Blog
Books
Search Hadith

سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کا ابن صیاد کا سامنا کرنے اور اسے مارنے اور اس وقت ابن صیاد کی طرف سے خلافِ عادت امور کے ظاہر ہونے کا بیان

۔ (۱۲۹۵۳)۔ وَعَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّہُ رَاٰی ابْنَ صَیَّادٍ فِیْ سِکَّۃٍ مِنْ سِکَکِ الْمَدِیْنَۃِ، فَسَبَّہُ ابْنُ عُمَرَ وَوَقَعَ فِیْہِ فَانْتَفَخَ حَتّٰی سَدَّ الطَّرِیْقَ فَضَرَبَہُ ابْنُ عُمَرَ بِعَصًا کَانَتْ مَعَہُ حَتّٰی کَسَرَھَاعَلَیْہِ فَقَالَتْ لَہٗحَفْصَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا : مَاشَاْنُکَ وَشَاْنُہُ یُوْلِعُکَ بِہٖ،اَمَاسَمِعْتَرَسُوْلَاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِنَّمَا یَخْرُجُ الدَّجَّالُ مِنْ غَضَبَۃٍیَغْضِبُہَا۔)) (مسند احمد: ۲۶۹۵۷)

امام نافع کہتے ہیں: سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ابن صیاد کو مدینہ منورہ کی ایک گلی میں دیکھا، تو انھوں نے اسے برا بھلا کہا اور اس کی ڈانٹ ڈپٹ کی، ابن صیاد غصے سے اس قدر پھول گیا کہ راستہ بند ہوگیا، سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس ایک لاٹھی تھی، انہوں نے اسے مار مار کر لاٹھی توڑ دی، سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ان سے کہا: تمہیں اس سے کیا غرض ہے؟ کون سی چیز تمہیں اس پر اکسا رہی ہے؟ کیا تم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا: دجال اس وقت نکلے گا، جب اسے شدید غصہ آیا ہوا ہو گا۔
Haidth Number: 12953
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۹۵۳) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۹۳۲(انظر: ۲۶۴۲۵)

Wazahat

Not Available