Blog
Books
Search Hadith

جنت اور جہنم کا تذکرہ جنت اور جہنم والوں کا بیان

۔ (۱۳۱۹۰)۔ وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَمَّا اَھْلُ النَّارِالَّذِیْنَ ھُمْ اَھْلُہَا لَایَمُوْتُوْنَ وَلاَ یَحْیَوْنَ وَاَمَّا اُنَاسٌ یُرِیْدُ اللّٰہُ بِہِمُ الرَّحْمَۃَ فَیُمِیْتُہُمْ فِی النَّارِ فَیَدْخُلُ عَلَیْہِمُ الشُّفَعَائُ فَیَاْخُذُ الرَّجُلُ اَنْصَارَہُ فَیَبُثُّہُمْ اَوْ قَالَ: فَیَنْبُتُوْنَ عَلٰی نَہْرِ الْحَیَائِ اَوْ قَالَ: الْحَیَوَانِ اَوْقَالَ: اَلْحَیَاۃِ اَوْ قَالَ: نَہْرِ الْجَنَّۃِ فَیَنْبُتُوْنَ نَبَاتَ الْحَبَّۃِ فِیْ حَمِیْلِ السَّیْلِ۔)) قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَمَا تَرَوْنَ الشَّجَرَۃَ تَکُوْنُ خَضْرَائَ ثُمَّ تَکُوْنُ صَفْرَائَ اَوْ قَالَ تَکُوْنُ صَفْرَائَ ثُمَّ تَکُوْنُ خَضْرَائَ۔)) قَالَ: فَقَالَ بَعْضُہُمْ: کَاَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ بِالْبَادِیَۃِ۔ (مسند احمد: ۱۱۰۲۹)

سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ اہل جہنم، جنہوں نے جہنم میں ہی رہنا ہو گا، وہ وہاں نہ مریں گے اور نہ جی سکیں گے، اور اللہ تعالیٰ جن جہنمیوں پر رحم کرنا چاہتا ہو گا، وہ انہیں جہنم میں موت دے دے گا، پھر سفارش کرنے والے ان کے پاس پہنچیں گے اوران کے مدد گار ان کو لے جائیں گے اور ان کو نَہْرُ الْحَیَائِ یا نَھْرُ الْحَیَوَانِ یا نَھْرُ الْحَیَاۃِ یا نَہْرُ الْجَنَّۃِ میں ڈال دیں گے اور اس میں وہ اس طرح اگیں گے، جیسے جیسے سیلاب کی جھاگ میں دانہ اگتا ہے۔ کیا تم نے دیکھا نہیں درخت سبز ہوتے ہیں پھر زرد ہو جاتے ہیں، یا وہ زرد ہوتے ہیں اور سبز ہو جاتے ہیں۔ یہ سن کر صحابہ نے ایک دوسرے سے کہا: ایسے لگتا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو دیہات میں رہتے تھے۔
Haidth Number: 13190
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۱۹۰) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۸۵ (انظر: ۱۱۰۱۶)

Wazahat

فوائد:… ـ(۱) اس فصل میں اہل جنت اور اہل جہنم کی بعض صفات بیان ہوئی ہیں۔ چنانچہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ارشاد کے مطابق جو لوگ دنیا میں کمزور ہیں، لوگ جنہیں کم زور ، حقیر یا گھٹیا سمجھتے ہیں۔ اور جنہوں نے سر پر بالوں کی لٹیں رکھی ہوئی ہیں۔ جو خیال رکھنے کے باوجود بکھر جاتے ہیں۔ در حقیقت یہ لوگ دین دار ہیں۔ اور جنت میں جائیں گے۔ ان کے بالمقابل جو لوگ تند مزاج ، بد اخلاق ، مال کے حریص اور بخیل ہیں اور متکبرانہ مزاج ہونے کی وجہ سے لوگوں سے آگے آگے چلنا پسند کرتے ہیں ایسے لوگوں کا انجام جہنم ہے۔ (۲) نیز معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جام ِ شہادت نوش کرنے والے، اور وہ غلام جو اللہ تعالیٰ کے اور اپنے آقاؤں کے حقوق کو صحیح طو رپر بجا لانے والے اور وہ غریب جو دوسروں کے سامنے اپنی احتیاج کے اظہار اور دست سوال دراز کرنے سے اجتناب کرنے والے یہ تینوں قسم کے لوگ سب سے پہلے جنت میں جائیں گے۔ (۳) او رلوگوں پر زبردستی حاکم بننے والے اور غریب ہونے کے باوجود متکبرانہ مزاج رکھنے والے لوگ سب سے پہلے جہنم میں جائیں گے۔ (۴) اس فصل سے یہ بھی معلوم ہواکہ اہل جہنم کی حالت نہیں تو زندوں کی سی ہوگی۔اور نہیں مردوں کی سی۔ ان کی زندگی موت سے اور موت زندگی سے بد تر ہوگی۔ (۵) اور اللہ تعالیٰ جن جہنمیوں پر کرم کرنا چاہے گا انہیں موت سے دو چار کر دے گا پھر سفارش کرنے والے لوگ جا کران کوجہنم سے باہر نکال لائیں گے۔ (۶) نیز فصل کی آخری حدیث سے معلوم ہوا کہ لوگوں کو اپنی بات سمجھانے کے لیے مثالوں سے مدد لی جاسکتی ہے۔