Blog
Books
Search Hadith

قیامت کے اچانک برپا ہو جانے اور سب سے آخرمیں مرنے والے آدمی کا بیان

۔ (۱۳۰۶۶)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((یَتْرُکُوْنَ الْمَدِیْنَۃَ عَلٰی خَیْرِ مَا کَانَتْ عَلَیْہِ لَایَغْشَاھَا اِلَّا الْعَوَافِیْ۔)) قَالَ: یُرِیْدُ عَوَافِیَ السِّبَاعِ وَالطَّیْرِ ((وَآخِرُ مَنْ یُّحْشَرُ رَاعِیَانِ مِنْ مُّزَیْنَۃَیَنْعِقَانِ بِغَنَمِہِمَا فَیَجِدَانِھَا وُحُوْشًا حَتّٰی اِذَا بَلَغَا ثَنِیَّۃَ الْوَدَاعِ حُشِرَا عَلٰی وُجُوْھِہِمَا اَوْ خَرَّا عَلٰی وُجُوْھِہِمَا۔)) (مسند احمد: ۷۱۹۳)

سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا: لوگ مدینہ کو خیر آباد کہہ دیں گے، حالانکہ وہ ان کے لیے سب سے بہتر ہو گا، (درندے اور پرندے جیسے) روزی کے متلاشی جانور اس کو اپنی آماجگاہ بنا لیں گے، سب سے آخر میں مزینہ قبیلے کے دو چرواہے اپنی بکریوں کو ڈانٹتے للکارتے مدینہ کی طرف آئیں گے، (جب پہنچیں گے تو) اسے اجاڑ اور ویران پائیں گا، جب وہ ثنیۂ وداع تک پہنچیں گے تو چہروں کے بل ان کو اکٹھا کیا جائے گا یا چہروں کے بل وہ گر پڑیں گے۔
Haidth Number: 13066
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۰۶۶) تخریج: أخرجہ البخاری: ۱۸۷۴، ومسلم: ۱۳۸۹(انظر: ۷۱۹۳)

Wazahat

فوائد:… اگرچہ مدینہ منورہ سے خلافت شام و عراق کی طرف منتقل ہوجانے کو اس حدیث کا مصداق ٹھہرایا گیا ہے، لیکن حقیقت ِ حال یہ ہے کہ یہ حالات قیامت کے قریب ظاہر ہوں گے۔ حافظ ابن حجر ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ نے مختلف شواہد بھی ذکر کیے ہیں۔ (ملاحظہ ہو :فتح الباری: ۴/ ۱۱۱، ۱۱۲)