Blog
Books
Search Hadith

اذان اور اقامت کے درمیان وقفہ کرنے کا بیان اورجو اذان کہے وہی اقامت کہے

۔ (۱۳۰۷)عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِیْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا نُوْدِیَ للِصَّلَاۃِ (وَفِی رَوِاَیۃٍ إذَا أُقِیْمَتِ الصَّلَاۃُ) فَـلَا تَقُوْمُوْا حَتّٰی تَرَوْنِیْ۔)) (مسند احمد: ۲۲۹۰۱)

سیّدناابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے بلایا جائے اور ایک روایت کے مطابق جب نماز کے لیے اقامت کہہ دی جائے تو تم نہ اٹھا کرو حتی کہ مجھے دیکھ لو۔
Haidth Number: 1307
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۰۷) تخر یـج: …أخرجہ مسلم: ۶۰۴، والترمذی: ۵۹۲، والنسائی: ۲/ ۸۱ (انظر: ۲۳۵۳۳)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مقتدیوں کے کھڑے ہونے کا تعلق امام سے ہے، نہ کہ اقامت سے۔ لیکن درج ذیل حدیث قابل غور ہے: سیّدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب تک نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نکلتے نہیں تھے، اس وقت تک سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اقامت نہیں کہتے تھے۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لاتے تو وہ آپ کو دیکھ کر اقامت کہتے۔ (صحیح مسلم) ان دو احادیث میں جمع و تطبیق کی صورت یہ ہے کہ سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آمد کے انتظار میں ہوتے، جونہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھتے تو اقامت کہنا شروع کر دیتے، پھر لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھ کر کھڑے ہو جاتے، لیکن بسا اوقات آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لیٹ ہو جاتے، اس لیے صحابہ کرام کو اپنی آمد سے پہلے کھڑے ہونے سے ہی منع کر دیا۔ جن روایات میں صحابہ کرام کا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تشریف آوری سے پہلے کھڑے ہونے کا بیان ہے، ان کو درج بالا حدیث میں مذکورہ نہی سے پہلے پر یا پھر جواز پر محمول کیا جائے، اول الذکر بات زیادہ مناسب ہے۔