Blog
Books
Search Hadith

ذِمِّی لوگوں کا جزیہ کی ادائیگی بند کر دینے کا بیان

۔ (۱۲۸۷۶)۔ عَنْ أَبِیْ نَضْرَۃَ، قَالَ: کُنَّا عِنْدَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ قَالَ: یُوْشِکُ أَھْلُ الْعِرَاقِ اَلَّایُجْبٰی إِلَیْھِمْ قَفِیْزٌ وَلاَ دِرْھَمٌ، قُلْنَا: مِنْ أَیْنَ ذَاکَ؟ قَالَ: مِنْ قِبَلِ الْعَجَمِ یَمْنَعُوْنَ ذَاکَ، ثُمَّ قَالَ: یُوْشِکُ أَھْلُ الشَّامِ أَنْ لَّایُجْبٰی إِلَیْھِمْ دِیْنَارٌ وَلَا مُدٌّ، قُلْنَا: مِنْ أَیْنَ ذَاکَ؟ قَالَ: مِنْ قِبَلِ الرُّوْمِ یَمْنَعُوْنَ ذَاکَ، قَالَ: ثُمَّ أَمْسَکَ ھُنَیَّۃً ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَکُوْنُ فِیْ آخِرِ أُمَّتِیْ خَلِیْفَۃٌیَحْثُوْا الْمَالَ حَثْوًا، لَایَعُدُّہٗ عَدًّا۔)) قَالَ: قُلْتُ لِأَبِیْ نَضْرَۃَ وَأَبِیْ الْعَلَائِ: أَتَرَیَانِ أَنَّہٗعُمَرُبْنُعَبْدِالْعَزِیْزِ؟ فَقَالَا: لَا۔ (مسند احمد: ۱۴۴۵۹)

ابونضرہ کہتے ہیں: ہم سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس تھے‘ انھوں نے کہا: قریب ہے کہ اہل عراق کی طرف قفیز اور درہم کی درآمد رک جائے۔ ہم نے کہا: یہ کیسے ہو گا؟ انھوں نے کہا: عجم کی طرف سے‘ (ایک وقت آئے گا کہ) وہ روک لیں گے۔ پھر انھوں نے کہا: قریب ہے کہ اہل شام کی طرف دینار اور مدّ کی درآمد رک جائے۔ ہم نے کہا: یہ کیسے ہو گا؟ انھوں نے کہا: روم سے (ایک وقت آئے گا کہ) وہ روک لیں گے۔ اس کے بعد وہ تھوڑی دیر کے لئے بات کرنے سے رک گئے اور پھر کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت کے آخر میں ایک ایسا خلیفہ ہو گا جو مال کے چلو بھر بھر کے (لوگوں کو ) دے گا اور اسے شمار نہیں کرے گا ۔ میں نے ابونضرہ اور ابو علاء سے کہا: تمھارا کیا خیال ہے کہ وہ عمر بن عبدالعزیز ہو سکتا ہے؟ انھوں نے کہا: جی نہیں۔
Haidth Number: 12876
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۸۷۶) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۹۱۳ (انظر: ۱۴۴۰۶)

Wazahat

فوائد:… حدیث کے آخری حصے کے الفاظ یہ ہیں: میری امت کے آخری زمانے میں ایک ایسا خلیفہ پیدا ہو گا‘ جو شمار کئے بغیر مال کے چلو بھر بھر کے (لوگوں کو) دے گا۔ درج ذیل روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس خلیفہ سے مراد امام مہدی ہو سکتے ہیں: سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے امام مہدی کا قصہ بیان کرتے ہوئے فرمایا: ((فَیَجِیْئُ اِلَیْہِ الرَّجُلُ، فَیَقُوْلُ لَہٗ: یَا مَھْدِیُّ! اَعْطِنِیْ اَعْطِنِیْ، فَیَحْثِیْ لَہٗ فِیْ ثَوْبِہٖ مَا اسْتَطَاعَ اَنْ یَّحْمِلَہٗ۔)) یعنی: ایک آدمی اس کے پاس آ کر کہے گا: مہدی! مجھے دو، مجھے دو۔ پس وہ چلو بھر بھر کر اس کے کپڑے میں اتنا کچھ ڈال دے گا، جو وہ اٹھانے کی طاقت رکھتا ہو گا۔ (ترمذی، وفیہ زید العمی وھو ضعیف، وتابعہ العلابن بشیر وھو مجھول عند احمد: ۳/ ۳۷ مع تقدیم و تاخیر)مستدرک حاکم کی روایت سے مزید تائید ہوتی ہے، جس میں ہے: وہ (مہدی) لوگوں کو بہترین مال عطا کرے گا۔