Blog
Books
Search Hadith

بعض صحابہ کا نبی کر یم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اپنے حق میں شفاعت کی درخواست کرنااور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ہر اس شخص کے حق میں سفارش کرنا، جس کو اس حال میں موت آئی ہو کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو

۔ (۱۳۱۱۲)۔ عَنْ اَبِیْ بُرْدَۃَ عَنْ اَبِیْ مُوْسَی الْاَشْعَرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ بَعْضِ اَسْفَارِہٖقَالَ: فَعَرَّسَبِنَارَسُوْلُاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَانْتَہَیْتُ بَعْضَ اللَّیْلِ اِلٰی مُنَاخِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَطْلُبُہُ فَلَمْ اَجِدْہُ، قَالَ: فَخَرَجْتُ بَارِزًا اَطْلُبُہُ وَاِذَا رَجُلٌ مِنْ اَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَطْلُبُ مَا اَطْلُبُ قَالَ: فَبَیْنَا نَحْنُ کَذٰلِکَ اِذِ اتَّجَہَ اِلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: فَقُلْنَا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اَنْتَ بِاَرْضِ حَرْبٍ وَلَانَأْمَنُ عَلَیْکَ، فَلَوْلَا اِذْ بَدَتْ لَکَ الْحَاجَۃُ قُلْتَ لِبَعْضِ اَصْحَابِکَ، فَقَامَ مَعَکَ۔ قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنِّیْ سَمِعْتُ ہَزِیْزًا کَہَزِیْزِ الرَّحٰی اَوْ حَنِیْنًا کَحَنِیْنِ النَّحْلِ وَاَتَانِیْ آتٍ مِنْ رَبِّیْ عَزَّوَجَلَّ قَالَ: فَخَیَّرَنِیْ اَنْ یَدْخُلَ شَطْرُ اُمَّتِی الْجَنَّۃَ وَبَیْنَ شَفَاعَتِیْ لَھُمْ فَاخْتَرْتُ شَفَاعَتِیْ لَہُمْ وَعَلِمْتُ اَنَّہَا اَوْسَعُ لَھُمْ فَخَیَّرَنِیْ بِأَنْ یَدْخُلَ ثُلُثُ اُمَّتِی الْجَنَّۃَ وَبَیْنَ الشَّفَاعَۃِ فَاخْتَرْتُ لَہُمْ شَفَاعَتِیْ وَعَلِمْتُ اَنَّہَا اَوْسَعُ لَہُمْ۔)) فَقَالَا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اُدْعُ اللّٰہَ تَعَالٰی اَنْ یَّجْعَلَنَا مِنْ اَھْلِ شَفَاعَتِکَ قَالَ: فَدَعَا لَہُمَا ثُمَّ اِنَّہُمَا نَبَّہَا اَصْحَابَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاَخْبَرَھُمْ بِقَوْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَجَعَلُوْا یَاْتُوْنَہُ وَیَقُوْلُوْنَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اُدْعُ اللّٰہَ تَعَالٰی اَنْ یَجَعَلَنَا مِنْ اَھْلِ شَفَاعَتِکَ فَیَدْعُوْلَہُمْ قَالَ: فَلَمَّا اَضَبَّ عَلَیْہِ الْقَوْمُ وَکَثُرُوْا، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّہَا لِمَنْ مَاتَ وَھُوَ یَشْہَدُ اَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ۔)) (مسند احمد: ۱۹۹۶۲)

سیدناابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں دوران سفر تھے، رات کے آخری حصہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آرام کے لیے ایک جگہ رکے، پھر میں رات کے کسی وقت میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آرام کرنے کی جگہ پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھنے گیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے وہاں نہ ملے، پھر تو میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تلاش کے لیے نکل کھڑا ہو گیا اورایک اور صحابی بھی میری طرح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تلاش میں تھا، ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تلاش کر رہے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہماری طرف تشریف لے آئے،ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ دشمن کے علاقے میں ہیں، اس لیے ہم آپ کے بارے میں لاپروا نہیں رہ سکتے، اگر کوئی کام ہوتو اپنے کسی ساتھی سے کہہ دیا کریں تاکہ وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جایا کرے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے چکی کے چلنے یا شہد کی مکھیوں کے بھنبھنانے کی سی آواز سنی اور میرے پاس میرے ربّ تعالیٰ کا ایک فرستادہ آگیا، اس نے مجھے دو میں سے ایک بات کا اختیار دیا کہ یا تو اللہ تعالیٰ میری نصف امت کو جنت میں داخل کردے یا میں ان کے حق میں شفاعت کروں، میںنے امت کے حق میں شفاعت والی بات کو اختیار کر لیا، کیونکہ میں جانتا ہوں کہ اس میں زیادہ وسعت ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے مجھے اس بات کا اختیار دیا کہ یا تو میری امت کا ایک تہائی حصہ جنت میں چلا جائے یا میں ان کے حق میں شفاعت کر لوں، تو میں نے ان کے حق میں شفاعت والی بات کو اختیار کیا، کیونکہ میں جانتا ہوں کہ سفارش میں زیادہ وسعت ہے۔ یہ سن کر ان دو صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ! آپ اللہ تعالیٰ سے دعافرمائیں کہ وہ ہمیں بھی ان لوگوں میں بنا دے، جنہیں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی شفاعت نصیب ہوگی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں کے حق میں دعا فرما دی۔ اس کے بعد وہ صحابہ کرام میں آئے اور ان کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی یہ ساری بات بتلا دی، یہ سن کر باقی لوگ بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آکر یہی درخواست کرنے لگے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ ان کو بھی ان لوگوں میں سے بنا دے، جنہیں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی شفاعت نصیب ہوگی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے حق میں بھی دعائیں کرتے رہے، لیکن جب کثرت سے لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آکر اس بارے میں درخواست کرنے لگے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری شفاعت ہر اس آدمی کے لیے ہوگی جواس حال میں مرے گا کہ وہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہ شہادت دیتا ہو گا۔
Haidth Number: 13112
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۱۱۲) تخریج: قولہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فی الشفاعۃ انھا لمن مات وھو یشھد ان لا الہ الا اللہ)) صحیح لغیرہ، وقولہ: ((خیرنی بین ان یدخل شطر امتی الجنۃ، وبین شفاعتی لھم، فاخترت شفاعتی لھم)) حسن، وھذا اسناد ضعیف لجھالۃ حمزۃ بن علی بن مخفر، وسُکین بن عبد العزیز مختلف فیہ (انظر: ۱۹۷۲۴)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث میں پہلے نصف امت کا اور پھر ایک تہائی امت کا ذکر کیا گیا ہے، ممکن ہے کہ مؤخر الذکر الفاظ دو تہائی ہوں۔ واللہ اعلم۔ مسند احمد کے محقق نے لکھا ہے کہ صحیح یہ ہے کہ ثلث (ایک تہائی) والے الفاظ پہلے اور شطر (نصف) والے بعد میں ہیں، اس لحاظ سے مفہوم میں کوئی اشکال نہیں۔ (مسند محقق: ۳۲/ ۴۹۹) ۔ (عبداللہ رفیق)