Blog
Books
Search Hadith

وہ احادیث ِ مبارکہ جو لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ … کے الفاظ سے شروع ہوتی ہیں اس سلسلے میں سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی احادیث

۔ (۱۲۸۸۹)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَاتَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰییَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَیَقُوْلُ: یَالَیْتَنِیْ مَکَانَہٗمَابِہٖحُبُّلِقَائِاللّٰہِعَزَّوَجَلَّ۔)) (مسنداحمد: ۱۰۸۷۸)

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی، جب تک اس قسم کے حالات پیدا نہ ہوجائیں گے کہ ایک آدمی کسی قبر کے پاس سے گزرتے ہوئے کہے گا: کاش میں اس کی جگہ پر ہوتا، یہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے شوق کی وجہ سے نہیں ہو گا (بلکہ حالات کی سنگینی کی بنا پر ہو گا)۔
Haidth Number: 12889
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۸۸۹) تخریج: أخرجہ البخاری: ۷۱۱۵، ومسلم: ص ۲۲۳۱ (انظر: ۱۰۸۶۶)

Wazahat

فوائد:… عصرِ حاضر میں بعض لوگ ایسی ایسی آزمائشوں میں گھرے ہوئے ہیں کہ وہ موت کی تمنا کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ خوشحال لوگوں کو ان کی آزمائشوں کا اندازہ نہیں ہو سکتا ہے۔ شیخ البانی ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ نے کہا: اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ وہ آدمی اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے اور اس سے ملاقات کرنے کی بنا پر نہیں، بلکہ دنیوی آزمائشوں اور فتنوں کی وجہ سے موت کی تمنا کرے گا۔ لیکن اس حدیث سے یہ اشارہ ضرور ملتا ہے کہ دین کی خاطر موت کی تمنا کی جا سکتی ہے، رہا مسئلہ اس حدیث مبارکہ کا کہ ((لَا یَتَمَنَّیَنَّ اَحَدُکُمْ اَلْمُوْتَ لِضُرٍّ نَزَلَ بِہِ …۔)) … کوئی آدمی کسی تکلیف کی بنا پر موت کی تمنا نہ کرے …۔ کیونکہ یہ صورت دنیوی معاملے کے ساتھ خاص ہے۔ حافظ ابن حجر نے کہا:سلف کی ایک جماعت کے نزدیک فسادِ دین کے وقت موت کی تمنا کرنا ثابت ہے، اس سے سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی درج بالا حدیث کی تائید ہوتی ہے۔ امام نووی نے کہا: ایسے وقت میں موت کی تمنا کرنا مکروہ نہیں ہے، کیونکہ کئی سلف صالحین نے ایسے کیا ہے، جیسا سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ … (صحیحہ: ۵۷۸) شیخ البانی کے دعوے کی تصدیق صحیح مسلم کی روایت کے الفاظ سے ہوتی ہے: ((وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ! لَاتَذْھَبُ الدُّنْیَا حَتّٰی یَمُرَّ الرَّجُلُ عَلَی الْقَبْرِ فَیَتَمَرَّغُ عَلَیْہِ، وَیَقُوْلُ: یَا لَیْتَنِیْ کُنْتُ مَکَانَ صَاحِبِ ھٰذَا الْقَبَرِ وَلَیْسَ بِہِ الدِّیْنُ اِلَّا الْبَلَائَ)) … اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میری جان ہے! اس وقت تک دنیا ختم نہیں ہو گی، جب تک ایسے نہ ہو گا کہ ایک آدمی ایک قبر کے پاس سے گزرے گا، اس پر لیٹے گا اور کہے گا: ہائے کاش! میں اس قبر والے کی جگہ پر ہوتا، اس کا موت کی تمنا کرنا دین کی بنا پر نہیں ہو گا، آزمائشوں کی وجہ سے ہو گا۔