Blog
Books
Search Hadith

اہلِ فترہ، بے شعور، بہرے اور انتہائی بوڑھے افراد کے انجام کا بیان

۔ (۱۳۲۶۰)۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ مِثْلُ ہٰذَا غَیْرَ اَنَّہُ قَالَ فِیْ آخِرِہٖ: ((فَمَنْدَخَلَہَاکَانَتْعَلَیْہِ بَرْدًا وَسَلَامًا وَمَنْ لَّمْ یَدْخُلْہَایُسْحَبُ اِلَیْہَا۔)) (مسند احمد: ۱۶۴۱۱)

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بھی گزشتہ حدیث کی مانند ایک حدیث مروی ہے، البتہ اس کے آخر میں یہ الفاظ ہیں: جو شخص اس آگ میں داخل ہو جائے گا، وہ اس کے لیے ٹھنڈک اور سلامتی والی ہو گی اور جو اس میں داخل نہیں ہو گا، اسے گھسیٹ کر اس کی طرف لے جایا جائے گا۔
Haidth Number: 13260
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۲۶۰) تخریج: اسنادہ حسن، أخرجہ بنحوہ البزار: ۲۱۷۵، والبیھقی فی الاعتقاد : ص ۱۱۱ (انظر: ۱۶۳۰۲)

Wazahat

فوائد:… اس فصل سے معلوم ہوا کہ بہرا، بے شعور ، بے عقل ، انتہائی بوڑھا اور قبل از اسلام دور جاہلیت میں فوت ہونے والا، جب یہ چار قسم کے لوگ روزِ قیامت اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنا عذر پیش کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان کا دوبارہ امتحان لے گا، اس موضوع سے متعلقہ درج ذیل روایت زیادہ واضح ہے: سیدنا انس بن مالک، سیدنا ابو سعید خدری، سیدنا معاذ بن جبل، سیدنا اسود بن سریع اور سیدنا ابوہریرہ سے مروی ہے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((یُؤْتٰی بِاَرْبَعَۃٍ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ: بِالْمَوْلُوْدِ، وَبِالْمَعْتُوْہِ، وَبِمَنْ مَاتَ فِي الْفَتْرَۃِ، وَالشَّیْخِ الْفَانِيْ،کُلُّھُمْ یَتَکَلَّمُ بِحُجَّتِہِ، فَیَقُوْلُ الرَّبُّ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی لِعُنُقٍ مِنَ النَّارِ: اَبْرِزْ، فَیَقُوْلُ لَھُمْ: اِنِّيْ کُنْتُ اَبْعَثُ اِلٰی عِبَادِيْ رُسُلاً مِنْ اَنْفُسِھِمْ ، وَاِنِّي رَسُوْلُ نَفْسِيْ اِلَیْکُمْ، اُدْخُلُوْا ھٰذِہٖ فَیَقُوْلُ مَنْ کُتِبَ عَلَیْہِِ الشَّقَائُ: یَارَبِّ! اَیْنَ نَدْخُلُھَا وَمِنْھَا کُنَّا نَفِرُّ؟ قَالَ: وَمَنْ کُتِبَ عَلَیْہِ السَّعَادَۃُ یَمْضِيْ فَیَقْتَحِمُ فِیْھَا مُسْرِعًا، قَالَ: فَیَقُوْلُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی: اَنْتُمْ لِرُسُلِيْ اَشَدُّ تَکْذِیْبًا وَمَعْصِیَۃً، فَیَدْخُلُ ھٰؤُلَائِ الْجَنَّۃَ، وَھٰؤُلَائِ النَّارَ۔)) … روزِ قیامت اِن چار افراد کو لایا جائے گا: بچہ، مجنون، دو رسولوں کے درمیانی وقفے میںمرنے والا اور بہت بوڑھا۔ ان میں سے ہر کوئی اپنی اپنی دلیلیں پیش کرے گا، اللہ تعالیٰ آگ کی گردن سے فرمائے گا: نمایاں ہو، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں اپنے بندوں کی طرف ان میں سے رسول بھیجتا رہا اور اب میں تم لوگوں کے لیے اپنا قاصد خود ہوں اور کہتا ہوں کہ (سب کے سب) اس آگ میں داخل ہو جاؤ۔ بدبخت لوگ کہیں گے:اے ہمارے ربّ! ہم اس میں کیسے داخل ہوں، ہم تو اس سے دور بھاگتے تھے؟ سعادت مند لوگ (اللہ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے) چل پڑیں گے اور اس میں جلدی جلدی اور زبردستی گھسیں گے۔ اتنے میں اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تم (آگ میں داخل نہ ہونے والے بدبخت) لوگ میرے رسولوں کو جھٹلانے اور اس کی نافرمانی کرنے میں بڑے دلیر ہوتے۔ اب یہ جنت میں داخل ہوں گے اور یہ آگ میں۔ (مسند ابی یعلی: ۳/ ۱۰۴۴، مسند البزار: صـ ۲۳۲، المعجم الاوسط، المعجم الکبیر، الصحیحۃ: ۲۴۶۸) شیخ البانی ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ نے کہا: اس حدیث میںمذکورہ بچے سے مراد وہ ہے، جس کے والدین کافر ہوں۔ (صحیحہ: ۵/ ۶۰۵) کیونکہ بالاتفاق مسلمانوں کی بچے جنت میں داخل ہوںگے۔