Blog
Books
Search Hadith

سورج کے مغرب کی طرف سے طلوع ہونے اور توبہ کے دروازے کے بند ہونے کا بیان

۔ (۱۳۰۳۴)۔ وَعَنْ اَبِیْ زُرْعَۃَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِیْرٍ قَالَ: جَلَسَ ثَلَاثَۃُ نَفَرٍ مِّنَ الْمُسْلِمِیْنَ اِلٰی مَرْوَانَ بِالْمَدِیْنَۃِ فَسَمِعُوْہُ وَھُوَ یُحَدِّثُ فِی الْآیَاتِ، اِنَّ اَوَّلَھَا خُرُوْجُ الدَّجَّالِ قَالَ: فَانْصَرَفَ النَّفَرُ اِلٰی عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَحَدَّثُوْہُ بِالَّذِیْ سَمِعُوْہُ مِنْ مَرْوَانَ فِی الآْیَاتِ فَقَالَ عَبْدُاللّٰہِ: لَمْ یَقُلْ مَرْوَانُ شَیْئًا قَدْ حَفِظْتُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ مِثْلِ ذٰلِکَ حَدِیْثًا لَمْ اَنْسَہُ بَعْدُ، سَمِعْتُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِنَّ اَوَّلَ الْآیَاتِ خُرُوْجًا طُلُوْعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِہَا وَخُرُوْجُ الدَّابَّۃِ ضُحًی، فَاَیَّتُہُمَا مَا کَانَتْ قَبْلَ صَاحِبَتِہَا فَالْاُخْرٰی عَلٰی اَثَرِھَا۔)) ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: وَکَانَ یَقْرَاُ الْکِتٰبَ وَاَظُنُّ اُوْلَاھَا خُرُوْجًا طُلُوْعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِہَا وَذٰلِکَ اَنَّہَا کَمَا غَرَبَتْ اَتَتْ تَحْتَ الْعَرْشِ فَسَجَدَتْ وَاسْتَاْذَنَتْ فِی الرُّجُوْعِ فَاِذَنَ لَھَا فِی الرُّجُوْعِ حَتّٰی اِذَا بَدَاَ لِلّٰہِ اَنْ تَطْلُعَ مِنْ مَغْرِبِھَا فَعَلَتْ کَمَا کَانَتْ تَفْعَلُ، اَتَتْ تَحْتَ الْعَرْشِ فَسَجَدَتْ فَاسْتَاْذَنَتْ فِی الرُّجُوْعِ، فَلَمْ یُرَدَّعَلَیْہَا شَیْئٌ، ثُمَّ تَسْتَاْذِنُ فِی الرُّجُوْعِ فَلَا یُرَدُّ عَلَیْہَا شَیْئٌ ثُمَّ تَسْتَاْذِنُ فَلاَ یُرَدُّ عَلَیْہَا شَیْئٌ حَتّٰی اِذَا ذَھَبَ مِنَ اللَّیْلِ مَاشَائَ اللّٰہُ اَنْ یَّذْھَبَ وَعَرَفَتْ اَنَّہُ اِنْ اَذِنَ لَھَا فِی الرُّجُوْعِ لَمْ تُدْرِکِ الْمَشْرِقَ، قَالَتْ: رَبِّ مَا اَبْعَدَ الْمَشْرِقَ، مَنْ لِیْ بِالنَّاسِ حَتّٰی اِذَا صَارَ الْاُفُقُ کَاَنَّہُ طُوِّقَ، اِسْتَاْذَنَتْ فِی الرُّجُوْعِ، فَیُقَالُ لَھَا: مِنْ مَکَانِکَ فَاطْلُعِیْ فَطَلَعَتْ عَلٰی النَّاسِ مِنْ مَغْرِبِہَا ثُمَّ تَلَا عَبْدُاللّٰہِ ہٰذِہِ الْآیَۃَ {یَوْمَیَاْتِیْ بَعْضُ آیَاتِ رَبِّکَ لَا یَنْفَعُ نَفْسًا اِیْمَانُہَا لَمْ تَکُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ اَوْ کَسَبَتْ فِیْ اِیْمَانِہَا خَیْرًا۔}[الأنعام: ۱۵۸] (مسند احمد: ۶۸۸۱)

ابوذرعہ بن عمرو کہتے ہیں: مدینہ منورہ میں تین مسلمان مروان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے مروان کو سنا وہ علاماتِ قیامت بیان کر رہا تھا، اس نے کہا کہ قیامت کی پہلی علامت دجال کا خروج ہے۔ پھر یہ لوگ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں گئے اور مروان سے سنی ہوئی علامات ِ قیامت کا ذکر ان سے کیا، سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: مروان نے کوئی علمی بات نہیں کہی، ا س بارے میں مجھے اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ایک حدیث یاد ہے، جو مجھے ابھی تک بھولی نہیں ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سب سے پہلی علامتیں جو ظاہر ہوں گی، وہ سورج کا مغرب سے طلوع ہونا اور چاشت کے وقت چوپائے کا نکلنا ہے، ان میں سے جو علامت پہلے ظاہر ہوگی، دوسری اس کے بعد جلد ہی ظاہر ہوجائے گی۔ چونکہ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آسمانی کتابیں پڑھتے رہتے تھے۔ اس لیے انھوں نے کہا: میرا خیال ہے کہ سب سے پہلی علامت سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ہی ہو گا، اس کی وجہ یہ ہے کہ سورج جب غروب ہوتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کے عرش کے نیچے جا کر سجدہ کرتاہے، پھر واپس جانے کی اجازت طلب کرتا ہے اور اسے واپس جانے کی اجازت مل جاتی ہے، جب اللہ تعالیٰ کو یہ منظور ہوگا کہ یہ مغرب کی طرف سے طلوع ہو، تو یہ معمول کے مطابق سارے امور سرانجام دے گا، عرش کے نیچے جا کر سجدہ ریز ہونے کے بعد حسب سابق واپس جانے کی اجازت طلب کرے گا، لیکن اللہ تعالیٰ اسے کوئی جواب نہیں دے گا، یہ دوبارہ اجازت مانگے گا، پھر بھی اسے کوئی جواب نہیں دیا جائے گا، وہ تیسری مرتبہ اجازت مانگے گا ، پھر بھی اسے کوئی جواب نہیں دیا جائے گا، یہاں تک کہ رات کا کچھ حصہ گزر جائے گا اور سورج کو یقین ہوجائے گا کہ اب اگر اسے واپسی کی اجازت مل بھی جائے تو وہ اپنے مقرر وقت پر مشرق تک نہیںپہنچ سکے گا، تو وہ کہے گا: اے میرے رب ! مشرق کس قدر بعید ہے! اب میرا اور لوگوں کا معاملہ، اس کا کیا بنے گا؟ یہاں تک کہ افق جب ایک گول حلقہ کی طرح ہوجائے گا تو وہ پھر ایک دفعہ واپسی کی اجازت طلب کرے گا، اب کی بار اسے کہا جائے گا: آج تم یہیں سے طلوع ہوجاؤ، چنانچہ وہ لوگوں پر مغرب کی طرف سے طلوع ہو جائے گا۔ اس کے بعد سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ آیت تلاوت کی: {یَوْمَ یَاْتِیْ بَعْضُ آیَاتِ رَبِّکَ لَا یَنْفَعُ نَفْسًا اِیْمَانُہَا لَمْ تَکُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ اَوْ کَسَبَتْ فِیْ اِیْمَانِہَا خَیْرًا۔} (سورۂ انعام: ۱۵۸) (جس دن آپ کے رب کی بعض نشانیاں آجائیں گی تو اس وقت کسی ایسے شخص کا ایمان لانا اسے فائدہ نہیں دے گا، جو اس سے پہلے ایمان نہیں لایا ہو گا یا اس نے اپنے ایمان میں کوئی اچھا عمل نہیں کیا ہو گا۔)
Haidth Number: 13034
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۰۳۴) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۹۴۱ (انظر: ۶۸۸۱)

Wazahat

Not Available