Blog
Books
Search Hadith

کعبہ کا منہدم ہونااور جشیوں کے ہاتھوں اس کے خزانوں کو نکالا جانا

۔ (۱۳۰۴۷)۔ وَعَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ بْنِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اُتْرُکُوا الْحَبْشَۃَ مَا تَرَکُوْکُمْ، فَاِنَّہُ لَایَسْتَخْرِجُ کَنْزَ الْکَعْبَۃِ اِلَّا ذُو السُّوَیْقَتَیْنِ مِنَ الْحَبْشَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۵۴۲)

سیدنا ابوامامہ بن سہل بن حنیف سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے ایک صحابی کو سنا کہ وہ بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم حبشی لوگوں کا اس وقت تک نہ چھیڑوں، جب تک وہ تمہیں چھوڑیں رکھیں، کیونکہ کعبہ کے خزانوں کو نکالنے والا چھوٹی پنڈلیوں والا حبشی ہو گا۔
Haidth Number: 13047
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۰۴۷) تخریج: صحیح لغیرہ، أخرجہ ابوداود: ۴۳۰۹ (انظر: ۲۳۱۵۵)

Wazahat

فوائد:… حبشیوں کے بارے میں یہ رخصت دینے کا پس منظر یہ تھا کہ حبشی علاقہ مسلمانوں کے علاقوں سے بہت دور تھا، اس تک پہنچنے کے لیے بہت زیادہ محنت و مشقت درکار تھی، اسی قسم کا معاملہ ترکوں کا ہے، کہ ان کا علاقہ بہت ٹھنڈا تھا، جبکہ اس وقت عرب لوگوں کا خطہ گرم تھا اور ترک لوگ لڑنے میں بھی بڑے سخت تھے۔ ان امور کو دیکھ کر مشروط خاموشی اختیار کرنے کی تعلیم دی گئی۔ لیکن اگر ایسے ہو کہ وہ مسلمانوں کے علاقوں میں گھس آئیں تو ان سے ہر ایک کا لڑنا ضروری ہو جائے گا۔ کعبہ کے خزانے سے مراد اس میں دفن شدہ مال ہے، حبشیوں کے مذکورہ شرّ کی وجہ سے ان سے جنگ نہ چھیڑنے کی تلقین کی گئی۔