگوں (کوجلاوطن کر کے ان کی) یوں نفی نہ کر دے گا جس طرح کہ بھٹی لوہے کی کھوٹ کو ختم کر دیتی ہے۔ (صحیح بخاری: ۴/۶۹۔۷۰، صحیح مسلم: ۹/۱۵۴) اس میں مدینہ کے باسیوں کی عظمتوں کا بیان ہے، ان کو بھی چاہئے کہ جہاں ان کی پناہ گاہ عظیم ہے، وہ اپنے آپ کو بھی عظیم تر ثابت کریں۔ امام البانی ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ کہتے ہیں: (امرت بقریۃ): خطیب نے کہا: اس کا مطلب یہ ہے کہ مجھے ایک گاؤں کی طرف ہجرت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (تاکل القری): کا معنی ہے کہ اس بستی والے دوسری بستیوں والوں پر غالب آ جائیں گے۔ امام البانی ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ کہتے ہیں: ایسے معلوم ہوتا ہے کہ اس حدیث کا تعلق زمانۂ دجال سے ہے، جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے کہ جب دجال مدینہ کا قصد کرے گا تو مدینہ تین دفعہ زور زور سے ہلے گا اور اللہ تعالیٰ ہر کافر اور منافق کو اس سے (اس دجال کی طرف) نکال دے گا، (کیونکہ دجال مدینہ میں داخل نہیں ہو سکے گا)۔ یہ روایت صحیح بخاری میں بھی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مدینہ میں سکونت اختیار کرنے پر صبر کرنے کی فضیلت ایک تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے کے ساتھ خاص تھی، جیسا کہ بد و والی درج ذیل حدیث سے معلوم ہوتاہے: سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک بدونے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اسلام پر بیعت کی، لیکن اسے مدینہ میں بخار ہو گیا، وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے میری بیعت واپس کر دو۔ آپ نے انکار کر دیا۔ وہ دوسری مرتبہ آیا اور کہا: مجھے میری بیعت واپس کر دو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انکار کر دیا۔ وہ تیسری دفعہ آیا اور کہا کہ مجھے میری بیعت واپس کر دو، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انکار کر دیا۔ (بالآخر اجازت نہ ملنے کے باوجود)وہ بدو مدینہ سے نکل گیا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مدینہ تو دھونکنی اور بھٹی کی طرح ہے، یہ خبیث چیز کی نفی کر دیتا ہے اور طیب چیز کو نکھارتا ہے۔ (صحیحہ: ۲۱۷) غور فرمائیں! ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَمِنْ اَھْلِ الْمَدِیْنَۃِ مَرَدُوْا عَلَی النِّفَاقِ} (سورۂ توبہ: ۱۰۱) … اور کچھ مدینے والوں میں ایسے (منافق) ہیں کہ نفاق پر اڑے ہوئے ہیں۔ بلا شک وشبہ منافق خیبث ہے، جبکہ وہ مدینہ میں بھی رہ رہا ہو، اس لیے ان احادیث میں یہ جو کہا گیا ہے کہ مدینہ خبیث چیز کی نفی کرتا ہے، یہ اسمتراراً نہیں، بلکہ تکراراً ہے۔ ایک دفعہ تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں ہو چکا ہے اور دوبارہ دجال کے دور میں ہو گا۔ (صحیحہ: ۲۱۸)