Blog
Books
Search Hadith

دونوں شہادتوں کا اقرار کرنے والے کا حکم اور اس امر کا بیان کہ یہ دونوں آدمی کو قتل سے بچاتی ہیں اور ان کے ذریعے ہی بندہ مسلمان ہوتا ہے اور جنت میں داخل ہوتا ہے

۔ (۱۲۹)۔عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ عَدِیِّ بْنِ الْخِیَارِ أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ حَدَّثَہٗ أَنَّہٗ أَتٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ وَہُوَ فِیْ مَجْلِسٍ فَسَارَّہٗ یَسْتَأْذِنُہٗ فِیْ قَتْلِ رَجُلٍ مِنَ الْمُنَافِقِیْنَ، فَجَہَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((أَلَیْسَ یَشْہَدُ أَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ؟)) قَالَ الْأَنْصَارِیُّ: بَلٰی یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ وَلَا شَہَادَۃَ لَہٗ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَلَیْسَ یَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ؟)) قَالَ: بَلٰی یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((أَلَیْسَ یُصَلِّیْ۔)) قَالَ: بَلٰی یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ وَلَا صَلَاۃَ لَہٗ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أُولٰئِکَ الَّذِیْنَ نَہَانِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ۔)) (مسند أحمد: ۲۴۰۷۰)

عبید اللہ بن عدی بن خیار کہتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی نے اس کو بیان کیا کہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ایک مجلس میں تھے، پس اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے کوئی سرگوشی کی، دراصل وہ ایک آدمی کو قتل کرنے کی اجازت لے رہا تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے بآواز بلند فرمایا: کیا وہ یہ گواہی نہیں دیتا کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے؟ اس انصاری نے کہا: کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! لیکن اس کی کوئی شہادت نہیں ہے، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے پھر فرمایا: کیا وہ یہ گواہی نہیں دیتا کہ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌، اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں؟ اس نے کہا: کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول!، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کیا وہ نماز نہیں پڑھتا؟ اس نے کہا: کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! لیکن اس کی کوئی نماز نہیں ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: لیکن اللہ تعالیٰ نے مجھے ایسے لوگوں (کو قتل کرنے) سے منع کر دیا ہے ۔
Haidth Number: 129
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۹) تخریج: اسنادہ صحیح ۔ أخرجہ مرسلا مالک فی المؤطا : ۱/ ۱۷۱، والبیھقی: ۸/ ۱۹۶، والشافعی فی المسند : ۱/ ۱۳، وعبد الرزاق: ۱۸۶۸۸، وابن حبان: ۵۹۷۱ (انظر: ۲۳۶۷۰)

Wazahat

فوائد: …کسی کے نفاق کو معلوم کرنے کا ذریعہ وحی ٔ الہی ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی وفات سے یہ ذریعہ ختم ہو چکا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے بعد صرف دو چیزیں باقی رہ گئی ہے، ظاہری اسلام اور ظاہری کفر، باطن کے معاملات اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دیئے جائیں گے، البتہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے بعض مصلحتوں کی بنا پر منافقوں کو برداشت کیا تھا۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب لوگ تین سے زیادہ ہوں تو ان میں سے کوئی دو علیحدہ سے سرگوشی کر سکتے ہیں، البتہ جب تین افراد ہوں تو ان میں سے دو افراد کو الگ سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس سے منع فرمایا ہے۔