Blog
Books
Search Hadith

قیامت کے قائم ہونے تک پے درپے آنے والے ان فتنوں کا بیان، جن کے باقاعدہ نام رکھے گئے ہیں

۔ (۱۲۸۴۶)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ اَبِیْ ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: ثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ فُرَاتٍ عَنْ اَبِیْ الطُّفَیْلِ عَنْ اَبِیْ سَرِیْحَۃَ (حُذَیْفَۃُ بْنُ اُسَیْدِ نِ الْغِفَارِیُّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی غُرْفَۃٍ وَنَحْنُ تَحْتَہَا نَتَحَدَّثُ، قَالَ: فَاَشْرَفَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((مَاتَذْکُرُوْنَ؟)) قَالُوْا: اَلسَّاعَۃَ، قَالَ: ((اِنَّ السَّاعَۃَ لَنْ تَقُوْمَ حَتّٰی تَرَوْنَ عَشْرَ آیَاتٍ، خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ وَخَسْفٌ فِیْ جَزِیْرَۃِ الْعَرَبِ وَالدُّخَانُ وَالدَّجَّالُ وَالدَّابَۃُ وَطَلُوْعُ الشَّمْسِ مِن مَّغْرِبِہَا وَیَاجُوْجُ وَمَاجُوْجُ وَنَارٌ تَخْرُجُ مِنْ قَعْرِ عَدْنٍ تُرَحِّلُ النَّاسَ۔)) فَقَالَ شُعْبَۃُ: سَمِعْتُہُ وَاَحْسِبُہُ قَالَ: ((تَنْزِلُ مَعَہُمْ حَیْثُ نَزَلُوْا اَوْ تَقِیْلُ مَعَہُمْ حَیْثُ قَالُوا۔)): قَالَ شُعْبَۃُ: وَحَدَّثَنِیْ بِہٰذَا الْحَدِیْثِ رَجُلٌ عَنْ اَبِی الطُّفَیْلِ عَنْ اَبِیْ سَرِیْحَۃَ لَمْ یَرْفَعْہُ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: اَحَدُ ہٰذَیْنِ الرَّجُلَیْنِ: ((نُزُوْلُ عِیْسٰی بْنِ مَرْیَمَ۔)) وَقَالَ الآْخَرُ: ((رِیْحٌ تُلْقِیْہِمْ فِی الْبَحْرِ۔)) (مسند احمد: ۱۶۲۴۲)

ابو سریحہ سیدنا حذیفہ بن اسید غفاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بالاخانے میں تشریف فرما تھے اور ہم نیچے باتیں کر رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہماری طرف جھانکا اور پوچھا: تم لوگ کیا باتیں کر رہے ہو؟ لوگو ں نے کہا: قیامت کے بارے میں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تک تم یہ دس علامات نہیں دیکھ لیتے، اس وقت تک قیامت قائم نہیں گی: (۱)مشرق میں لوگوں کا زمین میں دھنسنا۔ (۲)مغرب میں دھنسنا۔ (۳)جزیرۂ عرب میں دھنسنا۔ (۴)دھواں۔ (۵) دجال۔ (۶)زمین کا چوپایہ۔ (۷)مغرب کی جانب سے طلوع آفتاب۔ (۸)یاجوج ماجوج کا ظہور۔ (۹) عدن کے انتہائی مقام سے نکلنے والی آگ جو لوگوں کو دھکیل کر لے جائے گی۔ امام شعبہ کہتے ہیں: میں نے فرات سے یہ بھی سنا کہ لوگ جہاں اتریں گے، وہ آگ بھی وہیں ٹھہر جائے گی اور وہ جہاں قیلولہ کریں گے، وہ قیلولہ کرے گی۔ امام شعبہ کہتے ہیں: مجھے یہ حدیث فرات کے علاوہ ایک دوسرے آدمی نے بھی بیان کی، اس نے ابو طفیل سے روایت کی اور ابو طفیل نے سیدنا ابو سریحہ سے لی، لیکن اس نے اس حدیث کو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مرفوعاً بیان نہیں کیا، ان دو مشائخ میں سے ایک نے عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے نزول کا اور سمندر میں پھینک دینے والی ہوا کابطورِ علامتِ قیامت ذکر کیا۔
Haidth Number: 12846
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۸۴۶) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۹۰۱ (انظر: ۱۶۱۴۳)

Wazahat

فوائد:… یہ آگ اس اعتبار سے قیامت کی پہلی علامت ہے کہ اس کے بعد دنیوی امور کا وجود ختم ہو جائے گا اور اس لحاظ سے آخری نشانی ہے کہ قیامت کی جتنی نشانیاں بیان کی گئیں ہیں، ان میں سب سے آخری یہ آگ ہو گی، اس کے بعد صور پھونک دیا جائے گا۔ اس آگ کی تفصیل کے لیے دیکھیں حدیث نمبر (۱۳۰۵۴) والا باب۔