Blog
Books
Search Hadith

مسلمانوں کے آپس میں لڑنے کا بیان

۔ (۱۲۸۰۳)۔ وَعَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ خَرَجَ عَلَیْنَا عَبْدُاللّٰہِ بْنُ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَنَحْنُ نَرْجُوْ اَنْ یُّحَدِّثَنَا حَدِیْثًا اَوْ حَدِیْثًا حَسَنًا فَبَدَرَنَا رَجُلٌ مِنَّا یُقَالُ لَہٗالْحَکَمُ، فَقَالَ: یَا اَبَاعَبْدِالرَّحْمٰنِ! مَاتَقُوْلُ فِی الْقِتَالِ فِی الْفِتْنَۃِ؟ قَالَ: ثَکِلَتْکَ اُمُّکَ وَھَلْ تَدْرِیْ مَا الْفِتْنَۃُ، اِنَّ مُحَمَّدًا ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُقَاتِلُ الْمُشْرِکِیْنَ، فَکاَنَ الدُّخُوْلُ فِیْھِمْ اَوْ فِی دِیْنِہِمْ فِتْنَۃً وَلَیْسَ کَقِتَالِکُمْ عَلَی الْمُلْکِ۔ (مسند احمد: ۵۳۸۱)

سعید بن جبیر کہتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ہمارے ہاں تشریف لائے۔ہمیں توقع تھی کہ وہ ہمیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کوئی حدیث یا کوئی اچھی بات سنائیں گے۔ ہم میں سے حکم نامی ایک آدمی نے جلدی کی اور کہا: اے ابو عبدالرحمن! فتنہ کے دنوں میں قتال کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟ انہوں نے کہا: تجھے تیری ماں گم پائے‘ کیا تم جانتے ہو کہ فتنہ کیا چیز ہے؟ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مشرکوں سے قتال کیا کرتے تھے، اس وقت مشرکین کی جماعت یا ان کے دین میں داخل ہونا فتنہ تھا،وہ قتال تمہاری اس لڑائی کی طرح نہیں تھا، جو حصولِ اقتدار کے لیے لڑی جاتی ہے۔
Haidth Number: 12803
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۸۰۳) تخریج: أخرجہ البخاری: ۴۶۵۱، ۴۵۱۴ (انظر: ۵۳۸۱)

Wazahat

فوائد:… مسلمان کو قتل کرنا سنگین جرم ہے، یہ کفریہ عمل ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَائُ ہٗ جَھَنَّمُ خَالِدًا فِیْھَا وَغَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ لَعَنَہٗ وَاَعَدَّ لَہٗ عَذَابًا عَظِیْمًا۔} … اور جس نے مومن کو قصدا قتل کیا اس کا بدلہ دوزخ ہے اس میں ہمیشہ رہے گا اور اس پر اللہ تعالیٰ کا غصب ہوگا اور اس کی لعنت ہے اور اس نے اس کے لے بہت بڑا عذاب تیار کیا ہے۔ (سورۂ نسائ:۹۳)