Blog
Books
Search Hadith

قیامت کے قائم ہونے تک پے درپے آنے والے ان فتنوں کا بیان، جن کے باقاعدہ نام رکھے گئے ہیں

۔ (۱۲۸۳۹)۔ وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم :((سِتٌ مِنْ اَشْرَاطِ السَّاعَۃِ، مَوْتِیْ، وَفَتْحُ بَیْتِ الْمَقْدَسِ، وَمَوْتٌ یَاْخُذُ فِی النَّاسِ کَقُعَاصِ الْغَنَمِ وَفِتْنَۃٌیَدْخُلُ حَرْبُہَا بَیْتَ کُلَّ مُسْلِمٍ، وَاَنْ یُّعْطَی الرَّجُلُ اَلْفَ دِیْنَارٍ فَیَتَسَخَّطُہَا، وَاَنْ تَغْدِرَ الرُّوْمُ فَیَسِیْرُوْنَ فِیْ ثَمَانِیْنَ بَنْدًا کُلُّ بَنْدٍ اِثْنَا عَشَرَ اَلْفًا۔)) (مسند احمد: ۲۲۳۴۲)

سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کابیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چھ امور قیامت کی علامتوں میں سے ہیں: (۱)میری وفات ، (۲)بیت المقدس کی فتح، (۳)بکریوں میںموت کی وبا کی طرح انسانوں کی بکثرت اموات، (۴)وہ فتنہ جس کی لڑائی کی آگ ہر مسلمان کے گھر میں پہنچ جائے گی، (۵) (اس حدتک دولت کی کثرت ہو گی کہ) اگر ایک آدمی کو ایک ہزار دینار دئیے جائیں گے تو وہ انہیں قلیل سمجھ کر ناراضگی کا اظہار کرے گا اور (۶) رومیوں کی بد عہدی و بے وفائی، وہ اسی جھنڈوں کے نیچے چلیں گیں اور ہر جھنڈے کے نیچے بارہ ہزار افراد ہوں گے۔
Haidth Number: 12839
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۸۳۹) تخریج: صحیح لغیرہ، أخرجہ الطبرانی: ۲۰/ ۲۴۴، وابن ابی شیبۃ: ۱۵/ ۱۰۴ (انظر: ۲۱۹۹۲)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث میں چھ علامات قیامت بیان کی گئی ہیں: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فوت ہو چکے، بیت المقدس کی فتح مکمل ہو گئی ہے، کہا جاتا ہے کہ خلافت فاروقی میں طاعون کی وجہ سے تین دنوں میں ستر ہزار لوگوں کا مر جانا اسی حدیث کا مصداق ہے۔ حدیث میں وہ فتنہ مراد ہے، جو سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی شہادت کا سبب بنا اور پھر اس کے فتنوں کا تسلسل ابھی تک جاری ہے۔ پانچویں علامت سے مراد مال و دولت کی کثرت ہے، جو سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے دور میں عظیم فتوحات کی وجہ سے پوری ہو چکی ہے، اس کے بعد سے مال و دولت میں اضافہ ہوتا رہا۔ چھٹی علامت یعنی رومیوںکا غداری کرنا، جس میں وہ سات لاکھ اور ساٹھ ہزار کے لشکر کے ساتھ آئیں گے، ابھی تک واقع نہیں ہوئی۔