Blog
Books
Search Hadith

عبیداللہ بن زیاد کا پہلے حوض کو تسلیم نہ کرنا، لیکن بعد میں اس کا اپنے اس موقف سے رجوع کر لینا اور حوض کے وجود کی تصدیق کرنا

۔ (۱۳۱۳۵)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ اَبِیْ ثَنَا یَحْیٰی ثَنَا حُسَیْنُ نِ الْمُعَلِّمُ ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ عَنْ اَبِیْ سَبِرَۃَ قَالَ کَانَ عُبَیْدُ اللّٰہ بْنُ زِیَادٍیَسْاَلُ عَنِ الْحَوْضِ حَوْضِ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَکَانَ یُکَذِّبُ بِہٖبَعْدَمَاسَاَلَاَبَابَرْزَۃَ وَالْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ وَعَائِذَ بْنَ عَمْرٍو وَرَجُلًا آخَرَ وَکَانَ یُکَذِّبُ بِہٖ،فَقَالَاَبُوْسَبِرَۃَ: اَنَا اُحَدِّثُکَ بِحَدِیْثٍ فِیْہِ شِفَائُ ہٰذَا، اِنَّ اَبَاکَ بَعَثَ مَعَیَ بِمَالٍ اِلٰی مُعَاوِیَۃَ فَلَقِیْتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عَمْرٍو، فَحَدَّثَنِیْ بِمَا سَمِعَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاَمْلٰی عَلَیَّ فَکَتَبْتُ بِیَدِیْ فَلَمْ اَزِدْ حَرْفًا وَلَمْ اَنْقُصْ حَرْفًا، حَدَّثَنِیْ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّ اللّٰہَ لَایُحِبُّ الْفُحْشَ، فَذَکَرَ نَحْوَہُ وَفِیْہِ: اَلَا اِنَّ مَوْعِدَکُمْ حَوْضِیْ، عَرْضُہُ وَطُوْلُہُ وَاحِدٌ، ھُوَ کَمَا بَیْنَ اَیْلَۃَ وَمَکَّۃَ وَھُوَ مَسِیْرَۃُ شَہْرٍ، فِیْہِ مَثَلُ النُّجُوْمِ أَبَارِیْقُ، شَرَابُہُ اَشَدُّ بَیَاضًامِنَ الْفِضَّۃِ، مَنْ شَرِبَ مِنْہُ مَشْرَبًا لَمْ یَظْمَاْ بَعْدَہُ اَبَدًا۔)) فَقَالَ عُبَیْدُ اللّٰہِ: مَا سَمِعْتُ فِی الْحَوْضِ حَدِیْثًا اَثَبْتَ مِنْ ہٰذَا فَصَدَّقَ بِہٖوَاَخَذَالصَّحِیْفَۃَ فَحَبَسَہَا عِنْدَہُ۔ (مسند احمد: ۶۵۱۴)

۔ (دوسری سند) ابو سبرہ کہتے ہیں: عبیدا للہ بن زیاد، جناب محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حوض کے بارے میں دریافت کرتا رہتا تھا، وہ اس بارے میں سیدنا ابو برزہ ، سیدنا براء بن عازب ، سیدنا عائذبن عمرو اور ایک اور صحابی سے پوچھ چکا تھا، پھر بھی وہ اس کی تکذیب کیا کرتا تھا۔ ایک دن ابو سبرہ نے اس سے کہا: میں آپ کو ایک حدیث بیان کرتا ہوں، اس میں آپ کے اشکال کا حل موجود ہے، تمہارے والد نے مال دے کر مجھے سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس روانہ کیا تھا، وہاں سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے میری ملاقات ہوگئی تھی، انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہوئی احادیث مجھے بیان کیں اور ان کی املا بھی کرائی تھیں، میںنے ان احادیث کو اپنے ہاتھ سے لکھ لیا تھا، میںنے ان میں ایک حرف کی بھی کمی بیشی نہیں کی، انھوں نے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ہے: اللہ تعالیٰ فحش کلامی کو پسند نہیں کرتا، …اس سے آگے حدیث پہلی حدیث کی طرح ہے، البتہ اس میں یہ اضافہ ہے: خبردار! میرے ساتھ تمہاری ملاقات میرے حوض پر ہوگی، اس کا طول اور عرض برابر ہے، وہ ایلہ سے مکہ مکرمہ تک کی مسافت جتنا وسیع ہے، یہ ایک مہینے کی مسافت ہے، وہاں آسمان کے تاروں کی تعداد کے برابر پانی پینے کے برتن ہوں گے، اس حوض کا پانی چاندی سے زیادہ سفید ہوگا، جس نے ایک دفعہ وہ پی لیا، اس کے بعد اسے کبھی بھی پیاس محسوس نہیں ہوگی۔ یہ حدیث سن کر عبیداللہ بن زیاد نے کہا: میں نے حوض کوثر کے بارے میں اس سے زیادہ صحیح اور مضبوط حدیث نہیں سنی، پھر اس نے اس کی تصدیق کی اور اس صحیفہ (کتاب) کو لے کر اپنے پاس رکھ لیا۔
Haidth Number: 13135
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۱۳۵) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الاول

Wazahat

فوائد:… ۱۔ اس فصل کی احادیث میں حوض کوثر کا اثبات ہے۔ نیز یہ بھی پتہ چلا کہ عبیداللہ بن زیاد شرو ع میں حوض کوثر کے وجود کا انکاری تھا۔ بعد میں زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی احادیث سن کر اس نے اپنے رائے سے رجوع کر لیا۔ ۲۔ نیز معلوم ہوا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف جھوٹ بات کو عمداً منسوب کرنے والے کا انجام جہنم ہے۔ ۳۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ عبیداللہ بن زیاد نے ابو برزہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو نبی کر یم کے صحابی ہونے کا طعنہ دیا اور بطور طنز ان کو محمدی کہا۔ ۴۔ نیز معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کو بطور عادت والی فحش کلامی اور بطور تکلف والی فحش کلامی بھی ناپسند ہے۔ ۵۔ نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی دیانت دار کو خائن اور خائن کو دیانت دار سمجھنا ، بطور عادت فحش کلامی کرنا ، اور تکلف کے ساتھ فحش کلامی کرنا ، قطعی رحمی اور ہمسایوں کے ساتھ بدسلوکی یہ سب کام قیامت کی علامات میں سے ہیں۔ ۶۔ نیز معلوم ہوا کہ حوض کوثر انتہائی وسیع و عریض ہوگا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بطور تمثیل فرمایا کہ جس طرح ایلہ سے مکہ مکرمہ تک یا صنعاء سے مدینہ منورہ تک کی مسافت ہے۔ حوض کوثر کے دو کناروں یا دو جانبوں کے درمیان اسی طرح مسافت ہوگی۔ اور وہاں پانی پینے کے لیے برتن نجوم ہائے فلک کے برابر تعداد میں ہوں گے۔ اور حوض کوثر کا پانی دودھ سے سفید تر، شہد سے شیریں تر ہوگا اور اسے پینے والے کو کبھی پیاس محسوس نہیں ہوگی۔