Blog
Books
Search Hadith

صور پھونکے جانے کا بیان

۔ (۱۳۰۶۴)۔ وَعَنْ زَیْدِ بْنِ اَرْقَمَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((کَیْفَ اَنْعَمُ وَصَاحِبُ الْقَرْنِ قَدِ الْتَقَمَ الْقَرْنَ وَحَنٰی جَبْہَتَہُ وَاَصْغٰی السَّمْعَ مَتٰییُوْمَرُ۔)) قَالَ: فَسَمِعَ ذٰلِکَ اَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَشَقَّ عَلَیْہِمْ۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((قُوْلُوْا حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ۔)) (مسند احمد: ۱۹۵۶۰)

سیدنازید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں کیسے خوش رہوں جب کہ صور پھونکنے والا فرشتہ صور کو منہ میں لیے پیشانی جھکائے اور کانوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف لگائے اس انتظار میں کھڑا ہے کہ کب اسے صور میں پھونک مارنے کا حکم ملتا ہے؟ جب صحابہ نے یہ بات سنی تو یہ ان پر بہت گراں گزری، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: تم یہ کلمہ پڑھو: حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ ( ہمارے لیے اللہ کافی ہے اور وہ بہترین کار ساز ہے)۔
Haidth Number: 13064
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۰۶۴) تخریج: حدیث صحیح، أخرجہ الطبرانی فی الکبیر : ۵۰۷۲ (انظر: ۱۹۳۴۵)

Wazahat

فوائد:… اس موضوع سے متعلقہ ایک اور حدیث درج ذیل ہے: سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((اِنَّ طَرْفَ صَاحِبِ الصُّوْرِ مُنْذُ وُکِّلَ بِہٖ مُسْتَعِدٌّ یَنْظُرُ نَحْوَ الْعَرْشِ، مَخَافَۃَ اَنْ یُّؤْمَرَ قَبْلَ اَنْ یَّرْتَدَّ اِلَیْہِ طَرْفُہٗ، کَأَنَّ عَیْنَیْہِ کَوْکَبَانِ دُرِّیَّانِ۔))… جب سے صور پھونکنے کی ذمہ داری صور پھونکنے والے فرشتے کو سونپی گئی، اس وقت سے اس کی نگاہ پلکوں کی جھپک کے بغیر عرش کی طرف لگی ہوئی ہے، اس ڈر سے کہ کہیںپلکوں کی جھپک کے لوٹنے سے پہلے ہی حکم نہ دے دیا جائے۔ (ہمیشہ سے کھلا رہنے کی وجہ سے) اس کی آنکھیں دو چمکدار ستاروں کی مانند لگتی ہیں۔ (حاکم: ۴/۵۵۸۔ ۵۵۹، صحیحہ:۱۰۷۸)