Blog
Books
Search Hadith

مشرکوں کی اولاد کا بیان

۔ (۱۳۲۵۰)۔ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سُئِلَ عَنْ ذَرَارِیِّ الْمُشْرِکِیْنَ فَقَالَ: ((اَللّٰہُ اَعْلَمُ بِمَا کَانُوْا عَامِلِیْنَ۔)) (مسند احمد: ۳۱۶۵)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مشرکین کے بچوں کے بارے میں پوچھا گیاتو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ انھوں نے کیا عمل کرنے تھے۔
Haidth Number: 13250
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۲۵۰) تخریج: انظر الحدیث رقم (۱۳۲۴۴)

Wazahat

فوائد:… مشرکین کے مرنے والے نابالغ بچوں کا انجام کیا ہو گا؟ بعض احادیث میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے توقف کیا، بعض میں وضاحت کر دی کہ وہ اپنے بڑے کے ساتھ ہوں گے اور بعض میں ان کو جنتی قرار دیا گیا۔ درج ذیل دلائل سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ وہ بھی جنت میں جائیں گے: (۱)ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَمَا کُنَّا مَعَذِّبِیْنَ حَتَّی نَبْعَثَ رَسُوْلًا}(سورۂ بنی اسرائیل: ۱۵) یعنی: ہم کسی شخص کو اس وقت تک عذاب نہیں دیتے، جب تک رسول اس کی طرف رسول نہ بھیج دیں۔ (۲)سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ایک طویل حدیث بیان کرتے ہیں، اس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ایک خواب بیان کیا، اس میں ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فرشتوں نے مجھے کہا: دراز قد آدمی، جو آپ نے خوبصورت باغ میں دیکھے تھے، وہ ابراہیم علیہ السلام تھے اور ان کے ارد گرد وہ تمام بچے تھے، جو فطرت پر فوت ہوئے۔ کسی مسلمان نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا: کیا مشرکوں کے بچے بھی تھے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور مشرکوں کے بچے بھی تھے۔ (بخاری: ۷۰۴۷) یہ اس موضوع پر انتہائی واضح نص ہے، اس کا نسخ بھی ممکن نہیں ہے۔ (۳) بنو صریم کی ایک خاتون حسناء بنت معاویہ اپنے چچا سے بیان کرتی ہیں، وہ کہتے ہیں : میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جنت میں کون ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((اَلنَّبِیُّ فِی الْجَنَّۃِ ، وَالشَّہِیْدُ فِی الْجَنَّۃِ ، وَالْمَوْلُوْدِ فِی الْجَنَّۃِ۔))(مسند احمد) یعنی: نبی جنت میں ہو گا، شہید جنت میں ہو گا اور نابالغ بچہ جنت میں ہو گا۔ یہ حدیث مبارکہ بھی عام ہے، جو تمام بچوں کو شامل ہے۔ ان دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ مشرکین کے مرنے والے نابالغ بچے جنت میں داخل ہوں گے۔ امام بخاری، امام نووی، حافظ ابن حجر، امام ابن تیمیہ اور امام ابن قیمM کا یہی مسلک ہے۔ جن احادیث میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مشرکوں کے بچوں کے بارے میں توقف کا اظہار کیا، اِن علمائے اسلام نے ان احادیث کو اس مسئلہ کی حقیقت کی وضاحت سے پہلے پر محمول کیا۔ بعد میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود وضاحت کر دی کہ وہ جنت میں ہی داخل ہوں گے۔ لیکن درج ذیل حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بچوں کا دوبارہ امتحان ہو گا: سیدنا انس بن مالک، سیدنا ابو سعید خدری، سیدنا معاذ بن جبل، سیدنا اسود بن سریع اور سیدنا ابوہریرہ سے مروی ہے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((یُؤْتٰی بِاَرْبَعَۃٍ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ: بِالْمَوْلُوْدِ، وَبِالْمَعْتُوْہِ، وَبِمَنْ مَاتَ فِي الْفَتْرَۃِ، وَالشَّیْخِ الْفَانِيْ،کُلُّھُمْ یَتَکَلَّمُ بِحُجَّتِہِ، فَیَقُوْلُ الرَّبُّ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی لِعُنُقٍ مِنَ النَّارِ: اَبْرِزْ، فَیَقُوْلُ لَھُمْ: اِنِّيْ کُنْتُ اَبْعَثُ اِلٰی عِبَادِيْ رُسُلاً مِنْ اَنْفُسِھِمْ ، وَاِنِّي رَسُوْلُ نَفْسِيْ اِلَیْکُمْ، اُدْخُلُوْا ھٰذِہٖ فَیَقُوْلُ مَنْ کُتِبَ عَلَیْہِِ الشَّقَائُ: یَارَبِّ! اَیْنَ نَدْخُلُھَا وَمِنْھَا کُنَّا نَفِرُّ؟ قَالَ: وَمَنْ کُتِبَ عَلَیْہِ السَّعَادَۃُ یَمْضِيْ فَیَقْتَحِمُ فِیْھَا مُسْرِعًا، قَالَ: فَیَقُوْلُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی: اَنْتُمْ لِرُسُلِيْ اَشَدُّ تَکْذِیْبًا وَمَعْصِیَۃً، فَیَدْخُلُ ھٰؤُلَائِ الْجَنَّۃَ، وَھٰؤُلَائِ النَّارَ۔)) (مسند ابی یعلی:۳/ ۱۰۴۴، مسند البزار: صـ۲۳۲، المعجم الاوسط، المعجم الکبیر، الصحیحۃ: ۲۴۶۸) یعنی: روزِ قیامت اِن چار افراد کو لایا جائے گا: بچہ، مجنون، دو رسولوں کے درمیانی وقفے میںمرنے والا اور بہت بوڑھا۔ ان میں سے ہر کوئی اپنی اپنی دلیلیں پیش کرے گا، اللہ تعالیٰ آگ کی گردن سے فرمائے گا: نمایاں ہو، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں اپنے بندوں کی طرف ان میں سے رسول بھیجتا رہا اور اب میں تم لوگوں کے لیے اپنا قاصد خود ہوں اور کہتا ہوں کہ (سب کے سب) اس آگ میں داخل ہو جاؤ۔ بدبخت لوگ کہیں گے:اے ہمارے ربّ! ہم اس میں کیسے داخل ہوں، ہم تو اس سے دور بھاگتے تھے؟ سعادت مند لوگ (اللہ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے) چل پڑیں گے اور اس میں جلدی جلدی اور زبردستی گھسیں گے۔ اتنے میں اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تم (آگ میں داخل نہ ہونے والے بدبخت) لوگ میرے رسولوں کو جھٹلانے اور اس کی نافرمانی کرنے میں بڑے دلیر ہوتے۔ اب یہ جنت میں داخل ہوں گے اور یہ آگ میں۔ شیخ البانی ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ نے کہا: اس حدیث میںمذکورہ بچے سے مراد وہ ہے، جس کے والدین کافر ہوں۔ (صحیحہ: ۵/ ۶۰۵) کیونکہ بالاتفاق مسلمانوں کی بچے جنت میں داخل ہوںگے۔ میں نے پاکستان کے ایک محقق عالمِ دین کے سامنے مذکورہ بالا بحث اور یہ حدیث رکھی اور جمع و تطبیق کا سوال کیا، انھوں نے کہا: جن احادیث میں مشرکوں کے نابالغ بچوں کے جنتی ہونے کا ثبوت ملتا ہے، جیسا کہ مذکورہ بالا بعض احادیث میں ہے، ان سے مراد وہ بچے ہیں، جو حشر کے میدان میں ہونے والے امتحان میں کامیاب ہوں گے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ حافظ عبدالمنان نورپوری ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ کا موقف بھی امتحان والا ہی ہے۔ (دیکھیں احکام ومسائل: ۲/ ۳۵۸)