Blog
Books
Search Hadith

ذِمِّی لوگوں کا جزیہ کی ادائیگی بند کر دینے کا بیان

۔ (۱۲۸۷۵)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنَعَتِ الْعِرَاقُ قَفِیْزَھَا وَدِرْھَمَھَا، وَمَنَعَتِ الشَّامُ مُدَّھَا وَدِیْنَارَھَا۔ وَمُنَعَتَ مِصْرُ اِرْدَبَّہَا وَدِیْنَارَھَا وَعُدْتُّمْ مِنْ حَیْثُ بَدَاْتُمْ وَعُدْتُّمْ مِنْ حَیْثُ بَدَاْتُمْ۔)) یَشْہَدُ عَلٰی ذٰلِکَ لَحْمُ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ وَدَمُہُ۔ (مسند احمد: ۷۵۵۵)

۔ (دوسری سند) سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (ایک وقت آئے گا) کہ اہل عراق اپنا قفیز اور درہم، شام اپنا مُدّ اور دینار اور مصر اپنا اِرْدَب اور دینار روک لے گا، اور تم وہاں لوٹ جاؤ گے، جہاں سے تم نے ابتدا کی تھی، اور تم وہیں لوٹ جاؤ گے، جہاں سے تمہاری ابتدا ہوئی تھی۔ ابوہریرہ کا گوشت اور خون اس حقیقت پر گواہ ہے۔
Haidth Number: 12875
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۸۷۵) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۸۹۶، وابوداود!: ۳۰۳۵ (انظر: ۷۵۶۵)

Wazahat

فوائد:… قفیز، مد اور اردب بالترتیب عراق، شام اور مصر کے ماپ کے پیمانے ہیں۔ امام نووی نے کہا: منعت العراق کے معانی کے بارے میں دو اقوال زیادہ مشہور ہیں (ہم کل چار اقوال نقل کریں گے): ۱۔ اہلِ عراق اسلام قبول کریں گے، اس طرح ان سے جزیہ ساقط ہو جائے گا، گویا کہ وہ اپنے درہم و قفیز کو مسلمانوں کی طرف بھیجنے سے روک لیں گے اور ایسے ہو چکا ہے۔ ۲۔ عجمی اور رومی آخر ِ زمانہ میں ان علاقوں پر غالب آ جائیں گے اور مسلمانوں کو ان چیزوں سے روک لیں گے، جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت (یوشک ان لایجبی الیھم قفیز…) سے معلوم ہوتا ہے۔ اور ایسے ہمارے زمانے میں ہوا ہے اور وہ اب بھی موجود ہے۔ ۳۔ ایک قول یہ ہے کہ اہل عراق، اہل شام اور اہل مصر آخر ِ زمانہ میں مرتدّ ہو جائیں گے اور اس طرح زکوۃ وغیرہ روک لیں گے۔ ۴۔ ایک قول یہ ہے کہ جو کفار جزیہ ادا کر رہے ہیں، آخر زمانہ میں ان کی حکومت مضبوط ہو جائے گی اور یہ جزیہ و خراج روک لیں گے۔ منعت کا یہی معنی متبادر الی الذہن ہے، پہلا معنی تو بالکل بعید ہے، لیکن جو شخص اسلام کی وجہ سے جزیہ سے مستثنی ہو جاتا ہے، اس کے بارے میں یہ نہیں کہا جاتا کہ وہ جو کچھ ادا کر رہا تھا، اس سے رک گیا۔ شیخ البانی کہتے ہیں: جب عراق نے کویت پر چڑھائی کی اور پھر جب عراق پر بری، بحری اور فضائی حملے ہونے لگے اور ان کے لیے دوسرے مسلم ممالک کی مدد بند کر دی گئی، تو کئی لوگوں نے اس مناسبت سے اس حدیث کے بارے میں سوال کیا کہ آیا اب عراق اس حدیث کا مصداق بن سکتا ہے؟ میں نے نفی میں جواب دیا اور امام نووی کی عبارتوں کی روشنی میں اس حدیث کا معنی واضح کیا۔ میں نے یکم صفر ۱۴۱۱ہجری کو اس رائے کا اظہار کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو ظاہری اور باطنی فتنوں سے محفوظ رکھے۔ (صحیحہ: ۳۰۷۲) پہلے ہلاکو خان اور اس کی نسل عرصۂ دراز تک عراق اور دوسرے علاقوں پر قابض رہی، پھر تقریبا ایک صدی تک عراق بطورِ مسلم مملکت آزاد رہا اور اب پھر امریکہ کا عراق پر تسلط قائم ہو چکا ہے اور وہ اس سرزمین کے سارے خزانے لوٹ کر لے جا رہا ہے۔