Blog
Books
Search Hadith

سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کا ابن صیاد کا سامنا کرنے اور اسے مارنے اور اس وقت ابن صیاد کی طرف سے خلافِ عادت امور کے ظاہر ہونے کا بیان

۔ (۱۲۹۵۴)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: لَقِیْتُ ابْنَ صَیَّادٍ مَرَّتَیْنِ، فَاَمَّا مَرَّۃً فَلَقِیْتُہُ وَمَعَہُ بَعْضُ اَصْحَابِہٖفَقُلْتُلِبَعْضِہِمْ: نَشَدْتُّکُمْبِاللّٰہِاِنْسَاَلْتُکُمْعَنْشَیْئٍ لَتَصْدُقُنِّیْ؟ قَالُوْا: نَعَمْ، قَالَ: قُلْتُ: اَتُحَدِّثُوْنِیْ اَنَّہٗھُوَ،قَالُوْا: لَا، قُلْتُ: کَذَبْتُمْ وَاللّٰہِ! لَقَدْ حَدَّثَنِیْ بَعْضُکُمْ وَھُوَ یَوْمَئِذٍ اَقَلُّکُمْ مَالًا وَوَلَدًا اَنَّہُ لَایَمُوْتُ حَتّٰییَکُوْنَ اَکْثَرَکُمْ مَالًا وَوَلَدًا وَھُوَالْیَوْمَ کَذٰلِکَ قَالَ: فَحَدَّثَنَا ثُمَّ فَارَقْتُہُ، ثُمَّ لَقِیْتُہُ مَرَّۃً اُخْرٰی وَقَدْ تَغَیَّرَتْ عَیْنُہُ فَقَلْتُ: مَتٰی فَعَلَتْ عَیْنُکَ مَا اَرٰی؟ قَالَ: لَا اَدْرِیْ، قُلْتُ:مَا تَدْرِیْ وَھِیَ فِیْ رَاْسِکَ، فَقَالَ: مَا تُرِیْدُ مِنِّیْیَا ابْنَ عُمَرَ اِنْ شَائَ اللّٰہُ تَعَالیٰ اَنْ یَّخْلُقَہُ مِنْ عَصَاکَ ہٰذِہٖخَلَقَہُوَنَخَرَکَاَشَدِّنَخِیْرِ حِمَارٍ سَمِعْتُہُ قَطُّ، فَزَعَمَ بَعْضُ اَصْحَابِیْ اَنَّیْ ضَرَبْتُہُ بِعَصًا کَانَتْ مَعِیَ حَتّٰی تَکَسَّرَتْ وَاَمَّا اَنَا فَوَاللّٰہِ مَاشَعَرْتُ قَالَ: فَدَخَلَ عَلٰی اُخْتِہِ حَفْصَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فَاَخْبَرَھَا فَقَالَتْ: مَا تُرِیْدُ مِنْہُ؟ اَمَا عَلِمْتَ اَنَّہُ قَالَ: تَعْنِی النَّبِیّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ اَوَّلَ خُرُوْجِہٖعَلٰی النَّاسِ مِنْ غَضَبَۃٍیَغْضِبُہَا۔)) (مسند احمد: ۲۶۹۵۸)

امام نافع کہتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ابن صیادسے دو دفعہ میری ملاقات ہوئی، ایک دفعہ جب میں اسے ملا تو اس کے ساتھ اس کے کچھ ساتھی بھی تھے، میں نے ان سے کہا: میںتم لوگوں کو اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ اگر میں تم سے کوئی بات پوچھوں تو تم سچ بولو گے؟ انہوںنے کہا: ٹھیک ہے۔ میں نے پوچھا: کیا تم مجھے بتاؤ گے کہ یہ (ابن صیاد) وہی (دجال) ہے؟ انھوں نے کہا: نہیں، یہ وہ نہیں ہے، میں نے کہا: تم غلط کہتے ہو، اللہ کی قسم! تم ہی میں سے بعض نے مجھے بتلایا تھا کہ دجال شروع میں مال و اولاد کے لحاظ سے سب سے کم ہوگا، لیکن جب اسے موت آئے گی تو اس کا مال بھی سب سے زیادہ ہوگا اور اولاد بھی، یہ ساری باتیں اس پر صادق آتی ہیں، اس کے بعد میں اسے چھوڑ کر چلا گیا، پھر جب میری اس سے دوسری مرتبہ ملاقات ہوئی تو دیکھا کہ اس کی آنکھ خراب ہوچکی تھی، میں نے پوچھا: میں تمہاری آنکھ کو خراب دیکھ رہا ہوں، یہ کب سے ایسے ہے؟ وہ بولا: مجھے معلوم نہیں۔ میںنے کہا: یہ آنکھ تمہارے سر میں ہے اور تم نہیں جانتے کہ ایسا کب سے ہوا ہے؟ اس نے کہا: عبد اللہ بن عمر! تم مجھ سے کیا چاہتے ہو؟ اگر اللہ نے چاہا تو تمہاری اس لاٹھی سے دجال کو پیدا کر دے گا، اس کے بعد وہ زور سے گدھے کی طرح خرّاٹے لینے لگا، میں نے ایسی (مکروہ) آواز کبھی نہیں سنی تھی۔ پھر سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:میرے کچھ دوست کہتے ہیں کہ میرے پاس ایک لاٹھی تھی اورمیںنے اس کو اتنا زدو کوب کیا کہ وہ ٹوٹ گئی۔ لیکن اللہ کی قسم! مجھے تو اس چیز کا بالکل علم نہیں ہوا۔ نافع کہتے ہیں : پھر سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنی ہمشیرہ سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گئے اور ان کو یہ واقعہ بیان کیا،انہوں نے کہا: تمہیں اس سے کیا غرض ہے؟ کیا تم نہیں جانتے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا: دجال کا لوگوں کے سامنے پہلا ظہور شدید غصے کی صورت میں ہوگا۔
Haidth Number: 12954
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۹۵۴) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۹۳۲(انظر: ۲۶۴۲۶)

Wazahat

فوائد:… ابن صیاد میں بعض خارق عادت امور پائے جاتے تھے، بہرحال وہ مسیح دجال نہیں تھا۔