Blog
Books
Search Hadith

فصل دوم: مسجد میں مشرک کے داخل ہونے کا حکم اس امر کا بیان کہ جس مسجد کی بنیاد روزِ اول سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے، وہ مسجد نبوی ہے، جو مدینہ منورہ میں واقع ہے

۔ (۱۲۶۸۲)۔ وَعَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدِ نِ السَّاعَدِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ: اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((ھُوَ مَسْجِدِیْ ہٰذَا۔)) (مسند احمد: ۲۳۱۹۱)

سیدنا سہل بن سعد ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی اس مفہوم کی حدیث بیان کی ہے، البتہ اس میں یہ الفاظ ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ تو میری یہی مسجد ہے۔
Haidth Number: 12682
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۶۸۲) تخریج: حدیث صحیح، اخرجہ ابن ابی شیبۃ: ۲/ ۳۷۰، وابن حبان: ۱۶۰۴، والطبرانی فی الکبیر :۶۰۲۵ (انظر: ۲۲۸۰۵)

Wazahat

فوائد:… ویسے تو مسجد ِ نبوی اور مسجد قباء دونوں کی بنیاد تقوی پر رکھی گئی ہے، اس اختلاف سے مراد یہ ہے کہ درج ذیل آیت میں کس مسجد کا ذکر ہے: {لَمَسْجِدٌ اُسِّسَ عَلَی التَّقْوٰی مِنْ اَوَّلِ یَوْمٍ اَحَقُّ اَنْ تَقُوْمَ فِیْہِ فِیْہِ رِجَالٌ یُّحِبُّوْنَ اَنْ یَّتَطَہَّرُوْا وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُطَّہِّرِیْنَ۔} … یقینا وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن سے تقویٰ پر رکھی گئی زیادہ حق دار ہے کہ تو اس میں کھڑا ہو ۔ اس میں ایسے مرد ہیں جو پسند کرتے ہیں کہ بہت پاک رہیں اور اللہ بہت پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (سورۂ توبہ: ۱۰۸) ان احادیث سے تو یہ پتہ چلتا ہے کہ جس مسجد کی بنیاد تقوی پر رکھی گئی، اس سے مراد مسجد ِ نبوی ہے، لیکن جمہور اہل علم کی رائے یہ ہے کہ آیت میں جس مسجد کا ذکر ہے، اس سے مراد مسجد قباء ہے اور آیت کا ظاہری معنی اور سیاق و سباق کا تقاضا بھی یہی ہے۔ حق یہ ہے کہ دونوں مسجدوں کی بنیاد تقوی پر رکھی گئی ہے، اس آیت کے آخری الفاظ فِیْہِ رِجَالٌ … اس بات کی تائید کرتے ہیں کہ اس آیت میں مسجد ِ قباء کا ذکر ہے، سنن ابو داود کی روایت میں ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کہ فِیْہِ رِجَالٌ … اہل قباء کے حق میں نازل ہوئی۔ تو پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے جواب میں راز یہ ہو گا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس وہم کو دور کرنا چاہتے ہیں کہ صرف مسجد ِ قباء ایسی مسجد ہے، جس کی بنیاد تقوی پر رکھی گئی۔ واللہ اعلم۔ (تلخیص از فتح الباری و تحفۃ الاحوذی)