Blog
Books
Search Hadith

دونوں شہادتوں کا اقرار کرنے والے کا حکم اور اس امر کا بیان کہ یہ دونوں آدمی کو قتل سے بچاتی ہیں اور ان کے ذریعے ہی بندہ مسلمان ہوتا ہے اور جنت میں داخل ہوتا ہے

۔ (۱۳۲)۔عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِؓأَنَّہٗ قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَرَأَیْتَ اِنْ لَقِیْتُ رَجُلًا مِنَ الْکُفَّارِ فَقَاتَلَنِیْ فَاخْتَلَفْنَا ضَرْبَتَیْنِ فَضَرَبَ اِحْدٰی یَدَیَّ بِالسَّیْفِ فَقَطَعَہَا ثُمَّ لَاذَ مِنِّیْ بِشَجَرَۃٍ فَقَالَ: أَسْلَمْتُ لِلّٰہِ، أُقَاتِلُہٗ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: أَقْتُلُہٗ أَمْ أَدَعُہٗ بَعْدَ أَنْ قَالَہَا) فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَقْتُلْہُ فَاِنْ قَتَلْتَہٗ فَاِنَّہٗ بِمَنْزِلَتِکَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَہٗ وَ أَنْتَ بِمَنْزِلَتِہٖ قَبْلَ أَنْ یَقُوْلَ کَلِمَتَہٗ الَّتِیْ قَالَ۔)) (مسند أحمد: ۲۴۳۳۲)

سیدنا مقداد بن اسود ؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: اے اللہ کے رسول! اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے کہ ایک کافر آدمی سے میرا ٹاکرا ہو جائے، وہ مجھ سے لڑ پڑے، ہم دونوں ایک دوسرے کو ایک ایک ضرب لگائیں، لیکن وہ میرے ہاتھ کو تلوار سے ایسی ضرب لگائے کہ اس کو کاٹ دیے اور پھر مجھ سے پناہ طلب کرنے کے لیے ایک درخت کی اوٹ میں جا کر یہ کہنے لگ جائے: میں اللہ کے لیے مسلمان ہو گیا ہوں، اے اللہ کے رسول! اب کیا میں اس سے لڑائی کروں؟ ایک روایت میں ہے: یہ بات کہنے کے بعد کیا میں اس کو قتل کر دوں یا چھوڑ دوں۔رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تو اس کو قتل نہ کر، اگر تو نے اس کو قتل کر دیا تو اِس قتل سے پہلے اسلام والی جو تیری حالت تھی، وہ اس میں آ جائے گا اور اِس قبولیت ِ اسلام والی بات سے پہلے جو اُس کی حالت تھی، تو اُس میں چلا جائے گا۔
Haidth Number: 132
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۲) تخریج: أخرجہ البخاری: ۴۰۱۹، ومسلم: ۹۵(انظر: ۲۳۸۳۱)

Wazahat

فوائد: …سبحان اللہ، یہ کلمۂ شہادت کا تقدس ہے کہ جو کافر تلوار کے سائے میں آ کر اس کا اقرار کر لے، اس کا جان و مال محفوظ بھی ہو جائے گا، اس حدیث کے آخر میں جو وعید سنائی گئی ہے، اس کا تعلق مسلمان کے قتل سے ہے۔