Blog
Books
Search Hadith

قیامت سے پہلے تیس جھوٹوں کے ظہور کا بیان، ان میں سے ہر ایک کا دعویٰ یہ ہو گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے، ان میں سے ایک مسیلمہ کذاب ہے

۔ (۱۲۸۳۴)۔ وَعَنْ اَبِیْ بَکْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اَکْثَرَ النَّاسُ فِیْ مُسَیْلَمَۃَ قَبْلَ اَنْ یَّقُوْلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْہِ شَیْئًا، فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَطِیْبًا فَقَالَ:((اَمَّا بَعْدُ فَفِیْ شَاْنِ ہٰذَا الرَّجُلِ الَّذِیْ قَدْ اَکْثَرْتُمْ فِیْہِ وَاَنَّہُ کَذَّابٌ مِنْ ثَلَاثِیْنَ کَذَّابًا یَخْرُجُوْنَ بَیْنَیَدَیِ السَّاعَۃِ وَاَنَّہُ لَیْسَ مِنْ بَلْدَۃٍ اِلَّا یَبْلُغُہَا رُعْبُ الْمَسِیْحِ (یَعْنِیْ الدَّجَّالَ) اِلَّا الْمَدِیْنَۃَ عَلٰی کُلِّ نَقْبٍ مِنَ نِقَابِہَا مَلَکَانِ یَذُبَّانِ عَنْہَا رُعْبَ الْمَسِیْحِ۔)) (مسند احمد: ۲۰۶۹۹)

سیدنا ابوبکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ قبل اس کے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسیلمہ کے متعلق کچھ فرمائیں، لوگوں نے اس کے بارے میں بہت باتیں کیں، بالآخر اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطبہ دینے کھڑے ہوئے اور فرمایا: أَمَّا بَعْدُ! تم نے اس آدمی کے متعلق بہت باتیں کی ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ قیامت سے پہلے نمودار ہونے والے تیس کذابوں میں سے ایک ہے اور (یاد رکھو کہ) مدینہ منورہ کے علاوہ دنیا کے ہر شہر میں مسیح دجال کا رعب اورخوف پہنچے گا، مدینہ منورہ کے ہر راستے پر دو فرشتے مامور ہوں گے، وہ اس شہر سے مسیح دجال کے خوف کو دور رکھیں گے۔
Haidth Number: 12834
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۸۳۴) تخریج: اسنادہ ضعیف، رجالہ ثقات رجال الصحیح، لکن اختلف فیہ علی الزہری …، أخرجہ الحاکم: ۴/ ۵۴۱، وابن حبان: ۶۶۵۲ (انظر: ۲۰۴۲۸)

Wazahat

فوائد:… سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((بَیْنَمَا اَنَا نَائِمٌ ، اُتِیْتُ بِخَزَائِنِ اْلَارْضِ، فَوُضِعَ فِي یَدِي سِوَارَانِ مَنْ ذَھَبَ ، فَکَبُرَا عَلَيَّ وَاَھَمَّانِي، فَاُوْحِيَ اِلَيَّ اَنْ اَنْفُخَھُمَا، فَنَفَخْتُھُمَا فَذَھَبَا، فَاَوَّلْتُھُمَا: الْکَذَّابَیْنِ اللَّذَیْنِ اَنَا بَیْنَھُمَا: صَاحِبَ صَنْعَائَ، وَصَاحِبَ الْیَمَامَۃِ۔)) … میں سویا ہوا تھا، میرے پاس زمین کے خزانے لائے گئے، میرے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن رکھ دیے گئے، وہ مجھ پر گراں گزرے اور انھوں نے مجھے مغموم و بے چین کر دیا، میری طرف وحی کی گئی کہ پھونک مارو، میں نے پھونک ماری، وہ دونوں (میرے ہاتھ سے) ہٹ گئے۔ میں نے اس خواب کی تعبیر یہ کی کہ ان سے مراد دو جھوٹے ہیں، کہ میں جن کے درمیان ہوں، (۱) صاحبِ صنعاء (یعنی اسود عنسی) اور (۲) صاحبِ یمامہ (یعنی مسیلمہ کذاب)۔ (صحیح بخاري: ۴۳۷۵، ۷۰۳۷، صحیح مسلم: ۷/۵۸) اسود عنسی اور مسیلمہ دو جھوٹے مدعیانِ نبوت تھے۔یمن میں امن واسلام کی تکمیل ہو چکی تھی، ہر علاقے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عمال موجود تھے، اچانک کہف حنان نامی شہر میں سات سو جنگجوؤں کے ساتھ اسود عنسی ظاہر ہوا۔ وہ اپنے لیے نبوت و حکومت کا دعویدار تھا، اس نے آگے بڑھ کر صنعا پر قبضہ کر لیا، اس کے فتنے میں سختی اور حکومت میں طاقت آتی گئی، حتی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عمال اشعریین کے علاقے میں سمٹ آئے، مسلمانوں نے اس کے ساتھ مصلحت سے کام لیا۔یہ سلسلہ تین چار ماہ تک جاری رہا۔ پھر فیزوز دیلمی اور اس کے فارسی ساتھیوں نے، جو مسلمان ہو چکے تھے، کوئی چال چلی اور فیروز نے اسے قتل کر کے اس کا سر کاٹا اور قلعہ کے باہر پھینک دیا۔ یہ دیکھ کر اس کے ساتھی بھاگ نکلے اور اہل اسلام غالب آگئے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عمال اپنے اپنے کاموں پر واپس آگئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کی اطلاع لکھ کر بھیج دی گئی۔ اس کے قتل کا واقعہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات سے ایک یوم پہلے پیش آیا تھا، اس لیے صحابہ کرام کا خط ابو بکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے عہد میں موصول ہوا تھا، لیکن آپ بذریعہ وحی صحابہ کرام کو اطلاع دے چکے تھے۔ فتح مکہ کے بعد مختلف قبائل کی طرف سے جو وفود نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر مسلمان ہوئے، ان میں مسیلمہ بن حبیب بھی بنو حنیفہ کے وفد میں شامل تھا۔ جب یہ اپنے وطن یمامہ کی طرف واپس لوٹا اور انہیں ایام میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طبیعت کے ناساز ہونے کی خبر مشہور ہوئی تو اس نے نبوت کا دعوی کر دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کا عملی تدارک کیے بغیر دنیائے فانی سے روانہ ہو گئے۔ سیدنا ابو بکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی مختلف وجوہات کی وجہ سے مسیلمہ کا فورا تدارک نہ کر سکے، بالآخر عکرمہ بن ابو جہل کو مسیلمہ کی سرکوبی پر نامزد فرمایا، پہلی لڑائی میں مسیلمہ شکست کھا گیا، لیکن پھر قبیلہ ربیعہ کے چالیس ہزار جنگجو مسیلمہ کے پاس جمع ہو گئے، ان میں بعض لوگ اس کو جھوٹا سمجھتے تھے، لیکن ہم قومیت کی بنا پر اس کی کامیابی کے خواہاں تھے، … … باغ کے اندر بھی جب ہنگامہ زور گرم ہوا تو مسیلمہ مجبوراً مسلح ہو کر گھوڑے پر سوار ہوا اور لوگوں کو لڑنے کے لیے آمادہ کرنے لگا، لیکن جب اس نے ہر طرف مسلمانوں کو چیرہ دست دیکھا تو گھوڑے سے اتر کر باغ کے باہر چپکے سے جانے لگا۔ اتفاقاً باغ کے دروازے کے قریب وحشی کھڑا تھا، اس نے اپنا حربہ پھینک ماراجو مسیلمہ کی دوہری زرہ کو کاٹ کر اس کے پیٹ کے باہر نکل آیا، آخر کار دشمنوں میں سے جس کو جس طرف راستہ ملا، وہ بھاگ گیا۔