Blog
Books
Search Hadith

ان عام فتنوں اور اہم امور کا بیان، جن کے وقوع پذیر ہونے کے بعد قیامت قائم ہوگی

۔ (۱۲۸۵۶)۔ وَعَنْ ثَوْبَانَ مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یُوْشِکُ اَنْ تَدَاعٰی عَلَیْکُمُ الْاُمَمُ مِنْ کُلِّ اُفُقٍ کَمَا تَدَاعَی الْاَکَلَۃُ عَلٰی قَصْعَتِہَا۔)) قَالَ: قُلْنَا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اَمِنْ قِلَّۃٍ بِنَا یَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: ((اَنْتُمْ یَوْمَئِذٍ کَثِیْرٌ، وَلٰکِنْ تَکُوْنُوْنَ غُثَائً کَغُثَائِ السَّیْلِیُنْتَزَعُ الْمَہَابَۃُ مِنْ قُلُوْبِ عَدُوِّکُمْ وَیُجْعَلُ فِیْ قُلُوْبِکُمُ الْوَھْنُ۔)) قَالَ: قُلْنَا: وَمَا الْوَھْنُ؟ قَالَ: ((حُبُّ الدُّنْیَا وَکَرَاھِیَۃُ الْمَوْتِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۷۶۰)

مولائے رسول سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے ، رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قریب ہے کہ ساری ملّتوں والے ہر طرف سے تم پر اس طرح جھپٹ پڑیں، جیسے کھانے والے پیالے پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم ان دنوں میں قلیل ہوں گے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں نہیں، بلکہ ان دنوں تمہاری تعداد تو بہت زیادہ ہوگی، لیکن تمہاری حیثیت سیلاب کے ساتھ بہنے والے پتوں، تنکوں اور جھاگ کی سی ہو گی اور تمہارے دشمنوں کے دلوں سے تمہارا رعب نکل جائے گا اور تمہارے دلوں میں وَھْن آجائے گا۔ ہم نے پوچھا: وھن سے کیا مراد ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دنیا سے محبت کرنا اور موت کو ناپسند کرنا۔
Haidth Number: 12856
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۸۵۶) تخریج: اسنادہ حسن، أخرجہ ابوداود: ۴۲۹۷ (انظر: ۲۲۳۹۷)

Wazahat

فوائد:… عصر حاضر دنیائے اسلام اس حدیث کی مصداق بن چکی ہے، مسلمانوں نے دنیوی محبت، موت کی کراہت اور دشمنوں کے رعب کی وجہ سے جہاد ترک کر دیا ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف مسلمانوں اور اسلامی مملکتوں کا رعب ختم ہو چکا ہے، بلکہ وہ دشمنوں کے سامنے بری طرح مرعوب ہو چکے ہیں۔