Blog
Books
Search Hadith

نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے فرمان میرے لیے زمین مسجد اور پاک کرنے والی بنائی گئی ہے کا بیان

۔ (۱۳۲۴) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((جُعِلَتْ لِیَ الْأَرْضُ طَہُوْرًا وَمَسْجِداً، فَأَیُّمَا رَجُلِ أَدْرَکَتْہُ الصَّلَاۃُ فَلْیُصَلِّ حَیْثُ أَدْرَکَتْہٗ۔)) (مسنداحمد: ۱۴۳۱۴)

سیّدناجابربن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے لیے زمین کو پاک کرنے والا اورمسجد بنا دیا گیا ہے، لہٰذا جس آدمی کو جہاں بھی نماز پالے،وہ وہیںنماز ادا کرلے۔
Haidth Number: 1324
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۲۴) تخر یـج: …أخرجہ البخاری: ۳۳۵، ۴۳۸، ۳۱۲۲، ومسلم: ۵۲۱ (انظر: ۱۴۲۶۴)

Wazahat

فوائد: …نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ممکنہ صورت میں فرضی نماز مساجد میں ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے، بصورت دیگر چند مخصوص مقامات کے علاوہ ساری زمین کو جائے نماز قرار دیا ہے، جبکہ سابقہ امتوں کے لیے ضروری تھا کہ وہ اپنے عبادت خانوں میں ہی پہنچ کر نماز ادا کریں۔ حافظ ابن حجر ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ نے ((اعطیت خمسا لم یعطھن احد قبلی: … وجعلت لی الارض مسجدا و طھورا…)) پر بحث کرتے ہوئے کہا: زیادہ راجح قول خطابی کا ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے قبل لوگوں کے لیے صرف مخصوص عبادت خانوں میں نماز ادا کرنا جائز تھا، جیسے کلیسا اور گرجا گھر وغیرہ، اس کی تائید عمرو بن شعیب والی روایت سے ہوتی ہے، جس مین یہ الفاظ بھی ہیں: ((وَکَانَ مَنْ قَبْلِیْ اِنَّمَا کَانُوْا یُصَلُّوْنَ فِیْ کَنَائِسِھِمْ)) اور مجھ سے پہلے والے لوگ اپنے اپنے گرجا گھروں میں نماز پڑھتے تھے اور بزار کی روایت کردہ سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں: ((وَلَمْ یَکُنْ مِنَ الْاَنْبِیَائِ اَحَدٌ یُصَلِّیْ حَتّٰییَبْلُغَ مِحْرَابَہٗ۔)) اور (مجھسےقبل) کوئی نبی ایسا نہیں تھا جو اپنے محراب میں پہنچنے سے پہلے نماز پڑھتا ہو۔ (فتح الباری: ۱/ ۵۷۶) اسی طرح تیمم کی رخصت بھی صرف آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی امت کو دی گئی ہے، اس کی تفصیل کے لیے تیمم والے ابواب دیکھیں۔