Blog
Books
Search Hadith

اذان اور اقامت کے درمیان وقفہ کرنے کا بیان اورجو اذان کہے وہی اقامت کہے

۔ (۱۳۱۱) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ زَیْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ أُرِیَ الْأَذَانَ قَالَ فَجِئْتُ إِلیَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ: ((أَلْقِہْ عَلٰی بِلَالٍ۔)) فَأَلَقَیْتُہُ فَأَذَّنَ، قَالَ: فَأَرَادَ أَنْ یُّقِیْمَ، فَقُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! أَنَا رَأَیْتُ، أُرِیْدُ أَنْ أُقِیْمَ، قَالَ: ((فَأَقِمْ أَنْتَ۔)) فَاقَامَ ھُوَ وَأَذَّنَ بِلَالٌ۔ (مسند احمد: ۱۶۵۹۰)

سیّدنا عبد اللہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے اذان کا خواب دیکھا، وہ کہتے ہیں:میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو آکر بتایا، لیکن آپ نے فرمایا: یہ کلمات بلال کو سکھا۔ پس میں نے وہ سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو سکھائے، پھر انہوں نے اذان کہی ،جب سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اقامت کہنے کا ارادہ کیا تو میں نے کہا: اللہ کے رسول ! خواب میں نے دیکھا ہے ، اس لیے میرا ارادہ ہے کہ اقامت تو میں کہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ سن کر فرمایا: (ٹھیک ہے) تو ہی اقامت کہہ لے۔ پس سیّدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اقامت کہی، جبکہ سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اذان کہی تھی۔
Haidth Number: 1311
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۱۱) تخر یـج: …اسنادہ ضعیف لضعف ابی سھل محمد بن عمرو الانصاری الواقفی، وقد اختلف فی اسنادہ۔ أخرجہ ابوداود: ۵۱۲، ۵۱۳ (انظر: ۱۶۴۷۶)

Wazahat

فوائد:… مؤذن کو ہی چاہیے کہ وہی اقامت کہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد ِ مبارک مین یہی عمل رائج تھا اور اسی سے نظم و ضبط برقرار رہتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کوئی دوسرا آدمی بھی اقامت کہہ سکتا ہے۔ جن قولی احادیث میں اقامت کو مؤذن کے ساتھ خاص کیا گیا ہے یا دوسرے کو کہنے کی اجازت دی گئی ہے، وہ ضعیف ہیں۔