Blog
Books
Search Hadith

اہل ِ جہنم کی بدبختی اور اہل جنت کی نعمتوں کا بیان

۔ (۱۳۱۹۸)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یُوْتٰی بِاَنْعَمِ اَھْلِ الدُّنْیَا مِنْ اَھْلِ النَّارِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُصْبَغُ فِی النَّارِ صَبْغَۃً ثُمَّ یُقَالُ لَہُ: یَا ابْنَ آدَمَ! ھَلْ رَاَیْتَ خَیْرًا قَطُّ؟ ھَلْ مَرَّ بِکَ نَعِیْمٌ قَطُّ؟ فَیَقُوْلُ: لَا، وَاللّٰہِ! یَارَبِّ! وَیَوْتٰی بِاَشَدِّ النَّاسِ فِی الدُّنْیَا مِنْ اَھْلِ الْجَنَّۃِ وَیُصْبَغُ فِی الْجَنَّۃِ صَبْغَۃً فَیُقَالُ لَہُ: ابْنَ آدَمَ ھَلْ رَأَیْتَ بُوْسًا قَطُّ؟ ھَلْ مَرَّ بِکَ شِدَّۃٌ قَطُّ؟ فَیَقُوْلُ: لَا وَاللّٰہِ! یَارَبِّ! مَا مَرَّ بِیْ بُؤْسٌ قَطُّ وَلَا رَاَیْتُ شِدَّۃً قَطُّ۔)) (مسند احمد: ۱۳۱۴۳)

سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسو ل اللہ تعالیٰ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن ایک جہنمی کو لایا جائے گا، جو دنیا میں سب سے زیادہ خوش حال تھا، اسے جہنم میں ایک غوطہ دیا جائے گا اور پھر اس سے کہا جائے گا: اے ابن آدم! کیا تو نے کبھی کوئی اچھائی دیکھی ہے؟ کیا کبھی تو نے کوئی نعمت استعمال کی؟ وہ کہے گا: جی نہیں، اللہ کی قسم! اے میرے ربّ! اسی طرح ایک جنتی آدمی کو بلایا جائے گا، جو دنیا میں سب سے زیادہ دکھوں اور شدتوں والا تھا، اسے جنت میں ایک چکر دیا جائے گا، اس کے بعد اس سے پوچھا جائے گا: اے ابن آدم! کیا تو نے کبھی کوئی تکلیف دیکھی ہے؟ کیا کبھی تجھے کوئی پریشانی آئی ہے؟ وہ کہے گا: جی نہیں، اللہ کی قسم! اے میرے رب! نہ مجھے کوئی تکلیف آئی ہے اور نہ کبھی کوئی پریشانی دیکھی ہے۔
Haidth Number: 13198
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۱۹۸) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۸۰۷ (انظر: ۱۳۱۱۲)

Wazahat

فوائد:… یہ انسان کی فطرت ہے کہ وہ موجودہ حالات کو ہی سب کچھ سمجھتا ہے، ماضی کو بھول جاتاہے، وہ جیسا بھی ہو، یہی معاملہ اہل جنت اور اہل جہنم کا ہو گا۔