Blog
Books
Search Hadith

دونوں شہادتوں کا اقرار کرنے والے کا حکم اور اس امر کا بیان کہ یہ دونوں آدمی کو قتل سے بچاتی ہیں اور ان کے ذریعے ہی بندہ مسلمان ہوتا ہے اور جنت میں داخل ہوتا ہے

۔ (۱۲۸)۔عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ ؓ قَالَ: اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ اِبْتَعَثَ نَبِیَّہٗ لِاِدْخَالِ رَجُلٍ اِلَی الْجَنَّۃِ فَدَخَلَ الْکَنِیْسَۃَ فَاِذَا ہُوَ بِیَہُوْدَ وَاِذَا یَہُوْدِیٌّ یَقْرَأُ عَلَیْہِمُ التَّوْرَاۃَ، فَلَمَّا أَتَوْا عَلٰی صِفَۃِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمْسَکُوْا، وَفِیْ نَاحِیَتِہَا رَجُلٌ مَرِیْضٌ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((مَا لَکُمْ أَمْسَکْتُمْ؟)) قَالَ الْمَرِیْضُ: اِنَّہُمْ أَتَوْا عَلٰی صِفَۃِ نَبِیٍّ فَأَمْسَکُوْا،ثُمَّ جَائَ الْمَرِیْضُ یَحْبُوْ حَتّٰی أَخَذَ التَّوْرَاۃَ فَقَرَأَ حَتّٰی أَتٰی عَلٰی صِفَۃِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ أُمَّتِہٖ فَقَالَ: ہٰذِہٖ صِفَتُکَ وَ صِفَۃُ أُمَّتِکَ أَشْہَدُ أَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ أَنَّکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ، ثُمَّ مَاتَ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِاَصْحَابِہٖ : ((لُوْا أَخَاکُمْ۔)) (مسند أحمد: ۳۹۵۱)

سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: بیشک اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو ایک بندے کو جنت میں داخل کرنے کے لیے بھی بھیجا ہے، بات یہ ہے کہ وہ (نبی) گرجا گھر میں داخل ہوا، وہاں یہودی لوگ بیٹھے ہوئے تھے اور ایک یہودی ان پر تورات پڑھ رہا تھا، جب وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی صفات تک پہنچے تو رک گئے، کونے میں ایک بیمار آدمی بیٹھا ہوا تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان سے کہا: تم کیوں رک گئے ہو؟ اس مریض آدمی نے کہا: آگے ایک نبی کا ذکر ہے، اس لیے یہ رک گئے ہیں، پھر وہ مریض گھسٹتا ہوا آگے کو بڑھا، یہاں تک تورات پکڑ لی اور اس کو پڑھنا شروع کر دیا، یہاں تک نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اور آپ کی امت کی صفات بھی پڑھ دیں اور پھر اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ آپ کی اور آپ کی امت کی صفات ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے اور آپ اس کے رسول ہیں، پھر وہ آدمی فوت ہو گیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنے صحابہ سے فرمایا: اپنے بھائی کو سنبھالو (اور اس کی تجہیزو تکفین کا انتظام وانصرام کرو)۔
Haidth Number: 128
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۸) تخریج: اسنادہ ضعیف لانقطاعہ، ابو عبیدۃ بن عبد اللہ بن مسعود لم یسمع من ا بیہ۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر : ۱۰۲۹۵ (انظر: ۳۹۵۱)

Wazahat

فوائد: …یہ روایت تو ضعیف ہے، لیکن اگر کسی غیر مسلم کا اس قسم کا واقعہ پیش آئے تو اسے مسلمان ہی سمجھا جائے گا، بلکہ یہ حسن ظن بھی رکھا جائے گا کہ اس کے سابقہ تمام گناہ معاف کیے جا چکے ہیں، کیونکہ قبولیت ِ اسلام سے پہلے والے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔