Blog
Books
Search Hadith

بعض صحابہ کا نبی کر یم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اپنے حق میں شفاعت کی درخواست کرنااور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ہر اس شخص کے حق میں سفارش کرنا، جس کو اس حال میں موت آئی ہو کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو

۔ (۱۳۱۱۴)۔ وَعَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: فَقَدَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیْلَۃً اَصْحَابُہُ وَکَانُوْا اِذَا نَزَلُوْا اَنْزَلُوْہُ اَوْسَطَہُمْ فَفَزِعُوْا وَظَنُّوْ اَنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی اخْتَارَ لَہُ اَصْحَابًا غَیْرَھُمْ، فَاِذَا ھُمْ بِخِیَالِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَکَبَّرُوْا حِیْنَ رَاَوْہُ وَقَالُوْا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اَشْفَقْنَا اَنْ یَّکُوْنَ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی اخْتَارَ لَکَ اَصْحَابًا غَیْرَنَا، فَقَالَ رَسَوْلُ اللّٰہُ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا، بَلْ اَنْتُمْ اَصْحَابِیْ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ، اِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی أَیْقَظَنِیْ فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ! اِنِّیْ لَمْ اَبْعَثْ نَبِیًّا وَلَارَسُوْلاً اِلَّا وَقَدْ سَاَلَنِیْ مَسْاَلَۃً اَعْطَیْتُہَا اِیَّاہُ، فَاسْاَلْ یَا مُحَمَّدُ! تُعْطَ، فَقُلْتُ مَسْاَلَتِیْ شَفَاعَۃٌ لِاُمَّتِیْیَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) فَقَال اَبُوْبَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: وَمَا الشَّفَاعَۃُ؟ قَالَ: ((اَقُوْلُ: یَا رَبِّ شَفَاعَتِیْ الَّتِیْ اخْتَبَاْتُ عِنْدَکَ، فَیَقُوْلُ الرَّبُّ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی: نَعَمْ، فَیُخْرِجُ رَبِّیْ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی بَقِیَّۃَ اُمَّتِیْ مِنَ النَّارِ فَیَنْبِذُ ھُمْ فِی الْجَنَّۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۱۵۲)

سیدناعبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، صحابہ کرام نے ایک رات نبی کر یم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اپنی جگہ سے گم پایا، ان کا معمول یہ تھا کہ جب وہ کسی مقام پر ٹھہرتے تو رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آرام گاہ اپنے درمیان بناتے، انھوں نے جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اپنی جگہ پر نہ پایا تو وہ گھبرا گئے اور انہوں نے سمجھا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے لیے ان کے علاوہ دوسرے لوگوں کو بطورِ ساتھی منتخب کر لیا ہے (یعنی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وفات پا گئے ہیں)۔ سو وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تلاش میں نکل کھڑے ہوئے، پھر جب انھوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کودیکھا تو خوشی سے اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہا، پھر انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہمیں تو یہ اندیشہ ہوگیا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے ہمارے علاوہ دوسرے لوگوں کو آپ کا ساتھی بنا دیا ہے (یعنی آپ فوت ہو گئے ہیں)۔رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، ایسی کوئی بات نہیں ہے اور دنیا و آخرت میں تم ہی میرے صحابہ ہو، بات یہ تھی کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے بیدار کر کے فرمایا: اے محمد! میں نے جتنے بھی رسول اور نبی مبعوث کیے، ہر ایک نے مجھ سے ایک ایک ایسی دعا کی کہ میں نے ہر صورت میں اس کی وہ دعا قبول کی،اے محمد! آپ بھی کوئی دعا کریں، وہ ضرور قبول ہوگی، تو میں نے عر ض کیا کہ میری دعا قیامت کے دن امت کے حق میں شفاعت ہوگی۔ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: شفاعت سے کیا مراد ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں کہوں گا کہ اے میرے رب! میری وہ سفارش جو میں نے تیرے پاس پوشیدہ کر کے رکھ دی تھی؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ہاں،پھر اللہ تعالیٰ اس سفارش کی وجہ سے میری بقیہ امت کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کر دے گا۔
Haidth Number: 13114
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۱۱۴) تخریج: اسنادہ ضعیف، راشد بن داود الصنعانی لین الحدیث، أخرجہ الطبرانی فی الشامیین : ۱۱۰۱ (انظر: ۲۲۷۷۱)

Wazahat

Not Available