Blog
Books
Search Hadith

قیامت کے قائم ہونے تک پے درپے آنے والے ان فتنوں کا بیان، جن کے باقاعدہ نام رکھے گئے ہیں

۔ (۱۲۸۵۰)۔ وَعَنْ ضَمْرَۃَ بْنِ حَبِیْبٍ اَنَّ ابْنَ زُغْبٍ الْاَیَادِیَّ حَدَّثَہُ قَالَ: نَزَلَ عَلَیَّ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ حَوَالَۃَ الْاَزْدِیُّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقَالَ لِیْ وَاِنَّہُ لَنَازِلٌ عَلَیَّ فِیْ بَیْتِیْ: بَعَثَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَوْلَ الْمَدِیْنَۃِ عَلٰی اَقْدَامِنَا لِنَغْنَمَ فَرَجَعْنَا وَلَمْ نَغْنَمْ شَیْئًا وَعَرَفَ الْجُہْدَ فِیْ وُجُوْھِنَا فَقَامَ فَقَالَ: ((اَللّٰہُمَّ لَاتَکِلْہُمْ اِلَیَّ فَاَضْعُفَ، وَلاَتَکِلْہُمْ اِلٰی اَنْفُسِھِمْ فَیَعْجِزُوْا عَنْہَا، وَلاَتَکِلْہُمْ اِلَی النَّاسِ فَیَسْتَاْثِرُوْا عَلَیْہِمْ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((لَیُفْتَحَنَّ لَکُمُ الشَّامُ وَالرُّوْمُ وَفَارِسُ اَوِالرُّوْمُ وَفَارِسُ حَتّٰییَکُوْنَ لِاَحَدِکُمْ مِنَ الْاِبِلِ کَذَا وَکَذَا وَمِنَ الْبَقَرِ کَذَا وَکَذَا وَمِنَ الْغَنَمِ حَتّٰییُعْطٰی اَحَدُھُمْ مِائَۃَ دِیْنَارٍ فَیَسْخَطُہَا۔)) ثُمَّ وَضَعَ یَدَہُ عَلٰی رَاْسِیْ اَوْ ھَامَتِیْ فَقَالَ: ((یَا ابْنَ حَوَالَۃَ! اِذَا رَاَیْتَ الْخِلَافَۃَ قَدْ نَزَلَتِ الْاَرْضَ الْمُقَدَّسَۃَ فَقَدْ دَنَتِ الزَّلَازِلُ وَالْبَلَایَا وَالْاُمُوْرُ الْعِظَامِ وَالسَّاعَۃُیَوْمَئِذٍ اَقْرَبُ اِلٰی النَّاسِ مِنْ یَدِیْ ہٰذِہِ مِنْ رَاْسِکَ۔)) (مسند احمد: ۲۲۸۵۴)

ابن زغب ایادی کہتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن حوالہ ازدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میرے پاس میرے گھر میں آئے ہوئے تھے، انھوں نے مجھے یہ حدیث بیان کی: اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں مدینہ منورہ کے گردو نواح میں پیدل روانہ کیا، تاکہ ہم مال ِ غنیمت لے کر لائیں، لیکن ہوا یوں کہ ہم مالِ غنیمت حاصل نہ کر سکے، جب ہم لوٹے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمارے چہروں پر تھکاوٹ محسوس کی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہو گئے اور فرمایا: یا اللہ! انہیں میرے سپرد نہ کرنا،میں اس ذمہ داری کو پورا کرنے سے کمزور ہوں، اور نہ ان کو ان کے نفسوں کے سپرد کر، کیونکہ یہ عاجز آجائیں گے، اور نہ ہی ان کو دوسرے لوگوں کے حوالے کر، کیونکہ لوگ دوسروں کو ان پر ترجیح دیں گے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ضرور ضرور شام ، روم اور فارس (ایران) فتح ہو جائے گا، (اور اتنا مالِ غنیمت جمع ہو گا کہ) تم میں سے ہر آدمی کو کئی اونٹ ، کئی گائیں اور دوسری غنیمتیں ملیں گی، بلکہ جب کسی کو سو دینار دیا جائے گا تو وہ اسے کم سمجھ ناراضگی کا اظہار کرے گا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ہاتھ مبارک میرے سر پر رکھ کر فرمایا: ابن حوالہ! جب تم دیکھو کہ خلافت ارضِ مقدسہ (یعنی بیت المقدس) میں قائم ہو گئی ہے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ زلزلے، مصائب اور بڑی بڑی علاماتِ قیامت قریب آگئیں ہیںاور اس وقت قیامت لوگوں سے اس سے بھی زیادہ قریب ہوگی، جیسے میرا ہاتھ اور تمہارا سر ہے۔
Haidth Number: 12850
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۸۵۰) تخریج: ضعیف، فقد تفرد بہ معاویۃ بن صالح بھذہ السیاقۃ، أخرجہ ابوداود: ۲۵۳۵(انظر: ۲۲۴۸۷)

Wazahat

فوائد:… مستقبل کے امورِ غیبیہ کی خبریں نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نبوت کی صداقت کی دلیل ہیں کہ فتح بیت المقدس کے بعد دنیا میں بڑی بڑی مصیبتیں اور علامتیں ظاہر ہوئی ہیں اور ہوں گی، مثلا: زلزلے، سیلاب، نئی نئی بیماریاں، قتل و غارت گری کی درندہ صفت مثالیں، امت ِ مسلمہ کا ایک دوسرے کا خون بہانا، فتح و شکست کے سلسلے، تہذیبوں میں تبدیلی، نئی ایجادات اور بڑے بڑے حادثات۔