Blog
Books
Search Hadith

نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا اپنے صحابہ کو فتنوں کے دور میں ان سے اجتناب کرنے کی وصیت کرنے اور اس وقت کی خیر والی چیز کی رہنمائی کرنے کا بیان

۔ (۱۲۸۰۶)۔ (وَعَنْہٗاَیْضًا مِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ بِنَحْوِہٖ) وَفِیْہِ بَعْدَ قَوْلِہٖ ثُمَّلِیَنْجُ اِنِ اسْتَطَاعَ النَّجَاۃَ ((اَللّٰہُمَّ ھَلْ بَلَّغْتُ‘ اَللّٰہُمَّ ھَلْ بَلَّغْتُ۔)) اِذْ قَالَ رَجُلٌ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! جَعَلَنِیَ اللّٰہُ فِدَاکَ، اَرَاَیْتَ اِنْ اَخَذَ بِیَدِیْ مُکْرَھًا حَتّٰییَنْطَلِقَ بِیْ اِلٰی اَحَدِ الصَّفَّیْنِ اَوْ اِحْدٰی الْفِئَتَیْنِ،عُثْمَانُیَشُکُّ، فَیَحْذِفُنِیْ رَجُلٌ بِسَیْفِہِ فَیَقْتُلُنِیْ مَاذَا یَکُوْنُ مِنْ شَاْنِیْ؟ قَال: ((یَبُوئُ بِاِثْمِکَ وَاِثمِہٖوَیَکُوْنُ مِنْ اَصْحَابِ النَّارِ۔)) (مسند احمد: ۲۰۷۶۴)

۔ (دوسری سند) اوپر والی حدیث کے آخری الفاظ اس سے جس قدر ہوسکے وہ ان فتنوں سے دور رہے۔ کے بعد اس میں یہ اضافہ ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ ! تحقیق میں نے تیری بات پہنچا دی‘ اے اللہ! تحقیق میں نے تیرا پیغام پہنچا دیا ہے۔ یہ سن کر ایک آدمی نے کہا: اللہ کے نبی! اللہ مجھے آپ پر نثار کر دے‘ اگر کوئی آدمی میرے ہاتھ کو پکڑ لیتا ہے اور مجبور کر کے کسی ایک صف یا گروہ کے ساتھ کھڑا کر دیتا ہے، پھرکوئی آدمی تلوار کی ضرب لگا کر مجھے قتل کر دیتا ہے، تو میرا کیا بنے گا، اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ اپنے گناہوں اور تیرے گناہوں کے ساتھ لوٹے گا اور وہ جہنمی لوگوں میں سے ہو جائے گا۔
Haidth Number: 12806
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۸۰۶) تخریج: اسنادہ قوی علی شرط مسلم، أخرجہ الطحاوی فی شرح مشکل الآثار : ۵۵۴۸ (انظر:۲۰۴۹۰)

Wazahat

Not Available