Blog
Books
Search Hadith

مسلمانوں کے آپس میں لڑنے کا بیان

۔ (۱۲۸۰۰)۔ وَعَنْ اَبِیْ مُوْسٰی الْاَشْعَرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّ بَیْنَیَدَیِ السَّاعَۃِ اَلْھَرْجَ۔))قَالُوْا:وَمَا الْھَرْجُ؟ قَالَ: ((اَلْقَتْلُ۔)) قَالُوْا :اَکْثَرُ مِمَّا نَقْتُلُ اِنَّا لَنَقْتُلُ کُلَّ َعامٍ اَکْثَرَ مِنْ سَبْعِیْنَ اَلْفًا قَالَ: ((اِنَّہٗلَیْسَ بِقَتْلِکُمُ الْمُشْرِکِیْنَ وَلٰکِنْ قَتْلُ بَعْضِکُمْ بَعْضًا۔)) قَالُوْا: وَمَعَنَا عَقُوْلُنَا یَوْمَئِذٍ قَالَ :((اِنَّہٗلَتُنْزَعُعُقُوْلُاَھْلِذٰلِکَالزَّمَانِوَیُخَلَّفُ لَہٗھَبَائٌمِّنَالنَّاسِیَحْسِبُ اَکْثَرُھُمْ اَنَّہُمْ عَلٰی شَیْ ئٍ وَلَیْسُوْا عَلٰی شَیْ ئٍ۔)) قَالَ عَفَّانُ فِیْ حَدِیْثِہٖ: قَالَ اَبُوْ مُوْسٰی: وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ مَا اَجِدُ لِیْ وَلَکُمْ مِنْہَا مَخْرَجًا اِنْ اَدْرَکْتْنِیْ وَاِیَّاکُمْ اِلَّا اَنْ نَّخْرُجَ مِنْہَا کَمَا دَخَلْنَا فِیْہَا لَمْ نُصِبْ مِنْہَا دَمًا وَلَا مَالًا۔ (مسند احمد: ۱۹۷۲۱)

سیدنا ابوموسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : قیامت سے پہلے ہَرْج ہوگا۔ صحابہ نے دریافت کیا: ھَرْج سے کیا مراد ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس سے مراد قتل ِ عام ہے ۔ صحابہ نے دریافت کیا: جس قدر اب ہم لوگوں کو قتل کر رہے ہیں‘ کیا اس سے بھی زیادہ قتل ہوگا، آجکل تو ہم ہرسال ستر ہزار سے زائد افراد کو قتل کر دیتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : اس قتل سے مراد مشرکین کو قتل کرنا نہیں ہے، بلکہ تم مسلمانوں کا ایک دوسرے کو قتل کرنا مراد ہے۔ صحابہ نے پوچھا: جب یہ صورت ِ حال ہوگی تو ان دنوں ہماری عقلیں کہاں جائیں گی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس دور کے لوگوں کی عقلیں ان سے چھین لی جائیں گی،اور ناسمجھ لوگ اقتدارِ حکومت پر غالب ہوں گے کہ ان کی اکثریت خود کو صحیح سمجھے گی، جبکہ وہ کسی دینی چیز پر نہیں ہوں گے۔ راوی حدیث عفان نے کہا: سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر مجھے اور تم لوگوں کو ایسی صورت ِ حال کا سامنا ہو تو میںاپنے اور تمہارے لیے نجات کی صرف ایک صورت سمجھتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ جس طرح ہم خالی ہاتھ فتنے میں داخل ہوں اسی طرح کچھ لیے دیئے بغیر اس سے بے دخل ہوجائیں، نہ ہم کوئی خون بہائیں اور نہ مال لیں۔
Haidth Number: 12800
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۸۰۰) تخریج: مرفوعہ صحیح، وھذا اسنادہ ضعیف لضعف علی بن زید بن جدعان، أخرجہ البخاری فی التاریخ الکبیر : ۲/ ۱۲، وابویعلی: ۷۲۳۴ (انظر: ۱۹۴۹۲)

Wazahat

فوائد:… یقینا ہمارا معاشرہ ان احادیث کا مصداق بن چکا ہے، قتل اتنا عام ہو گیا کہ ایک ایک دھماکے میں سینکڑوں لوگ کام آ جاتے ہیں۔ محرم رشتہ دار وں میں اس قدر دشمنی اور عداوت ہے کہ وہ ایک دوسرے کی جان کے پیاسے نظر آتے ہیں اور موقع ملنے پر اپنی خواہشِ بد کا اظہار کر دیتے ہیں۔