Blog
Books
Search Hadith

ان عام فتنوں اور اہم امور کا بیان، جن کے وقوع پذیر ہونے کے بعد قیامت قائم ہوگی

۔ (۱۲۸۶۷)۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((بَادِرُوْا بِالْاَعْمَالِ فِتَنًا کَقِطَعِ اللَّیْلِ الْمُظْلِمِ، یُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَیُمْسِیْ کَافِرًا، وَیُمْسِیْ مُؤْمِنًا وَیُصْبِحُ کَافِرًا یَبِیْعُ دِیْنَہُ بِعَرَضٍ مِّنَ الدُّنْیَا قَلِیْلٍ۔)) (مسند احمد: ۸۰۱۷)

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں پر ایسے زمانے آئیں گے کہ جن میں حالات اس طرح تبدیل ہو جائیں گے کہ ان میں جھوٹے کو سچا اور سچے کو جھوٹا سمجھا جائے گا اور خائن کو امانت دار اور امانت دار کو خائن قرار دیا جائے گا اور گھٹیا قسم کے لوگ (عوام الناس کے امور پر) بولیں گے۔ کسی نے پوچھا کہ الرُّوَیْبِضَۃُ سے کیا مراد ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس سے مراد وہ بے وقوف ہیں جو عام لوگوں کے امور کے بارے میں باتیں کر کے فیصلے کریں گے۔
Haidth Number: 12868
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۸۶۸) تخریج: حدیث حسن، أخرجہ ابن ماجہ: ۴۰۳۶ (انظر: ۷۹۱۲)

Wazahat

فوائد:… کون سمجھے ان حقائق کو؟ آج کل فیصلہ کرنے والے لوگ کون ہیں؟ لوگوں کی قیادت کرنے والے افراد کیسے ہیں؟ خاندانوں کے سربراہوں کی مذہبی کیفیت کیسی ہے؟ سیاست میں گشت کرنے والوں کے حالات کیسے ہیں؟ صرف تعلیمی اداروں میں اسلامیات کے اعلی تعلیم یافتہ مدرسین کی یہ کیفیت ہے کہ وہ شرعی آداب اور حدود کے پابند نہیں ہوتے، بے پردہ عورتوں میں گھل مل کر رہتے ہیں، اپنے سہولت آمیز اور گندے مزاج کے مطابق اسلام کو لچک دار بناتے ہیں، بلکہ اسلامیات کے ایک پی ایچ ڈی پروفیسر کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ اب بے پردگی کی اور خواتین و حضرات کی آپس میں آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر باتیں کرنے کی گنجائش نکالنا پڑے گی۔