Blog
Books
Search Hadith

نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا اپنے صحابہ کو فتنوں کے دور میں ان سے اجتناب کرنے کی وصیت کرنے اور اس وقت کی خیر والی چیز کی رہنمائی کرنے کا بیان

۔ (۱۲۸۰۹)۔ عَنْ اَبِیْ بُرْدَۃَ قَالَ: مَرَرْتُ بِالرَّبْذَۃِ فَاِذَا فُسْطَاطٌ فَقُلْتُ: لِمَنْ ہٰذَا؟ فَقِیْلَ: لِمُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ، فَاسْتَاْذَنْتُ عَلَیْہِ فَدَخَلْتُ عَلَیْہِ فَقُلْتُ: رَحِمَکَ اللّٰہُ اِنَّکَ مِنْ ہٰذَا الْاَمْرِبِمَکَانٍ، فَلَوْ خَرَجْتَ اِلَی النَّاسِ فَاَمَرْتَ وَنَہَیْتَ، فَقَالَ: اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّہُ سَتَکُوْنُ فِتْنَۃٌ وَفُرْقَۃٌ وَاخْتِلَافٌ فَاِذَا کَانَ ذٰلِکَ فَأْتِ بِسَیْفِکَ اُحُدًا فَاضْرِبْ بِہٖعَرْضَہٗوَاکْسِرْنَبْلَکَوَاقْطَعْوَتَرَکَوَاجْلِسْ فِیْ بَیْتِکَ۔)) فَقَدْ کَانَ ذٰلِکَ۔ وَفِیْ رِوَایَۃٍ: ((فَاضْرِبْ بِہٖحَتّٰی تَقْطَعَہٗثُمَّاجْلِسْفِیْ بَیْتِکَ حَتّٰی تَاْتِیَکَیَدٌ خَاطِئَۃٌ اَوْ یُعَافِیَکَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ۔)) فَقَدْ کَانَ مَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، وَفَعَلْتُ مَا اَمَرَنِیْ بِہٖ،ثُمَّاسْتَنْزَلَسَیْفًا کَانَ مُعَلَّقًا بِعَمُوْد الْفُسْطَاطِ فَاخْتَرَطَہُ فَاِذَا سَیْفٌ مِنْ خَشَبٍ، فَقَالَ: قَدْ فَعَلْتُ مَا اَمَرَنِیْ بِہٖرَسُوْلُاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاتَّخَذْتُ ہٰذَا اُرَھِّبُ بِہٖالنَّاسَ۔ (مسنداحمد: ۱۶۱۲۵)

سیدنا ابوبردہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ربذہ مقام سے میرا گزر ہوا، وہاں ایک خیمہ لگا ہوا تھا،میں نے پوچھا کہ یہ خیمہ کس کا ہے؟ کسی نے کہا کہ یہ محمدبن مسلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا ہے، پس میں نے ان کے پاس خیمہ میں داخل ہونے کی اجازت طلب کی اور اندر چلا گیا، میں نے کہا : آپ پر اللہ کی رحمت ہو، آپ کا اس جنگل میں کیا کام؟ بہتر ہوتا کہ آپ لوگوں میں رہتے اور ان کو نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے منع کرتے۔انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عنقریب فتنہ، تفرقہ بازی اور اختلاف پیدا ہو گا، اور اگر ایسے حالات پیدا ہوجائیں تو تم اپنی تلوار لے کر اس احد پہاڑ پر مار کر اسے کند کر دینا‘ تیر کو توڑ ڈالنا اور کمان کی تندی کاٹ دینا اوراپنے گھر میں بیٹھ جانا۔ اب ایسے ہی ہو چکا ہے، (اس لیے میں یہاں بیٹھا ہوا ہوں)۔ ایک روایت میں ہے: اپنی تلوار کو پہاڑ پر مار کر توڑ دینا، پھر اپنے گھر میں بیٹھ جانا، یہاں تک کہ کوئی ظالم آدمی تمھارے گھر کے اندر گھس آئے یا اللہ تعالیٰ تمہیں محفوظ رکھے۔ جو کچھ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا، وہ ہو چکا ہے، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے جو حکم دیا تھا، میں نے اسی پر عمل کیا ہے۔ پھر انھوں نے خیمہ کے ستون سے لٹکی ہوئی تلوار اتروائی، لیکن جب اسے میان سے نکالا تو وہ تو لکڑی کی تلوار تھی، پھر انھوں نے کہا: میں نے اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حکم پر عمل کر کے اپنے تلوار توڑ ڈالی ہے اور لوگوں کو ڈرانے دھمکانے کے لیے یہ رکھی ہوئی ہے۔
Haidth Number: 12809
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۸۰۹) تخریج: صحیح، قالہ الالبانی، أخرجہ ابن ماجہ: ۳۹۶۲(انظر: ۱۶۰۲۹)

Wazahat

Not Available