Blog
Books
Search Hadith

قیامت کے دن گنہگاروں کے حق میں شفاعت کا بیان قیامت کے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا اپنی امت کے حق میں شفاعت کرنے کاحریص ہونا

۔ (۱۳۰۹۵)۔ وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((خُیِّرْتُ بَیْنَ الشَّفَاعَۃِ اَوْ یَدْخُلُ نِصْفُ اُمَّتِیَ الْجَنَّۃَ، فَاخْتَرْتُ الشَّفَاعَۃَ لِاَنَّہَا اَعَمُّ وَاَکْفٰی، اَتَرَوْنَہَا لِلْمُتَّقِیْنَ؟ لَا وَلٰکِنَّہَا لِلْمُتَلَوِّثِیْنَ الْخَطَّاؤُوْنَ۔)) قَالَ زِیَادٌ: اَمَا اِنَّہَا لَحْنٌ وَلٰکِنْ ہٰکَذَا حَدَّثَنَا الَّذِیْ حَدَّثَنَا۔ (مسند احمد: ۵۴۵۲)

سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اِن دو باتوںمیں سے ایک کا اختیار دیا گیا، یا تو میں سفارش کرلوں یا پھر میری نصف امت جنت میں چلی جائے، میں نے سفارش کو اختیار کیا، کیونکہ اس میں زیادہ وسعت اور عموم ہے اور یہ زیادہ لوگوںکو کفایت کرنے والی ہے۔ کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں یہ سفارش متقی لوگوں کے لیے ہے؟ نہیں نہیں، یہ تو گناہوںمیں ملوّث ہو جانے والوں کے لیے ہے، جو خطا کار ہوتے ہیں۔ زیاد نے کہا: اس متن میں الْخَطَّاؤُوْنَ پڑھنا خطا ہے، بہرحال ہمیں بیان کرنے والوں نے ایسے ہی بیان کیا۔
Haidth Number: 13095
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۰۹۵) تخریج: اسنادہ ضعیف لابھام راویہ عن ابن عمر، ولجھالۃ علی بن النعمان بن قراد ، ولاضطرابہ، أخرجہ ابن ماجہ: ۴۳۱۱ (انظر: ۵۴۵۲)

Wazahat

فوائد:… متن کے الفاظ الْخَطَّاؤُوْنَ‘مبتدا محذوف ھُمْ کی خبر ہونے کی وجہ سے مرفوع ہو سکتے ہیں، اس لیے زیاد راوی کی بات درست نہیں ہے، یہ بات علیحدہ ہے کہ اگر الْخَطَّاؤُوْنَ کو اَلْمُتَلَوِّثِیْنَ کی صفت یا بدل بنایا جائے تو نحوی قواعد کی روشنی میں اسے الْخَطَّائِیْنَ پڑھا جائے گا۔