Blog
Books
Search Hadith

فصل سوم: حمص، بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی فضیلت کا بیان

۔ (۱۲۷۳۲)۔ عَنْ حُمْرَۃَ بْنِ عَبْدِ کُلَالٍ، قَالَ: سَارَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ إِلَی الشَّامِ بَعْدَ مَسِیرِہِ الْأَوَّلِ، کَانَ إِلَیْہَا حَتّٰی إِذَا شَارَفَہَا، بَلَغَہُ وَمَنْ مَعَہُ أَنَّ الطَّاعُونَ فَاشٍ فِیہَا، فَقَالَ لَہُ أَصْحَابُہُ: ارْجِعْ، وَلَا تَقَحَّمْ عَلَیْہِ فَلَوْ نَزَلْتَہَا وَہُوَ بِہَا لَمْ نَرَ لَکَ الشُّخُوصَ عَنْہَا، فَانْصَرَفَ رَاجِعًا إِلَی الْمَدِینَۃِ، فَعَرَّسَ مِنْ لَیْلَتِہِ تِلْکَ، وَأَنَا أَقْرَبُ الْقَوْمِ مِنْہُ، فَلَمَّا انْبَعَثَ انْبَعَثْتُ مَعَہُ فِی أَثَرِہِ، فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ: رَدُّونِی عَنِ الشَّامِ بَعْدَ أَنْ شَارَفْتُ عَلَیْہِ لِأَنَّ الطَّاعُونَ فِیہِ أَلَا! وَمَا مُنْصَرَفِی عَنْہُ مُؤَخِّرٌ فِی أَجَلِی، وَمَا کَانَ قُدُومِیہِ مُعَجِّلِی عَنْ أَجَلِی، أَلَا! وَلَوْ قَدْ قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ فَفَرَغْتُ مِنْ حَاجَاتٍ لَا بُدَّ لِی مِنْہَا، لَقَدْ سِرْتُ حَتّٰی أَدْخُلَ الشَّامَ، ثُمَّ أَنْزِلَ حِمْصَ، فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((لَیَبْعَثَنَّ اللّٰہُ مِنْہَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ سَبْعِینَ أَلْفًا لَا حِسَابَ عَلَیْہِمْ وَلَا عَذَابَ عَلَیْہِمْ، مَبْعَثُہُمْ فِیمَا بَیْنَ الزَّیْتُونِ وَحَائِطِہَا فِی الْبَرْثِ الْأَحْمَرِ مِنْہَا۔)) (مسند احمد: ۱۲۰)

حمر ہ بن عبد کلال سے مروی ہے کہ امیر المومنین سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنے پہلے سفر کے بعد شام کی طرف روانہ ہوئے، جب شام کے قریب پہنچے تو آپ کو اطلاع ملی کہ وہاں تو طاعون کی وباء پھیلی ہوئی ہے، آپ کے ساتھیوں نے کہا کہ آپ وہاں نہ جائیں اور یہیں سے واپس چلیں، کیونکہ اگر آپ ادھر جائیں گے تو ہمیں اندیشہ ہے کہ آپ اسی میں مبتلا نہ ہوجائیں، پس آپ مدینہ منورہ کی طرف واپس چل پڑے، واپسی کی پہلی رات کے کسی حصہ میں آپ ذرا سستانے کے لیے کسی جگہ رکے، سب لوگوں کی نسبت میں آپ کے سب سے زیادہ قریب تھا، آپ بیدار ہوئے تو میں بھی اٹھ بیٹھا، میں نے آپ کو سنا آپ کہہ رہے تھے، ـمیں شام تک جا پہنچا تھا ان لوگوں نے مجھے واپس کر دیا، محض اس لیے کہ وہاں طاعون تھا، حالانکہ میری وہاں سے واپسی میری موت کو مؤ خر نہیں کرسکتی اور میرا وہاں جانا میری موت کو جلدی نہ لاتا، خبردار! اب مدینہ جا کر اپنے ضروری کام تکمیل کر کے میں دوبارہ شام کی طرف جاؤں گا اور پھر حمص میں قیام کروں گا، میںرسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یوں فرماتے سن چکا ہوں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن وہاں سے ستر ہزار ایسے لوگوں کو اٹھائے گا، جن پر کوئی حساب و عذاب نہ ہوگا، انہیں وہاں کے زیتون اور اس کے باغات کے درمیان میں برثِ ا حمر سے اٹھا لیا جائے گا۔
Haidth Number: 12732
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۷۳۲) تخریج: اسنادہ ضعیف لضعف ابی بکر بن عبد اللہ، وحمرۃُ بن عبد کلال، قال الذھبی: لیس بعمدۃ ویجھل، اخرجہ الحاکم: ۳/ ۸۸ (انظر: ۱۲۰)

Wazahat

Not Available