Blog
Books
Search Hadith

قیامت سے پہلے تیس جھوٹوں کے ظہور کا بیان، ان میں سے ہر ایک کا دعویٰ یہ ہو گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے، ان میں سے ایک مسیلمہ کذاب ہے

۔ (۱۲۸۳۲)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ :عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰییُبْعَثَ دَجَّالُوْنَ کَذَّابُوْنَ قَرِیْبٌ مِنْ ثَلَاثِیْنَ، کُلُّہُمْ یَزْعَمُ اَنَّہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ۔)) (مسند احمد: ۱۰۸۷۷)

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے ‘ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی، جب تک تیس ایسے دجال اور کذاب ظاہر نہ ہوجائیں کہ ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے۔
Haidth Number: 12832
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۸۳۲) تخریج: أخرجہ البخاری: ۷۱۲۱، ومسلم: ص ۲۲۳۹ (انظر: ۱۰۸۶۵)

Wazahat

فوائد:… نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاتم النبیین ہیں، آپ کے بعد کوئی نبی آیا ہے نہ آئے گا اور ایسا دعوی کرنے والا جھوٹا، کذاب اور دجال قرار پائے گا۔ ذہن نشین رہے کہ اس حدیث سے وہ مدعیانِ نبوت مراد نہیں جنھوں نے مطلق طور پر نبوت کا دعوی کیا، کیونکہ ایسے لوگ تو بہت زیادہ ہیں۔ احادیث میں جن ستائیس یا تیس کذابوں کا ذکر ہے، ان سے مراد وہ کم بخت ہیں، جن کو اس دعوی کی وجہ سے شان و شوکت ملی اور ان کو اپنی نبوت پر واقعی شبہ ہونے لگا، پھر لوگوں کی معقول تعداد بھی ان کے ساتھ ہو گئی۔ جیسے مرزا غلام احمد قادیانی کا مسئلہ ہے۔ شیخ البانی ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ کہتے ہیں: جن دجّالوں نے نبوت کا دعوت کیا، ان میں سے ایک مرزا غلام احمد قادیانی ہندی ہے، جس نے ہند پر برطانوی استعمار کے عہد میں یہ دعوی کیا تھا کہ وہ امام مہدی ہے، پھر اس نے اپنے آپ کو عیسیٰ علیہ السلام باور کرایا اور بالآخر نبوت کا دعوی کر دیا، قرآن و سنت کا علم نہ رکھنے والے کئی جاہلوں نے اس کی پیروی کی۔ ہند اور شام کے ایسے باشندوں سے میری ملاقات ہوئی، جو اس کی نبوت کے قائل تھے۔ میرے اور ان کے مابین کئی مناظرے اور بحث مباحثے ہوئے، ان میں سے ایک تحریری مناظرہ بھی تھا۔ ان مناظروںمیں ان کا دعوی تھا کہ ان کا عقیدہ یہ ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد کئی انبیا آئیں گے، ان میں سے ایک مرزا غلام احمد قادیانی ہے۔ شروع شروع میں انھوں نے ورغلانا اور پھسلانا چاہا اور مناظرہ کے اصل موضوع سے صرف نظر کرنا چاہا۔ لیکن میں نے ان کے حیلوں بہانوں کا انکار کیا اور اصل موضوع پر ڈٹا رہا۔ پس وہ بری ہزیمت سے دوچار ہوئے اور حاضرین مجلس کو پتہ چل گیا کہ یہ باطل پرست قوم ہے۔ ان کے کچھ دوسرے عقائد بھی باطل اور اجماعِ امت کے مخالف ہیں، بطورِ مثال: جسمانی بعث کا انکار کرنا اور یہ کہنا کہ جنت و جہنم کا تعلق روح سے ہے، نہ کہ جسم سے۔ کافروں کو دیا جائے والا عذاب بالآخر منقطع ہو جائے گا۔ جنوں کا کوئی وجود نہیں ہے اور جن جنوں کا قرآن مجید میں ذکر ہے، وہ حقیقت میں انسانوں کی ایک جماعت ہے۔ جب یہ لوگ قرآن کی کوئی آیت اپنے عقائد کے مخالف پاتے ہیں تو باطنیہ اور قرامطہ جیسے باطل فرقوں کی طرح اس کی غیر مقبول اور قابل انکار تاویل کرتے ہیں۔ اسی لیے انگریز مسلمانوں کے خلاف ان کی تائید و نصرت کرتے تھے۔ مرزا قادیانی کہتا تھا کہ مسلمانوں پر انگریزوں سے جنگ کرنا حرام ہے۔ میں نے ان پر ردّ کرنے کے لیے کئی کتابیں تالیف کیں اور ان میں یہ وضاحت کی کہ یہ فرقہ جماعۃ المسلمین سے خارج ہے۔ ان کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ (صحیحہ: ۱۶۸۳)