Blog
Books
Search Hadith

نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے والدین کا تذکرہ

۔ (۱۳۲۶۴)۔ (وَعَنْہُ اَیْضًا مِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ) عَنْ اَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَنَزَلَ بِنَا وَنَحْنُ مَعَہُ قَرِیْبٌ مِنْ اَلْفِ رَاکِبٍ، فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ اَقْبَلَ عَلَیْنَا بِوَجْہِہٖوَعَیْنَاہُ تَذْرِفَانِ فَقَامَ اِلَیْہِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ( ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) فَفَدَاہُ بِالْاَبِ وَالْاُمِّ یَقُوْلُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! مَالَکَ؟ قَالَ: ((اِنِّی سَاَلْتُ رَبِّیْ عَزَّوَجَلَّ فِی الْاِسْتِغْفَارِ لِاُمِّیْ فَلَمْ یَاْذَنْ فَدَمَعَتْ عَیْنَایَ رَحْمَۃً لَھَا مِنَ النَّارِ ، وَاِنِّیْ کُنْتُ نَہَیْتُکُمْ عَنْ ثَلَاثٍ عَنْ زِیَارَۃِ الْقُبُوْرِ۔)) فَذَکَرَ نَحْوَ الْحَدِیْثِ الْمُتَقَدِّمِ۔ (مسند احمد: ۲۳۳۹۱)

۔ (دوسری سند) سیدنا بریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سفر میں تھے، دوران سفر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک مقام پر ٹھہرے، ہم بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، ہم ایک ہزار کے قریب سوار تھے، آپ نے دو رکعت نماز ادا کی۔، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا رخ ہماری طرف پھیرا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے، سیدنا عمربن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اٹھ کر آپ کی طرف گئے اور کہا: اے اللہ کے رسول!میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، آپ کے رونے کی کیا وجہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے ربّ سے اپنی والدہ کے حق میں دعائے مغفرت کرنے کی اجازت طلب کی، لیکن اس نے مجھے اس کی اجازت نہیں دی، اس لیے ان کے جہنم میں جانے پر مجھے ان پر ترس آیا اور میں رونے لگ گیا۔ میں نے تمہیں تین کاموں سے منع کیا تھا، ایک قبروں کی زیارت سے، …۔ اس سے آگے گزشتہ حدیث کی مانند ہی ذکر کیا۔
Haidth Number: 13264
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۲۶۴) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الاول

Wazahat

فوائد:… ہر مسلمان نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے محبت کرتا ہے، اس محبت کے شرعی تقاضے بھی ہیں اور طبعی تقاضے بھی، ایک طبعی تقاضا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے والدین کا مقام و مرتبہ بلند ہو، لیکن شرعی تقاضوں کو طبعی تقاضوں پر غالب کرنا پڑتا ہے، بہرحال آپ درج بالا احادیث اور درج مثالوں پر غور کریں۔ نوح علیہ السلام کا بیٹا اور بیوی کافر تھے، لوط علیہ السلام کی بیوی کافر تھی، ابراہیم علیہ السلام کا والد کافر تھا، فرعون کی بیوی سیدہ آسیہ عظیم مسلم خاتون تھی۔ دراصل نبوت و رسالت کی یہ خصوصیت نہیں کہ نبی کے متعلقہ لوگ بھی صاحب ِ ایمان ہوں۔