Blog
Books
Search Hadith

ابن صیاد کے خلافِ عادت امور کا بیان

۔ (۱۲۹۶۵)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا اَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لاِ بْنِ صَائِدٍ: ((مَاتَرٰی۔)) قَالَ: اَرٰی عَرْشًا عَلَی الْبَحْرِ حَوْلَہُ الْحَیَّاتُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَرٰی عَرْشَ اِبْلِیْسَ۔)) (مسند احمد: ۱۱۶۵۲)

سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابن صائد سے فرمایا: تجھے کیا چیز دکھائی دیتی ہے؟ اس نے کہا: میں سمندر پر ایک تخت دیکھتا ہوں، جس کے ارد گرد سانپ ہوتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ ابلیس کا تخت دیکھتا ہے۔
Haidth Number: 12965
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۹۶۵) تخریج: اسنادہ ضعیف، لضعف علی بن زید بن جدعان، أخرجہ ابویعلی: ۱۲۲۰، وأخرجہ بنحوہ مطولا مسلم: ۲۹۲۵ (انظر: ۱۱۶۲۹)

Wazahat

فوائد:… صحیح مسلم کے الفاظ درج ذیل ہیں: سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: لَقِیَہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فِی بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِینَۃِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَتَشْہَدُ أَنِّی رَسُولُ اللّٰہِ؟)) فَقَالَ ہُوَ: أَتَشْہَدُ أَنِّی رَسُولُ اللّٰہِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((آمَنْتُ بِاللّٰہِ وَمَلَائِکَتِہِ وَکُتُبِہِ، مَا تَرٰی؟)) قَالَ: أَرٰی عَرْشًا عَلَی الْمَائِ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تَرٰی عَرْشَ إِبْلِیسَ عَلَی الْبَحْرِ، وَمَا تَرٰی؟)) قَالَ: أَرٰی صَادِقَیْنِ وَکَاذِبًا أَوْ کَاذِبَیْنِ وَصَادِقًا، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لُبِسَ عَلَیْہِ دَعُوہُ۔)) … مدینہ کے راستوں میں سے کسی راستہ میں ابن صیاد سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیدناابوبکر اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کی ملاقات ہوگئی،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ اس نے کہا: کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں ایمان لایا اللہ پر، اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر، اچھا یہ بتا کہ تو کیا کچھ دیکھتا ہے؟ اس نے کہا: میں نے پانی پر تخت دیکھتا ہوں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو سمندر پر ابلیس کا تخت دیکھتا ہے، تو مزید کیا دیکھتا ہے؟ اس نے کہا: میں دو سچوں اور ایک جھوٹے یا دو جھوٹوں اور ایک سچے کو دیکھتا ہوں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس پر اس کا معاملہ مشتبہ کر دیاگیا ہے، سو اس کو چھوڑ دو۔