Blog
Books
Search Hadith

پل صراط ،انبیاء اور اہل ایمان کی شفاعت اور اللہ تعالیٰ کے اپنے موحد بندوں پر مہربانی کرنے کا بیان

۔ (۱۳۱۸۴)۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((یُضْرَبُ جَسْرٌ عَلٰی جَہَنَّمَ۔)) قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَاَکُوْنُ اَوَّلَ مَنْ یُجِیْزُ وَدَعْوٰی الرُّسُلِ یَوْمَئِذٍ: اَلّٰلہُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ، وَبِہَا کَلَالِیْبُ مِثْلُ شَوْکِ السَّعْدَانِ، ھَلْ رَاَیْتُمْ شَوْکَ السَّعْدَانِ؟)) قَالُوْا: نَعَمْ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((فَاِنَّہَا مِثْلُ شَوْکِ السَّعْدَانِ غَیْرَ اَنَّہُ لَایَعْلَمُ قَدْرَ عِظَمِہَا اِلَّا اللّٰہُ تَعَالٰی فَتُخْطَفُ النَّاسُ بِاَعْمَالِھِمْ فَمِنْہُمُ الْمُوْبَقُ بِعَمَلِہٖ وَمِنْہُمُ الْمُخَرْدَلُ ۔)) (مسند احمد: ۱۰۹۱۹)

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنم کے اوپر ایک پل رکھا جائے گا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سب سے پہلے میں اس پل کے اوپر گزر کر اسے پار کروں گا، اس دن رسولوں کی پکار بھی یہ ہو گی: اے اللہ! محفوظ رکھنا، سلامت رکھنا۔ اس پل پر سعدان کے کانٹوں کی طرح خم دار سلاخیں ہوں گے، کیا تم نے سعدان کے کانٹے دیکھے ہیں؟ صحابہ نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ سعدان کے کانٹوں کی طرح ہوں گے، لیکن ان کی بڑی جسامت کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا، لوگ اپنے اپنے اعمال کے حساب سے اچک لیے جائیں گے، کوئی تو یوں ہی ہلاک ہو جائے گا اور کسی کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے ہلاک کیا جائے گا۔
Haidth Number: 13184
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۱۸۴) تخریج: أخرجہ البخاری: ۸۰۶، ۶۵۷۳، ومسلم: ۱۸۲، وھو حدیث مطول (انظر: ۱۰۹۰۶)

Wazahat

فوائد:… (۱) اس باب سے ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا علمی مرتبہ واضح ہوتا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ایک ایسی بات کے متعلق پوچھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی شہادت کے مطابق امت میں سے کسی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بارے میں دریافت نہیں کیا تھا۔ ان کا سوال تھا کہ قیامت کے دن جب انقلاب آچکا ہوگا نہ زمین باقی رہے گی نہ آسمان تب لوگ کہاں ہوں گے؟ تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگ صراط پر ہوں گے۔ صراط اس پل کا نام ہے جو جہنم کے اوپر ہوگا اور سب لوگ اس کے اوپر سے گزریں گے۔ اس سے آگے جنت ہوگی۔ لو گ اپنے اپنے اعمال کے حساب سے وہاں سے گزریں گے۔ یعنی درجہ بدرجہ کوئی بہت زیادہ تیزی سے ،کوئی ان سے پیچھے کوئی ان سے پیچھے اور کوئی گرتا پڑتا گزر کر پار کر ہی جائے گا۔ البتہ گناہ گاروں کو پاؤں سے گھسیٹ کر جہنم میں ڈالا جائے گا۔ (۲) اس باب سے صراط کا اثبات بھی معلوم ہوا۔ (۳) نیز معلوم ہوا کہ قیامت کے دن اللہ کے رسول ، انبیاء ، شہداء ، ملائکہ اور عام اہل ایمان گناہ گار جہنمیوں کے حق میں سفارش کریں گے اور اللہ تعالیٰ کی اجازت سے ان کو جہنم سے باہر نکال لیں گے۔ یہاں تک کہ اگر کسی کے دل میں ذرہ بھر بھی ایمان ہوا تو ان کو بھی جہنم سے نکال لیا جائے گا۔ (۴) ان کو آگ میں ان کے اعمال کے حساب سے جلایا جا چکاہوگا یعنی کسی کو قدموں تک کسی کو نصف پنڈلیوں تک، کسی کو کمر تک ، کسی کو گردن تک۔ (۵) نیز یہ معلوم ہوا کہ انسانی چہرہ اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت ہی معززو مکرم ہے۔ جہنم کی آگ ان کے چہروں کو نہیںجلائے گی۔ اللہ تعالیٰ نے یہ چہرہ اپنے سامنے جھکانے کے لیے پیدا کیا ہے۔ دنیا میں کسی کو سزا دینا مقصود ہوتو چہرے پر مارنے سے منع کیا گیا ہے۔ (۶) گناہ گار لوگ جہنم سے باہر آکر ماء الحیات سے غسل کریں گے اور وہ بالکل صاف ہوجائیں گے اور اس طرح نرم و نازک ہوں گے جیسے سیلاب کی جھاگ میں اگنے والے پودے نرم و نازک ہوتے ہیں۔ (۷) ان لوگوں کو جہنم سے نکال کر جنت اور جہنم کے درمیان ایک پل پر روک کر ان کے آپس میں ایک دوسرے پر کیے ہوئے مظالم کا حساب چکا کر ظالموں کی داد رسی کی جائے گی۔ (۸) معلوم ہوتا ہے کہ یہ پل ، جہنم کے اوپر والے پل صراط سے الگ پل ہوگا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۹) یہ بھی معلوم ہوا کہ جنت میں اہل ایمان اپنی منزلوں کو یوں جائیں گے گویا ان کو وہ راستہ پہلے سے معلوم ہے۔ (۱۰) صراط کے اوپر سے گزرنا انتہائی کٹھن مرحلہ ہے۔ اس موقع پر اللہ کے رسول اور انبیاء بھی سلامتی کی دعائیں کر رہے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ اس رو زہمارے حال پر خصوصی رحم فرمائے۔ آمین!