Blog
Books
Search Hadith

دجال کے مقام کے تعین اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے سے اس کے موجود ہونے کا بیان

۔ (۱۲۹۷۷)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ اَبِیْ ثَنَا یُوْنُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ ثَنَا حَمَّادٌ یَعْنِی ابْنَ سَلَمَۃَ عَنْ دَاوٗدَیَعْنِی ابْنَ اَبِیْ ھِنْدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَائَ ذَاتَ یَوْمٍ مُسْرِعًا فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ وَنُوْدِیَ فِی النَّاسِ: اَلصَّلاَۃُ جَامِعَۃٌ فَاجْتَمَعَ النَّاسُ فَقَالَ: ((یَا اَیُّہَا النَّاسُ اِنِّیْ لَمْ اَدْعُکُمْ لِرَغْبَۃٍ نَزَلَتْ وَلاَ لِرَھْبِۃٍ وَلٰکِنَّ تَمِیْمًا الدَّارِیَّ اَخْبَرَنِیْ اَنَّ نَفَرًا مِنْ اَھْلِ فَلِسْطِیْنَ رَکِبُوْا الْبَحْرَ فَقَذَفَتْہُمُ الرِّیْحُ اِلٰی جَزِیْرَۃٍ مِّنْ جَزَائِرِ الْبَحْرِ، فَاِذَا ھُمْ بِدَابَّۃٍ اَشْعَرَ، مَا یُدْرٰی اَذَکَرٌ ھُوَ اَمْ اُنْثٰی لِکَثْرَۃِ شَعْرِہٖ،قَالُوْا: مَنْاَنْتَفَقَالَتْ: اَنَاالْجَسَّاسَۃُ فَقَالُوْا: فَاَخْبِرِیْنَا فَقَالَتْ: مَا اَنَا بِمُخْبِرَتِکُمْ وَلَامُسْتَخْبِرَتِکُمْ وَلٰکِنْ فِیْ ہٰذَا الدَّیْرِ رَجُلٌ فَقِیْرٌ اِلٰی اَنْ یُخْبِرَکُمْ وَاِلٰی اَنْ یَسْتَخْبِرَکُمْ، فَدَخَلُوْا الدَّیْرَ فَاِذَا رَجُلٌ اَعْوَرُ مُصَفَّدٌ فِی الْحَدِیْدِ، فَقَالَ: مَنْ اَنْتُمْ؟ قُلْنَا: نَحْنُ الْعَرَبُ، فَقَالَ: ھَلْ بُعِثَ فِیْکُمُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالُوْا: نَعَمْ، قَالَ: فَہَلْ اِتَّبَعَتْہُ الْعَرَبُ؟ قَالُوْا: نَعَمْ، قَالَ: ذٰلِکَ خَیْرٌ لَّھُمْ، قَالَ: مَا فَعَلَتْ فَارِسُ؟ ھَلْ ظَہَرَ عَلَیْہَا؟ قَالُوْا: لَمْ یَظْہَرْ عَلَیْہَا بَعْدُ، فَقَالَ: اَمَا اِنَّہُ سَیَظْہَرُ عَلَیْہَا، ثُمَّ قَالَ: مَا فَعَلَتْ عَیْنُ زُغَرَ؟ قَالُوْا: ھِیَ تَدْفُقُ مَلْاٰی، قَالَ: فَمَا فَعَل نَخْلُ بَیْسَانَ؟ ھَلْ اَطْعَمَ؟ قَالُوْا: قَدْ اَطْعَمَ اَوَائِلُہُ، قَالَ: فَوَثَبَ وَثْبَۃً حَتّٰی ظَنَنَّا اَنَّہُ سَیَفْلِتُ، فَقُلْنَا: مَنْ اَنْتَ؟ قَالَ: اَنَا الدَّجَّالُ، اَمَا اِنِّیْ سَاَطَأُ الْاَرْضَ کُلَّہَا غَیْرَ مَکَّۃَ وَطَیْبَۃَ۔)) فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَبْشِرُوْا یَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِیْنَ! ہٰذَا طَیْبَۃُ لَا یَدْخُلُہَا۔)) یَعْنِی الدَّجَّالَ۔ (مسند احمد: ۲۷۶۴۳)

۔ (دوسری سند) عامر شعبی کہتے ہیں کہ سیدہ فاطمہ بنت قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ ایک دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جلدی سے آکر منبر پر بیٹھ گئے اور لوگوں میں یہ اعلان کرا دیا گیا کہ اَلصَّلاَۃُ جَامِعَۃٌ ، لوگ اکٹھے ہو گئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو! میں نے تمہیں کوئی خوش کرنے والے یا ڈرانے دھمکانے والی خبر بتلانے کے لیے نہیں بلایا، جو آج نازل ہوئی ہو، بات یہ ہے کہ تمیم داری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے ایک خبر دی ہے، میں وہ تمہیں بتلانا چاہتا ہوں، اس کی تفصیل یہ ہے کہ فلسطین کے کچھ لوگ سمندری سفر پر روانہ ہوئے، وہ طوفان کی وجہ سے ایک سمندری جزیرے پر پہنچ گئے، وہاں انہوںنے ایک ایسا جانور دیکھا جس کے اوپر بال ہی بال تھے اور بالوں کی کثرت کی وجہ سے اس کی یہ شناخت نہیں ہو رہی تھی کہ وہ مذکر ہے یا مونث؟ بہرحال انھوں نے اس سے پوچھا: تو کون ہے؟ اس نے کہا: میں جَسَّاسہ ہوں۔ انھوں نے کہا: ہمیں کچھ بتلاؤ، اس نے کہا: نہیں، میں نے تمہیں نہ کچھ بتلانا ہے اور نہ پوچھنا ہے، البتہ اس خانقاہ میںایک آدمی ہے، وہ تمہیں بعض باتیں بتانے اور بعض پوچھنے کا شوقین ہے، یہ لوگ اس مقام میں چلے گئے، وہاں ایک کانا آدمی زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا۔ اس نے پوچھا: تم کون لوگ ہو؟ انھوں نے کہا: ہم عرب ہیں۔ اس نے پوچھا: کیا تمہارے اندر نبی مبعوث ہو چکا ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں۔ اس نے پوچھا: کیا عربوں نے اس کی اطاعت کی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ اس نے کہا: یہی چیز ان کے لیے بہتر ہے۔ اس نے پوچھا: فارس کا کیا بنا؟ کیا یہ نبی ان پر غالب آچکا ہے؟ انہوں نے کہا: جی نہیں، ابھی تک وہ ان پر غالب نہیں آیا، اس نے کہا: لیکن عنقریب وہ اس پر غالب آجائے گا۔ پھر اس نے پوچھا: زغر کے چشمہ کی صورتحال کیا ہے؟ انہوں نے کہا: وہ بھرا ہوا ہے اور چھلک رہا ہے۔ اس نے پوچھا: بیسان کے نخلستان کے بارے میں بتاؤ، کیا وہ پھل دیتے ہیں؟ انھوں نے کہا: جی اس کے درخت پھل دے رہے ہیں،یہ باتیں سن کر وہ خوب اچھلا، ہم نے سمجھا کہ شاید وہ اپنی قید سے نکل جائے گا۔ پھر ہم نے اس سے پوچھا: تو کون ہو؟ اس نے کہا: میں دجال ہوں اور خبردار ہو جاؤ، میں عنقریب ساری زمین کو روند دوں گا، ماسوائے مکہ اور طیبہ (یعنی مدینہ) کے۔ پھررسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کی جماعت! خوش ہو جاؤ،یہ طیبہ ہے، دجال اس میں داخل نہیں ہو سکے گا۔
Haidth Number: 12977
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۹۷۷) تخریج: انظر الحدیث السابق

Wazahat

فوائد:… چونکہ یہ صحیح حدیث ہے، اس لیے اس میں بیان کیے گئے امور پر یقین رکھنا ہو گا۔ جَسَّاسَہ: یہ ایک حیوان ہے، جو ایک اِس سمندری جزیرے میں دیکھا گیا، اسے جَسَّاسہ اس لیے کہا گیا ہے کہ یہ دجال کی خبریں پوچھتا ہے، عبد الرحمن بن عمرو بن عاص کہتے ہیں کہ اس سے مراد دابّۃ الارض ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے: دَابَّۃ (زمین کا چوپایہ) کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {وَ اِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْہِمْ اَخْرَجْنَا عَلَیْہِمْ دَآبَّۃً مِّنَ الْاَرْضِ تُکَلِّمُہُمْ اَنَّ النَّاسَ کَانُوْا بِاٰیٰتِنَا لَا یُوْقِنُوْنَ} (سورۂ نمل: ۸۲) … جب ان کے اوپر عذاب کا وعدہ ثابت ہو جائے گا، ہم زمین سے ان کے لیے ایک جانور نکالیں گے، جو ان سے باتیں کرتا ہو گا کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں کرتے تھے۔ صحیح مسلم کی روایت ہے کہ سب سے پہلی نشانی جو ظاہر ہو گی، وہ ہے سورج کا مشرق کی بجائے، مغرب سے طلوع ہونا اور چاشت کے وقت جانور کا نکلنا۔ جانور نکلنے کی علت یہ ہے کہ لوگ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں یا آیتوں پر یقین نہیں رکھتے ہوں گے، اللہ تعالیٰ اس جانور کے ذریعے اپنی نشانی دکھائے گا۔