Blog
Books
Search Hadith

قیامت کے قائم ہونے تک پے درپے آنے والے ان فتنوں کا بیان، جن کے باقاعدہ نام رکھے گئے ہیں

۔ (۱۲۸۴۵)۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تَبَادَرُوْا بِالْاَعْمَالِ سِتًّا طُلُوْعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِہَا، وَالدَّجَالَ، وَالدُّخَّانَ، وَدَابَّۃَ الْاَرْضِ، وَخُوَیْصَۃَ اَحَدِکُمْ،وَأَمْرَ الْعَامَّۃِ۔)) (مسند احمد: ۸۴۲۷)

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان چھ علامتوں کے ظہور سے پہلے پہلے جس قدر ہو سکے نیک عمل کر لو، (۱)مغرب سے طلوع ِ آفتاب، (۲)دجال، (۳)دھواں، (۴)زمین کا چوپایہ، (۵) نفسا نفسی کا عالم اور (۶)عام لوگوں کا معاملہ۔
Haidth Number: 12845
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۸۴۵) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۹۴۷ (انظر: ۸۴۴۶)

Wazahat

فوائد: … ((خویصۃ احدکم)) کے تین معانی ہے: موت، ہر شخص سے متعلقہ مخصوص لڑائی، ہر شخص کے جان ومال سے متعلقہ مصروفیات۔ جب بندہ ان تین امور میں سے کسی ایک میں پھنس جاتا ہے تو وہ اعمالِ صالحہ کی روٹین برقرار نہیں رکھ سکتا، بالخصوص موت۔ دجال، مغرب کی طرف سے طلوع آفتاب اور چوپایہ، ان تین علامتوں کے ظہور کے بعدنہ تو ایمان قبول کرنا مفید ثابت ہو گا اور نہ فاسق و فاجر کو اس کی توبہ فائدہ دے گی۔ دھویں کے تعین کے بارے میں دواقوال ہیں: ۱۔ قیامت کے قریب آنے کی علامت ہے، ابھی تک ظہور پذیر نہیں ہوئی، اس کی ہیئت و حقیقت کا علم اللہ تعالیٰ کو ہے۔ ۲۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں یہ نشانی ظاہر ہو چکی ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اہل مکہ کے معاندانہ رویے سے تنگ آ کر ان کے لیے قحط سالی کی بددعا کی، نتیجتاً ان پر قحط کا عذاب نازل کر دیا گیا، حتی کہ وہ ہڈیاں، کھالیں اور مردار وغیرہ کھاتے تھے، جب آسمان کی طرف دیکھتے تو بھوک اور کمزوری کی شدت کی وجہ سے انھیں دھواں سا نظر آتا تھا۔ زمین کا یہ چوپایہ قربِ قیامت کی علامت ہے، یہ لوگوںسے کلام کرے گے۔