Blog
Books
Search Hadith

ان لوگوں کا تذکرہ، جنہیں حوض کو ثر سے دھتکار دیا جائے گا، اللہ تعالیٰ پناہ میں رکھے

۔ (۱۳۱۴۲)۔ وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اَنَا فَرَطُکُمْ بَیْنَ اَیْدِیْکُمْ، فَاِذَا لَمْ تَرَوْنِیْ فَاَنَا عَلٰی الْحَوْضِ، قَدْرُ مَا بَیْنَ اَیْلَۃَ اِلٰی مَکَّۃَ وَسَیَاْتِیْ رِجَالٌ وَنِسَائٌ بِقِرَبٍ وَآنِیَۃٍ فَلَا یَطْعَمُوْنَ مِنْہُ شَیْئًا۔)) (مسند احمد: ۱۴۷۷۶)

سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہارا پیش رو ہوں گا، جب تم مجھے کسی اور جگہ نہ پاؤ تو میں حوض پر ملوں گا، اس کی وسعت اتنی ہے، جتنی ایلہ سے مکہ مکرمہ تک مسافت ہے، بہت سے مرد اور عورتیں مشکیزے اور برتن لے کر ادھر آئیں گے، مگر وہ وہاں سے کچھ بھی حاصل نہیں کر سکیں گے۔
Haidth Number: 13142
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۱۴۲) تخریج: حدیث صحیح، أخرجہ الطبرانی فی الاوسط : ۷۵۳، والبزار: ۳۴۸۱، وابن حبان: ۶۴۴۹ (انظر: ۱۴۷۱۹)

Wazahat

فوائد:… ۱۔ اس فصل کی احادیث میں بھی حوض کوثر کا اثبات ہے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پہلے جا کر حوض پر امت کا انتظار کریں گے اور آنے والوں کو پانی پلائیں گے۔ البتہ اس امت کے نافرمانوں، بدعتیوں کو حوض سے بائیں جانب لے جایا جائے گا اور انہیں حوض پر آنے سے روک دیا جائے گا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمائیں گے کہ اے ربّ یہ تو میری امت کے لوگ ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جواب ملے گا کہ ان لوگوں نے آپ کے بعد دین میں بہت زیادہ تبدیلیاں کر دی تھیں۔ اس لیے یہ لوگ آب کوثر کے حق دار نہیں ہیں۔ ۲۔ نیز معلوم ہوا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عالم الغیب نہیں ہیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ سے کہا جائے گا کہ آپ نہیں جانتے کہ ان لوگوں نے آپ کے بعد کیا کچھ کیا؟ ۳۔ اس فصل سے قبرستان جانے کی دعا بھی معلوم ہوئی۔ ۴۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے بعد آنے والے اپنی امت کے افراد کو اپنے بھائی اور ان کو دیکھنے کی تمنا کا اظہار فرمایا: گویاامت کے افراد کو نبی کر یم کے بھائی کہا جاسکتا ہے۔ اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں۔ ۵۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ وضو کی برکت سے اس امت کے افراد کے چہرے ہاتھ اور پاؤں روشن ہوں گے۔ اور یہ اس بات کی دلیل ہوگی کہ یہ امت محمدیہ کے فرد ہیں۔ ۶۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ اگرچہ کچھ لوگ بدعتی اور بے عمل ہوں گے تاہم وضو کی وجہ سے ان کے اعضاء روشن ہوں گے۔ ۷۔ اور انہیں بدا عمالیوں کی وجہ سے آب کوثر سے محروم رکھاجائے گا۔ (نعوذ باللہ تعالیٰ من ذلک ۔ آمین)