Blog
Books
Search Hadith

فوائد:… یہ سارا کچھ مال کو اکٹھا کرنے کی لالچ میں ہو گا۔ اس موقع پر قتل ہونے والوں کی مختلف تعداد بیان کی گئی ہے، حافظ ابن حجر ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ نے کہا: دس میں سے نو افراد کا قتل ہونا، یہ روایت شاذ ہے، محفوظ روایت سو میں ننانوے کا قتل ہونا ہے، جس کو مسلم نے روایت کیا، اس کا ایک شاہد بھی ہے، جس کو سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے روایت کیا، اور جمع تطبیق کی صورت بھی ہو سکتی ہے کہ دونوں احادیث کو لوگوں کی دو قسموں پر محمول کیا جائے (ایک قسم میں سو میں ننانوے قتل ہوں گے اور ایک قسم میں دس میں سے نو)۔ (فتح الباری: ۱۳/۸۱)

۔ (۱۲۹۴۸)۔ وَعَنْ اَبِیْ قَبِیْلٍ قَالَ: کُنَّا عِنْدَ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَسُئِلَ اَیُّ الْمَدِیْنَتَیْنِ تُفْتَحُ اَوَّلًا، اَلْقُسْطُنْطِیْنِیَۃُ أَوْ رُوْمِیَۃُ فَدَعَا عَبْدُاللّٰہِ بِصَنْدُوْقٍ لَہُ حِلَقٌ، فَاَخْرَجَ مِنْہُ کِتَابًا، قَالَ: فَقَالَ عَبْدُاللّٰہِ: بَیْنَمَا نَحْنُ حَوْلَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَکْتُبُ اِذْ سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَیُّ الْمَدِیْنَتَیْنِ تُفْتَحُ اَوَّلًا، أَقُسْطُنْطِیْنِیَۃُ اَوْ رُوْمِیَۃُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَدِیْنَۃُ ھِرَقْلَ تُقْتَحُ اَوَّلًا۔)) یَعْنِیْ قُسْطُنْطِیْنِیَۃَ۔ (مسند احمد: ۶۶۴۵)

ابو قبیل کہتے ہیں: ہم سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ان سے یہ سوال کیا گیا کہ قسطنطنیہ اور رومیہ، ان دوشہروں میں سے پہلے کون سا فتح ہوگا؟ انہوںنے کنڈوں والا ایک صندوق منگوا کر اس سے ایک کتاب نکالی اور کہا:ایک دفعہ ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ارد گرد بیٹھے احادیث لکھ رہے تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہی بات دریافت کی گئی کہ پہلے کون سا شہر فتح ہو گا، قسطنطنیہ یا رومیہ، تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر قل کاشہر یعنی قسطنطنیہ پہلے فتح ہوگا۔
Haidth Number: 12948
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۹۴۸) تخریج: صحیح، قالہ الالبانی، أخرجہ الحاکم: ۴/ ۵۵۵ (انظر: ۶۶۴۵)

Wazahat

فوائد:… سیدنا امیر معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے عہد میں قسطنطنیہ کی فتح کے لیے دو دفعہ بحری مہم بھیجی، لیکن کامیابی نہ ہو سکی، پھر ۹۸ سن ہجری میں عساکرِ اسلام نے ایک بار پھر قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا، لیکن ناساز گار موسمی اور نفت یونانی (دھماکہ خیز مواد) کے باعث شہر فتح نہ ہو سکا۔ سلطان محمد ثانی کی وفات کے بعد حکومت کی باگ ڈور اس کے تئیس سالہ بیٹے محمد ثانی کے ہاتھ آئی،یہ پہلا عثمانی سلطان تھا، جس نے فتح قسطنطنیہ کا عزم کیا اور اس کو فتح کیا۔ یہ ۸۵۷ھ کا واقعہ ہے ۔ شیخ البانی ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ کہتے ہیں: رومیہ سے مراد روم ہے، جیسا کہ (معجم البلدان) میں ہے، آج کل یہ اٹلی کا دارالخلافہ ہے۔ محمد فاتح عثمانی نے قسطنطنیہ کو فتح کیا، یہ نویں صدی ہجری کی بات ہے۔ رومیہ کی فتح بھی ہو گی، کچھ عرصے بعد لوگوں کو پتہ چل جائے گا، بلا شک و شبہ اُس فتح کے بعد خلافت ِ اسلامیہ، امت ِ مسلمہ کو مل جائے گی۔ (صحیحہ: ۴)